ایک سلگتا مسئلہ اور ایک صدری نسخہ

Medical Stores Closed

Medical Stores Closed

تحریر : مقصود انجم کمبوہ
میڈیسن کمپنیوں ، میڈیکل ا سٹوروں اور بعض نامی گرامی ڈاکٹروں کے گٹھ جوڑ نے غریب مریضوں کو ادویات کے حصول کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیا ہے وزارت صحت اور حکومت فوری نوٹس لے ان الفاظ کا اظہار نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں اعجاز حسین نے ایک قومی جریدے کے مراسلے میں کیا ہے انہوں نے لکھا ہے ڈاکٹرز مریضوں کو ان میڈیسن کمپنیوں کی ادویات تجویز کرتے ہیں جن سے انہیں بھاری کمیشن ملتا ہے دوسری جانب ڈاکٹرز کی تجویز کردہ ادویات ان کے عزیز و اقارب یا کمیشن والے میڈیکل اسٹوروں کے علاوہ شہر بھر میں کہیں دستیاب نہیں ہوتیں اکثر اوقات ڈاکٹرز کی بھاری فیس ادا کرنے کے بعد مریض کے پاس فوری ادویات خریدنے کی سکت نہیں ہوتی تو وہ گھر پہنچ کر اپنے قریبی یا شہر کے کسی دوسرے میڈیکل اسٹور سے دوا خریدنے جاتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ میڈیسن شہر کے کسی دوسرے اسٹور پر موجود نہیں ہے لہٰذا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ نام کے انسانی مسیحا صرف اپنے بھاری کمیشن کی خاطر انسانیت اور اپنے فرائض سے غداری کے مرتکب ہوتے ہیں۔

میڈیسن کمپنیاں ڈاکٹروں کو نقد رقوم کے علاوہ گاڑیاں اور دیگر تحائف کے علاوہ بیرونِ ملک تفریح کی سہولت بھی فراہم کرتی ہیں میڈیسن کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹروں کو ملنے والی ان “مراعات و سہولیات “کا تمام خرچ میڈیسن کی قیمت میں شامل کر کے مریضوں کی جیبوں ہی سے وصول کیا جاتا ہے انہوں نے یہ زور دے کر لکھا ہے کہ وزارتِ صحت اور صوبائی حکومتیں اس امر کا نوٹس لیں تا کہ یہ قبیح سلسلہ بند ہو سکے اس مراسلے کی صداقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ سچی حقیقت ہے کہ محکمہ صحت میں کمیشن مافیا بڑا طاقت ور ہے ان کے حکمرانوں سے اچھے تعلقات ہیں اور وہ من مرضی پہ اُترا ہوا ہے جسکی وجہ سے غریب مریضوں کے مسائل و مشکلات میں اضافہ ہو تا جارہا ہے۔

میڈیکل اسٹوروں پر دو نمبری ادویات کا فروخت ہونا اور آئے روز من مرضی کے رئیس مقرر کرنا وطیرہ بن گیا ہے ان لوگوں کے دلوں میں خوفِ خُدا نہیں رہا یہ لوگ دولت کو خُدا سمجھ بیٹھے ہیں اور لاکھوں والے کروڑوں اور کروڑوں والے اربوں میں چلے گئے ہیں اس وقت یہ پیشہ سب کاروباروں سے کہیں پُر کشش ہے افسوس کہ یہ لوگ ما رشلا ء ہو یا جمہوریت انہیں کوئی ڈر نہیں رہا اور ان لوگوں نے پیسے کے بل بوتے پر ہر بڑے آفیسر کو خرید کر رکھا ہے انکی تنظیمیں بن چکی ہیں او ر پریشر ڈویلپ کرنا آگیا ہے اس لئے ان کے مکر وہ عزائم پر کوئی قابو نہیں پا سکا طاقت کا مظاہرہ کر تے ہوئے ہڑتال پر چلے جاتے ہیں جس سے حکومت کو کوئی نقصان ہو یا نہ ہو غریب پر چھری چل جاتی ہے لوگ مارے مارے اِدھر اُدھر پھرتے ہیں منتیں ترلے کرتے ہیں کوئی لفٹ نہیں کراتا انکی آہ و بگا سننے کوئی نہیں آتا۔

Democracy

Democracy

حکومت جتنے مرضی صحت کا رڈ تقسیم کرلے غریب مریضوں کو آخر موت لے لیتی ہے یہ بہت حساس مسئلہ ہے اور جمہوریت میں ایسے مافیا کو چئہ جائیکہ کچل کے رکھ دیاجانا چاہیے تھا وہ عروج پر ہے آخرمیں یہاں غریب مریضوں کے لئے پانچ بیماریوں کے علاج کے لئے حکیم طارق کا ایک صدری نسخہ پیش کر تا ہوں قارئین خود بھی استعمال کریں اور دیگر مریضوں کو بھی لے کر دیں( بڑی املی )مغز تمر ہندی کا مغز یعنی اندر کا گودا کوٹ پیس کر فل سائز کیپسول بھر لیں بس دوائی تیار ہے ایک کیپسول صبح ایک کیپسول شام ہمراہ دودھ اگر نہ ملے تو پانی کے ساتھ استعمال کر لیں کھانے کے درمیان میں کھائیں یا کھانے کے آدھ گھنٹہ اور پھر دیکھئے اس صدری نسخہ کے کرشمات شوگر کے ایسے مریض جو دوائیں کھا کھا کر نڈھال ہو چکے ہوں اعصابی طور پر ٹھس ہو چکے ہوں جن کے ہاں اولا دِ نرینہ نہ ہو ، لیکوریا کی مریضا ئیں جو اندر سے کھوکھلی ہو رہی ہوں بواسیر والے مریض جو زندگی سے تنگ آچکے ہوں ایسے مریض جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہوں ان کیپسلوں سے اپنی خزاں زندگی کو بہار میںبدل سکتے ہیں۔

حکیم طارق نے یہ نسخہ اپنے جریدے عبقری کے ماہِ اپریل 2016کے شمارے میں درج کیا ہے اور انہوں نے سینکڑوں مریضوں پر آزمایا ہے اور سو فیصد رزلٹ پایا ہے قارئین سے التماس ہے کہ وہ اس نسخے کو گھر گھر پہنچائیں اور ڈھیر ساری دُعائیں لیں کیونکہ دورِ حاضر میں شوگر جیسی موذی مرض نے کئی چراغ بجھادئیے ہیں اور کئی سسک سسک کر بجھ رہے ہیں میری حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ درج بالا حقائق پر گہری نظر دوڑائے اور ظالم مسیحائوں ، کمپنیوں اور میڈیکل اسٹوروں کے مالکان کو لگام ڈالیں ورنہ خونی انقلاب اس ملک کی دہلیز کو پار کر جائے گا اور حکمران دیکھتے رہ جائیں گے۔

معاملہ روز بروز حکومت کے خلاف جا رہا ہے کئی ایک وجوہا ت کے ساتھ ساتھ مہنگائی ، بے روزگاری اور دہشت گردی عوام کو احتجاج کر نے پر مجبور کررہی ہے اور آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی جھڑپیں جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں ن لیگ سے عوام کو بہت زیادہ امیدیں تھیں کہ ان کے مسائل حل ہوجائیں گے مگر لگتا ہے ایسا نہیں ہورہا عوامی نمائندے بھی دونوں ہاتھوں سے دولت جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں اُن کا کہنا ہے یہ انکی مجبوری ہے ہمیں اگلا الیکشن بھی لڑنا ہے اس کے اخراجات آج اکٹھا کریں گے تو کام چلے گا۔

Maqsood Anjum

Maqsood Anjum

تحریر : مقصود انجم کمبوہ