صدر ایردوان اور صدرِ امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تاریخی ملاقات

Donald Trump Meeting

Donald Trump Meeting

ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے امریکہ کے ہمراہ دہشت گرد تنظیم داعش سمیت تمام تر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ تعاون کو منظر عام پر لانے کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ہمارے خطے کے مستقبل میں دہشت گرد تنظیموں کی کوئی جگہ نہیں۔ خاصکر پی وائے ڈی۔ وائے پی جی کے ساتھ رابطہ قائم کرنے والا کوئی بھی ملک کیوں نہ ہو یہ عالمی قوانین کے مطابق نہیں ہو گا۔ ”

صدر ایردوان نے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرس میں دونوں ملکوں کے مابین قریبی تعاون کی اہمیت پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ہم باہمی ڈائیلاگ اور تعاون کو جاری رکھیں گے۔ یہ دورہ ایک تاریخی موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ”ہم نے قدیم ماضی کے حامل ترکی۔ امریکہ تعلقات پر بات چیت کی ہے۔ ترکی اور امریکہ کے باہمی تعلقات مشترکہ روابط پر استوار ہیں، ہمارے باہمی تعلقات کو مضبوط سطح پر برقرار رکھنا عالمی امن کے لیے اہم ہے۔ دراصل ہمارے امریکہ سمیت اقوام متحدہ اور نیٹو کی طرح کے کلیدی اداروں کے ساتھ قریبی روابط پائے جاتے ہیں۔ ہم آئندہ کے سلسلے میں ڈائیلاگ اور تعاون کو مزید فروغ دینے پرمتفق ہیں۔”

مذاکرات میں شام اور عراق میں اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیے جانے کی وضاحت کرنے والے صدر ایردوان نے بتایا کہ علاقائی استحکام میں ترکی ۔ امریکہ تعاون انتہائی اہم ہے۔ ہم نے ٹرمپ کے ساتھ باہمی مشاورت کو مزید تقویت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جناب ایردوان نے بتایا کہ انہوں نے ترکی میں بغاوت کی کوشش کی مرتکب فیتو دہشت گرد تنظیم کے حوالے سے ترکی کی توقعات کا واضح طور پر ٹرمپ سے اظہار کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس موقع پر کہا کہ ہم جناب ایردوان کی میزبانی کرنے پر خوش ہیں، ہم دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں نئے دشمنوں کے خلاف نبرد آزما ہیں، ہم ترکی کی انسداد دہشت گردی کی جنگ میں اس کی حمایت کرتے ہیں۔

شام میں شدت آمیز واقعات میں کمی لانے کی ترکی کی کوششوں کو بھی سراہنے والے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم “ترکی کی اسلحہ کے آرڈرز کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔