ماضی کی حکومتیں غفلت نہ کرتیں تو ملک میں بجلی کا بحران نہ ہوتا : نواز شریف

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

بہاولپور (جیوڈیسک) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جتنے کارکن مضبوط ہوں گے پارٹی اتنی ہی زیادہ مضبوط ہو گی، نومنتخب بلدیاتی امیدواروں سے بہت امیدیں ہیں، بلدیاتی الیکشن میں ن لیگ کی کامیابی سے بہت خوش ہوا ہوں۔ بہاولپور میں بلدیاتی الیکشن میں ن لیگ کی کامیابی کے بعد پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ نظام کی کامیابی کیلئے ہمیں نمائندوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔

بلدیاتی الیکشن میں کامیابی اللہ تعالیٰ کا انعام ہے کہ اس نے ہمیں کامیابی عطا کی، انہوں نے کہا کہ ہم نے وسط المدتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور ہم اس پر خدا کے شکر گزار ہیں ، میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہمارے نمائندے پہلے سے زیادہ کام کریں گے ، میں کسی نمائندے یا سیاستدان سے دشمنی نہیں رکھنا چاہتا ، اگر ماضی کی حکومتیں عوامی مسائل کی جانب توجہ دیتیں تو آج بجلی کا بحران پیدا نہ ہوتا ، ان حکومتوں نے اتنی لاپرواہی کی کہ لوگوں کے گھروں کی روشنیاں بند ہوگئیں ، ان کی وجہ سے کسانوں کے ٹیوب ویل بند ہوگئے ، جب بجلی کے مزید کارخانے لگائے جاسکتے تھے تو کیوں نہیں لگائے گئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 1999 میں جب ہماری حکومت توڑی گئی اس وقت اگر ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو ملک میں بجلی کا بحران نہ ہوتا ، حکومت کوئی پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی سیج ہے ، ہمیں احساس ہے کہ ملک کو مسائل کا سامنا ہے اور ہمیں اس قلت کا خاتمہ کرنا ہے ، ہم آنے والے دنوں میں ملک سے تمام مسائل کا خاتمہ کر دیں گے ، وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے الیکشن میں عوام سے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کیا اور عوام کو کہا تھا کہ آئندہ پانچ سالوں میں بجلی کا بحران ختم کردوں گا ۔ میں نے عوام سے سچ بولا اللہ بھی اسی کو پسند کرتا ہے ، ہمیں حکومت کے آغاز میں بجلی کا بحران ، پاکستانی معیشت ، اور دہشتگردی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر ہم نے ان سب کا سامنا کیا اور آج بھی کر رہے ہیں ۔ آج ملک سے دہشتگردی ختم ہو رہی ہے۔

لوڈشیڈنگ کا بھی خاتمہ ہورہا ہے اور معیشت کی بہتری کا اعتراف دیگر ممالک نے بھی کیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت آتے ہی ملک میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ شروع ہوا ، ملک کو ایٹمی طاقت بنایا ، سڑکیں بنائیں ، تجارت کو فروغ ملا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتیں توڑنے کا کھیل ملک کے ساتھ درست نہیں ہے ۔ یہ سلسلہ اس ملک سے ہمیشہ کیلئے ختم ہونا چاہیئے۔

اگر حکومتوں کو ان کی مدت پوری کرنے کا موقع دیا جاتا تو آج ملک بہت ترقی کرچکا ہوتا ، آج ہم دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت ترقی کے میدان میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔ ہم ایٹمی طاقت ہیں مگر آج اس کے باوجود بھی ہم بجلی کے بحران میں مبتلا ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے سات سال ملک سے باہر کس کیفیت میں گزارے یہ کوئی نہیں جانتا ، مجھے الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا اور میں عوامی خدمت سے محروم رہ گیا۔

اگر مجھے کام کرنے دیا جاتا تو میں ذہنی طور پر بہت پرسکون ہوتا۔ آج دنیا بھر کے ممالک ہماری معاشی ترقی کے معترف ہیں ، ڈھائی سال پہلے ہم دیوالیہ ہونے والے تھے مگر چین جیسے دوست نے اس وقت میں 46 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔ آج ملک میں سڑؑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ، آج ملتان سے موٹر وے گزر رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ اسے بہاولپور سے بھی گزارا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں عوام سے جو وعدے کرتا ہوں وہ پورے کرتا ہوں میں جھوٹے وعدے نہیں کرتا ۔ ہمارے ملک میں کئی سیاستدان ایسے ہیں جو بات بات پر جھوٹ بولتے ہیں ، مجھے جھوٹ بولنا پسند نہیں لیکن میں نے سنا ہے کہ اگر انسان کی جان خطرے میں ہو تو اس وقت جھوٹ بولنا جائز ہے۔