صدر اوباما کی امریکی مسلمانوں سے امتیازی سلوک کی مذمت

Obama Meet Muslim Community

Obama Meet Muslim Community

واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر اوباما نے کہا کہ مسلمان امریکی “اسی طرح محب وطن اور(امریکی معاشرے کے ساتھ) مربوط ہیں جس طرح کسی بھی دوسرے امریکی خاندان کے رکن ہیں”۔

صدر براک اوباما نے امریکی مسلمانوں کی حب الوطنی اور ہیرو کے طور پر تعریف کرتے ہوئے ان کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کی مذمت کی ہے۔

اوباما نے مسلمانوں کے لیے عید الفطر کے تہوار کی مناسبت سے وائٹ ہاؤس کی طرف سے دیے گئے عشائیے کے موقع پر کہا کہ “یہ مسلمانوں کے لیے ایک مشکل وقت ہے”۔

صدر اوباما نے کہا کہ مسلمان امریکی “اسی طرح محب وطن اور ( امریکی معاشرے کے ساتھ) مربوط ہیں جس طرح کسی بھی دوسرے امریکی خاندان کے رکن ہیں”۔ انہوں نے مسلمان ڈاکٹروں، کاروباری افراد، فن کاروں،کھلاڑیوں، پولیس افسروں، فائر فائٹرز اور فوجیوں کے کردار کو سراہا۔

ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان مخالف بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اوباما نے کہا “صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانا داعش کے دہشت گردوں کے اس جھوٹ کو تقویت دیتا ہے کہ مغرب کسی طور اس مذہب کے ساتھ حالت جنگ میں ہے جس کے پیروکاروں کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے۔ یہ (تاثر) قومی سلامتی کے لیے مناسب نہیں ہے”۔

ٹرمپ مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی اور ان کی مساجد کی نگرانی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

اوباما نے کہا کہ یہ مسلمان امریکیوں کے لیے مشکل وقت ہے “تمام امریکیوں کی طرح آپ بھی دہشت گردی کے خطرے سے پریشان ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ آپ کو اس بارے میں بھی تشویش ہے کہ ان چند ایک افراد کی پرتشدد کارروائیوں کا الزام بھی آپ کی برادری پر عائد کیا جائے گا جو آ پ کے عقیدے کی نمائندگی نہیں کرتے”۔

امریکہ کے پیو ریسرچ سنٹر کے ایک جائزے کے مطابق 2015 میں امریکہ میں امریکی مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ 33 لاکھ تھی جو کہ امریکہ کی کل آبادی کے ایک فیصد کے برابر ہے۔