بے خوف سیاست خوفزدہ عوام

Leader

Leader

تحریر: شاہ بانو میر
بہترین انسان قابل قدر سوچ کا مالک تحریک کا بانی بن کر سیاست میں آیا کہ اس کا رخ ہی تبدیل کر دیاـ سوئی ہوئی اس قوم کو سیاست کی زیر زبر ایسے سمجھائی کہ عوام کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں کہ وہ کن ظلموں کو مقدر سمجھ کر صبر کرتے رہے ـ کامیابی کا تاریخی شاندار دور اختتام پزیر ہوا ـ ملک کے نوجوان پہلی بار اپنی توانائی کو صرف کرتے اور فخر کرتے کہ وہ اپنے ملک کی دیمک لگی بنیادوں کو پھر سے قائم کرنے جا رہے ہیں ـ طوفانی انداز سچائی کا درس ایمان افروز باتیں اور پھر وی ہوا عروج پر پہنچتے ہی مفاد پرست گھیرنے لگے ـ اور پھر وہ سب کا رہنما اپنی سچائی کے ساتھ عام انسان کو امید دلا کر نجانے کن بلندیوں کی جانب محو پرواز ہوا کہ عام کارکن عام نوجوان دوسری سیاسی جماعتوں کی طرح بہت دور چلا گیاـ۔

مفاد پرستوں نے کبھی پارٹی کیلئے پیسے کے نام پر دولتمندوں کو آگے کیا تو کبھی دوسری طاقتور سیاسی جماعتوں سے مقابلہ کیلیۓ دولت مندوں کی شمولیت اہم قرار دے کر اس عوامی جزبوں پر مبنی جماعت کو روایتی جماعت بنا دیا ـ اب تحریک نے سیاست شروع کی تو تن تنہا کامیاب انسان تبدیل ہونے لگا ـ مفاہمت کو برا کہنے والا خود بھی مفاہمتی عمل کا شکار ہوا ـ اور جھکا پیچھے کھڑا ہوا ـ مایوسی کارکنوں میں بڑہی کہ یہ کیا ہو رہا ے؟ مگر تحریک سیاست بن چکی تھی لہٰذا یہ ضروری تھا ـ سیاست نے نیا رخ ایک ایسے انسان کے ساتھ سفر سے کیا جس کا سیاسی قد کاٹھ محض سازشوں اور پیشین گوئیوں کی حد تک ہے ـ۔

ان سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ مایوسی بڑہی اور سوچ درست مگر طریقہ کار انتہائی غلط ہو گیا ـ ایسے وقت میں جب بھارت بپھرا طوفان بنا مسلسل پاکستان کو للکار رہا ہے پوری دنیا میں آئے روز کبھی کوئی جھوٹ تو کبھی کوئی جھوٹ بول کر پاکستان کو بدنام کر رہا ہے ـ سرحدوں پر پاک فوج کے جوان جام شہادت نوش کر رہے ہیں ـ کشمیر جل رہا ہے ـ نہتے بھوکے پیاسے کشمیری آپ کی مدد کے منتظر ہیںـ قدرت نے آپکو ذمہ داری دی مظلوم کشمیریوں کیلئےـ ایسا غیر ذمہ دار رویہ کیا زیب دیتا ہے؟ آج دھرنے کا اعلان سیاسی تاریخ کا انتہائی مایوس کن اعلان ہے 70 سال سے دشوار حالات سے نبرد آزما ملک انشاءاللہ دو سالوں تک نہ ڈولے گا نہ ڈگمگائے گا پھر ایسی عجلت کیوں؟ ایسے ماحول میں ایسا اعلان کیوں؟ کیا کشمیر کے اس نازک موڑ پر کوئی سمجھداری کا فیصلہ ہے؟ اکتوبر 30 کو پی ٹی آئی کے چئیرمین کے مطابق ایک بار پھر اسلام آباد میں دھرنا دینے جا رہے ہیںـ ایک طرف سپریم کورٹ میں کیس جا چکا دوسری جانب الیکشن کمیشن میں بھی شنوائی ہونے جا رہی ہےـ۔

PTI

PTI

مگر اضطراب اور بد گمانی اس قدر کہ جلد از جلد کوئی حادثہ کوئی اتفاق نواز شریف کو حکومت سے باہر نکالے اس لئے کپتان پھر سے دھرنا دینے جا رہے ہیںـ یوں لگ رہا ہے کہ جیسے نوجوانوں کو مصروف رکھنے کیلیۓ ایسی ہلچل ہی پی ٹی آئی کیلیۓ سیاسی زندگی ہے ـ زندہ لاشیں ان پڑھ لوگ ہوں سادہ لوح ہوں تو صبر آجاتا ہے مگر پڑھے لکھے سلجھے ہوئے دانشمند لوگ ہر اعلان پے پیچھے کھڑے ہوں تو یہ بھی لاشوں سے تعبیر ہوتے ہیں جو تکلیف دہ ہیں ـ سوچیں اہل دانش کیا یہ دھرنا کشمیر پر کیا جاتا تو دنیا کو زبردست پیغام جاتا اور بھارت کمزور ہوتا ـ بھارت سرجیکل سٹرائیک کا رونا رو کر پوری دنیا میں پہلے ہی کشمیر کے اہم ترین موضوع کو معدوم کر چکا ہے ـ آج کشمیر پر کمزوری دکھائی گئی تو برہان وانی کی شھادت پے برہم یہ جزبات ٹھنڈے ہو کر اپنا دباؤ زائل کر دیں گے ـ۔

پی ٹی آئی کا یہ 30 اکتوبر کااعلان بھارت کو چنے چبوانے کی بجائے مولانا فضل الرحٰمن سے اور وزیر اعظم سے ذاتی انتقامی سیاست نہیں ہے؟ جس سے اس وقت پاکستان کا کشمیر پر اپنا مؤقف کمزور ہوگا ـ کیا کوئی بھی پاکستانی رہنما جو پاکستان کے اندر خاندانی نظام رکھتا ہو ایسا سیاسی اعلان کر سکتا ہے؟ سوچیں اگر ان کے گھر میں بیوی ہو اس کی بیٹی ہو بیٹے ہوں کیا وہ اس طرح کی جارحانہ سیاست کے متحمل ہو سکتے ہیں ؟ عمران خان نے سیاست کی ا بتداء میں خواتین اور بچیاں پہلی بار سیاست میں اجاگر ہوئیں کیونکہ پہلی بار ایک الگ پیغام وہ سن رہی تھیں “” نیا پاکستان “” اُس وقت عمران خان کی بہنیں ہر جلوس میں موجود ہوتی تھیں آج اس انداز سیاست کی وجہ سے وہ کسی جلسے میں نہیں جاتیں ـ۔

آج جب اہلیان کشمیر بھوکے پیاسے تین ماہ سے بھارت کے ساتھ کمزور جدو جہد میں مصروف ہے اسے اللہ کے بعد صرف پاکستان سے مدد کی امید ہے ـ ان ہزاروں ماوؤں بہنوں کی چیخ و پکار سے دنیا لرز رہی ہے ـ ایسے وقت میں صرف فضل الرحمن کے ساتھ سیاسی تنازعہ کی وجہ سے آپ اس قدر مخالف سمت کیسے چل سکتے ہیں؟ کیا تاریخ آپکو معاف کرے گی؟ ایک دن قبل آپ اسی وزیر اعظم کو گالیاں دیں انتہائی غیر اخلاقی باتیں کریں اور دوسرے روز خود غائب ہو کر اپنے وزیر اعلیٰ کو بھیج دیں حکم حاکم مرگ مفاجات کے مصداق وہ کمزور جان وہاں جاتے ہیں تھر تھر کانپتے ہوئے بھاری بھرکم الفاظ ادا کرتے ہوئے یہ صاحب کیسے سامنا کر سکے یہ صرف وہی بتا سکتے ہیں ـ۔

Pakistan

Pakistan

دھواں دھار سیاسی توپیں ایسے وقت میں جب گولہ باری کو تعاقب بھارت کا کرنا تھا آپ پاکستان کے خلاف بول رہے ہیں؟ کشمیری بیوائیں مائیں بہنیں اور جوان شہیدوں کے بھائی باپ اس وقت پاکستانی پرچم میں اپنے بیٹوں کو لپیٹ کر بھارت کو جو پیغام دے رہے ہیں اس وقت ذاتی سیاست کو اجاگر کرنا انسانیت کی شہداء کی کی قربانیوں کی تحقیر ہے پی ٹی آئی ایک گھر کی ویرانی دور کرنے کیلئے پورے پاکستان میں تصادم کی سیاست سے لاشیں گرا کر انہیں ویران کرنا چاہتی ہے سوچیں پاکستان کو 69 سال کچھ نہیں ہوا تو اس وقت چائنہ کاریڈور جیسے حساس کامیاب منصوبے پر ملک کو معیشت کو عوام کو مضبوط کرنے کی بجائے بھارتی ایجنڈے کو کامیاب کیوں کرنا چاہ رہے ہیں؟۔

دھرنا اسلام آباد کو مفلوج کرنے کیلئے کرنے والے کیوں نہیں سوچتے کہ وہ آئیندہ نسل کو بچانے کیلیۓ موجودہ نسل کے تعلیمی نطام کو مفلوج کر کے ان کے روشن مستقبل کو تاریکی میں تبدیل کرنے جا رھے ہیں ـ کاش ان کی اپنی اولاد ملک میں ہوتی اور گھر میں اہلیہ موجود ہوتیں تو سیاست ذرا سنبھلی ہوئی ہوتی اس قدر جارحانہ انداز نہ ہوتا ـ سیاست میں آپکو چنا تھا ہم نے کہ آپکی سوچ سب سے الگ تھی جبکہ آج کچھ الگ نہیں صرف دوڑ ہے اقتدار کی اور جنون ہے عہدے کا ـ ہر منفی سوچ رکھنے والے کے ساتھ آپ نے دوستی کی ـ مردہ جماعت کو زندہ کر دیا ـ وہ ،کہنہ مشق سیاستدان رکھتے ہیں ٹھنڈی سیاست کامیابی سے کر رہے ہیں ـ وہ آپ کے ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ آپ کی بلا جواز تیزی خود آپکو ہی نا عاقبت اندیش دکھا رہی ہے ـ وہ کیسے آپ پر بھروسہ کریں ان کی نگاہیں 2018 پر ہیں ـ۔

سیاست کا اصل مقصد عوام کیلیۓ تکنیکی انداز میں معاشی سماجی کامیابی ہے نا کہ سہم کا وہ مستقل سلسلہ جو ماؤں کو گھر میں سونے نہیں دیتا کہ نجانے کیا ہو جائے ؟
سوچیں
ایک باپ بن کر
بھائی بن کر
بیٹے بن کر
سب سے بڑھ کر
طالب علم بن کر
ایک پاکستانی بن کر
خُدارا اس ملک کو سنبھلنے کا موقعہ اللہ نے دیا ہے اسے آپ اندھی سیاست کی نذر کر کے قوم کو خوف میں مبتلا نہ کریں ـ آپکی بے خوف سیاست نے عوام کو خوفزدہ کر رکھا ہے ـ اتنی بے خوف سیاست خوفزدہ کر رہی ہے اس ملک کو اس عوام کو۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر