لگتے ہیں زہر جلوہ انوار شہر کے

پھر سے لہو لہان ہیں بازار شہر کے
کس نے مٹا کے رکھ دیے آثار شہر کے

دامن قبائے دختر جمہور چاک ہے
ڈھونڈو کہیں تو صاحبِ دستار شہر کے

خوشا ہمارے عہد کے تمغات امتیاز
فاقہ کشی سے مر گئے فنکار شہر کے

آلامِ شامِ ہجر کے آداب کی قسم!
لگتے ہیں زہر جلوہء انوار شہر کے

ساحل ہمیں تو آج بھی لگتے ہیں پرفریب
اس بزمِ انقلاب میں افکار شہر کے

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر : ساحل منیر