صدارتی انتخاب کی مہم میں تیزی

Michelle Obama and Clinton

Michelle Obama and Clinton

امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کے صدارتی انتخاب میں دو ہفتوں سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور پہلی بار منصب صدارت کے لیے ایک امیدوار سابق خاتون اول نے جمعرات کو موجودہ خاتون اول کے ساتھ اپنی انتخابی مہم میں حامیوں سے خطاب کیا۔

مشیل اوباما نے سابق خاتون اور ڈیموکریٹ امیدوار ہلری کلنٹن کی شمالی کیرولائنا کے شہر ونسٹن سالم میں ہونے والی ریلی سے اپنے روایتی انداز میں خطاب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلری کلنٹن منصب صدارت کے لیے کسی بھی دوسرے امیدوار سے زیادہ تجربہ کار ہیں۔

“براک اوباما سے اور بل کلنٹن سے بھی زیادہ تجربہ کار لہذا وہ ایک دن کمانڈر انچیف بننے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور ہاں وہ ایک خاتون ہیں۔”

کسی کا نام لیے بغیر مشیل اوباما نے ریلی کے شرکا پر زور دیا کہ وہ انتخاب کو دھاندلی زدہ قرار دے کر “غلیظ اور مکروہ” بنانے کی کوشش کرنے والے کسی بھی شخص پر اعتبار نہ کریں۔

مشیل اوباما کا مزید کہنا تھا کہ “وہ [مخالفین] کوشش کر رہے ہیں کہ آپ لوگ گھروں پر ہی رہیں، وہ آپ کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آپ کا ووٹ اہمیت نہیں رکھتا، اور نتیجہ پہلے ہی آچکا ہے۔۔۔وہ آپ سے آپ کی امید چھیننا چاہتے ہیں۔۔۔امریکہ میں ووٹرز ہمارے انتخابات کا فیصلہ کرتے ہیں اور بس۔”

سابق اور موجودہ خواتین اول ایک دوسرے سے گلے ملیں اور ایک دوسرے کو اپنا “دوست” قرار دیا۔

ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ “خاتون اول کے بارے میں بہت سی چیزیں ہیں جن کی میں قدردان ہوں۔ مشیل ہمیں محنت کرنے، اپنی اقدار سے جڑے رہنے، ایک دوسرے سے اچھا برتاو کرنے کی یاد دلاتی ہیں۔”

شمالی کیرولائنا کا شمار ان چند ریاستوں میں ہوتا ہے جو کہ کسی بھی امیدوار کی فتح کے لیے اہم قرار دی جاتی ہیں۔

اس ریاست میں کیے گئے رائے عامہ کے جائزوں کی اوسط سے ظاہر ہوتا ہے کہ کلنٹن کو اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر تین فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔

ادھر ریپبلکن امیدوار ٹرمپ نے جمعرات کو ایک اور اہم ریاست اوہائیو میں سرگرم نظر آئے اور انھوں نے اپنی فتح کے عزم کا اظہار کیا۔

یہاں انھیں کلنٹن پر ایک فیصد پوائنٹس سے برتری حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ “اولین ووٹنگ کا آغاز ہو چکا ہے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ لوگ جائیں اور ووٹ ڈالیں، ہم اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہتے۔”

ٹرمپ نے ٹولیڈو میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ میں نئی قیادت کا وقت ہے۔

“ہم انھیں لوگوں کو بار بار منتخب کر رہے ہیں جو پہلے جیسی غلطیاں ہی کرتے آرہے ہیں۔”

انھوں نے ایک بار پھر اپنی حریف کلنٹن کو “جھوٹا اور بدعنوان” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو وہ تمام امریکیوں کے حق کے لیے لڑیں گے۔