سیاست جائیداد، وراثت یا قابل خرید و فروخت چیز نہیں۔ خان آصف خان

asif khan

asif khan

شیخوپورہ (ڈاکٹر ایم ایچ بابر سے) ان دنوں میڈیا پر بھٹو کا سیاسی ورثہ زیر بحث ہے غیر منطقی دلیلوں سے ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی اور بھٹو کے سیاسی ورثہ کے حقدار نہیں ۔شہادت ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ نے پیش کی۔

پیپلز پارٹی کی قیادت کے فیصلے ارباب رحیم ،ناہید خان ،صفدر عباسی ،ممتاز بھٹو ،غنوی اور میڈیا اینکر کرنا چاہتے ہیں گویا پیپلز پارٹی کوئی سیاسی جماعت نہیں زرعی زمین یا بینک بیلنس ہے جو ممتاز بھٹو اور غنوی میں تقسیم کر دی جائے یاد رہے جب بی بی شہید نے قیادت سنبھالی تھی تو یہی دلیل دی گئی لیکن لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی بھٹو خاندان کا نہیں ذوالفقار علی بھٹو کا سیاسی ورثہ ہے یہ دولت و جائیداد نہیں بلکہ ایک سیاسی طاقت ہے جسے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں عوام نے تخلیق کیا اور بھٹو نے اپنا خون دے کر اس پودے کی آبیاری کی پیپلز پارٹی جاگیر کا نہیں بھٹو کے سیاسی فلسفے کا نام ہے اور پیپلز پارٹی کا ورکر سیاسی ورکر ہے کسی کا مزارعہ نہیں ۔خاندانی جائیداد میں جس کا جو حصہ بنتا تھا اس سے زیادہ لے چکا ۔ممتاز بھٹو کی سیاسی حیثیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھٹو کی شہادت کے بعد وہ اس کی یتیم بیٹی کا مقابلہ نہ کر سکا اور اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی بن کر رہ گیا۔

جب بی بی شہید کو بھٹو نے اپنا جانشین مقرر کیا تو اس کی قیمت بی بی کو اپنی جلا وطنی اور قید و بند کی صورت میں ادا کرنا پڑی اپنے دو بھائیوں کی موت پر آنسو بہانا پڑے ۔پارٹی میں موجود سازشی عناصر کا قلع قمع کیا بھٹو کی بیٹی باپ کے سیاسی ورثہ کی حفاظت کرتئے کرتے شہید ہو گئی بی بی کی شہادت پر ایک بار پھر پیپلز پارٹی میں نقب لگانے کی کوششیں کی گئیں پارٹی کو تقسیم کرنا چاہا مگر جناب آصف علی زرداری نے کامیابی سے ہر سازش کا مقابلہ کرتے ہوئے پارٹی کی قیادت بلاول بھٹو کے پاتھ میں دی جس نے پارٹی کو نئی قوت بخشی ۔غریبوں ،مزدوروں ،محروموں ،مجبوروں ،اور مقہوروں کی سیاست موت کا کھیل ہے ۔جو بھی اپنا سر ہتھیلی پر رکھ کر آنا چاہے۔

اسے بھٹو بننے سے کوئی نہیں روک سکتا بیشک وہ لغاری ہو ،مزاری ،سید ہو،جتوئی ہو یا ارباب ۔شرط صرف یہ ہے کہ وہ سر دینے کا حوصلہ رکھتا ہو ۔بلاول نے ہر طرح کے خطروں کی پرواہ کئے بغیر عوام میں جانے کا فیصلہ کیا بھٹو اور بی بی کے سیاسی ورثے کو بچانے کے لئے بھٹو کا جھنڈا لیکر جیالوں کے درمیان آگیا اور ثابت کیا کہ بھٹو کے سیاسی ورثہ کا حقدار ہے ۔بلاول بھٹو نے غنوی بھٹو ،فاطمہ بھٹو کو متعدد بار یہ آفر کی کہ متحد ہو کر جد و جہد کی جائے اور پارٹی کو مضبوط کیا جائے مگر وہ لوگ ممتاز بھٹو کے سامنے بے بس ہیں اور ممتاز بھٹو اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ ہے ۔جو کے باقی مہروں کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی کی صفوں میں سوراخ کرتا ہے ۔جیالے اس بات کو بخوبی جانتے ہیں پیپلز پارٹی کا ہر جیالا بلاول بھٹو کے ساتھ کھڑا ہے ۔اس موقع پر افتخار علی بھٹی ،سید ندیم عباس ،رضا خان جمالی ، اظہر ورک ،ممتاز محمود مون خان ،اور اکرم ناز بھی موجود تھے۔