وزیراعظم کی وضاحت، رمضان پیکج اور یوم مذمت آتش بازی

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : محمد صدیق پرہار
سب کوجس دن کا انتظار تھا وہ دن گزربھی گیا۔اپوزیشن کامطالبہ تھا کہ نوازشریف قومی اسمبلی میں سات سوالوں کے جواب دیں۔بہت سے اس دن کے حوالے سے بہت سی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔بہت سوں نے نہ جانے کیاکیا منصوبے بنارکھے تھے۔وہ سب کے سب دھرے کے دھرے رہ گئے۔وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں اپنے خاندان کامحصولات کی ادائیگی کاحساب پیش کرکے اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیا ہے، مزید سوالات کرنے کاموقع دیا ہے یاصورت حال واضح کردی ہے اس پرہرایک کاتبصرہ الگ الگ ہے۔قومی اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف نے درست ہی کہا ہے کہ ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ ان کاقوم سے خطاب میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ان کاعلان کردہ کمیشن نہ بن سکا۔

وزیراعظم کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے ٹی اوآرزصرف ایک شخص کے گردگھومتے ہیں اوروہ میںہوں۔جس شخص کالاکھوں پیپرزمیں ذکرتک نہیں اس پرٹی اوآرزمیں فردجرم عائد کی گئی۔اپوزیشن صرف نوازشریف کااحتساب چاہتی ہے۔کرپشن کاخاتمہ چاہتی تو سب کے احتساب کامطالبہ کرتی۔پانامہ پیپرزمیں نوازشریف کانام نہیں اس کے بیٹوںکاتو ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے فضل سے ہمارادامن صاف ہے نوازشریف نے اپنے خاندان کی کاروباری تاریخ اورٹیکس ادائیگیوںکی تفصیلات بتاتے ہوئے خواہش کااظہارکیا کہ ٹیکس چوری کرنے والوں اورقرضے معاف کرانے والوں اصل کہانی بھی سامنے آجائےوزیراعظم نوازشریف کاکہنا ہے کہ مشاورت سے احتساب کاایسا نظام وضع کیا جائے جس پرسب کواعتمادہو۔ایسا ہونا ناممکن تونہیںمشکل ضرور ہے۔

ہرایک یہی چاہتا ہے کہ احتساب ضرورہو مگردوسروںکااس کانہیں۔ہرایک چاہے گا کہ وہ اس کی زدمیں نہ آئے۔ان کاکہنا ہے کہ بات چل نکلی ہے تواب دودھ کادودھ پانی کاپانی ہوناچاہیے۔یہ صرف نوازشریف ہی نہیں چاہتے بلکہ سب یہی چاہتے ہیں تاہم دوسروں کیلئے چاہتے ہیں۔نوازشریف نے کمیشن کے ٹی اوآرزکیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تجویزبھی دی۔اس کمیٹی کے قیام میںکچھ دن لگ جائیں گے، پھرکمیٹی کے کئی اجلاس ہوں گے، جب تک متفقہ ٹی اوآرزتیارکرے گی تب تک معاملہ ٹھنڈابھی ہوسکتا ہے۔اس سے یہ فائدہ بھی ہوگا کہ کسی کوان ٹی اوآرزپراعتراض بھی نہ ہوگا۔یہ ٹی اوآرزصرف نوازشریف نہیں سب کیلئے ہوں گے۔عمران خان نے وزیراعظم کے خطاب کے بعد خطاب کامنصوبہ بنارکھا تھا اپوزیشن کے بائیکاٹ سے وہ دھرارہ گیا۔

Khursheed Shah

Khursheed Shah

وزیراعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن کاواک آئوٹ وزیراعظم کے خلاف تھا یا اس کے حق میں اس کافیصلہ عوام خودکریں۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہتے ہیں کہ وزراعظم کی وضاحت سے سات سوالات ستر ہوگئے ۔وزیراعظم کوبہت بڑاموقع دیا تھا ،پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کوبرابھلاکہنے کی بجائے عوام میں جانے کوترجیح دیں گے۔اب سب سے بڑے جج بیس کروڑ عوام ہوں گے۔عمران خان کاکہنا ہے کہ میاں صاحب سال دوہزارپانچ میں مے فیئرفلیٹس کی خریداری کامعاہدہ دکھائیں۔اگرکوئی غلط کام نہیںکیاتوچھپانے کی کیا ضرورت ہے ،آدھی تقریرمیرے اوپرکردی۔وفاقی وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے پہلے بھی اپوزیشن کے ہرمطالبے کوتقسیم کیاتھا اوراب بھی ان کامطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ایوان میں آکرجواب دیا ہے۔اپوزیشن کے پاس وزیراعظم کی تقریرکاکوئی جواب نہیں تھا۔اس لیے انہوںنے راہ فراراختیارکیا۔وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوںنے آج انتہائی غیرذمہ داری کامظاہرہ کیا ہے۔

عمران خان اورخورشیدشاہ کوایوان میں بات کرنی چاہیے تھی۔ خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ حکومت سے دوگنازیادہ وقت ایوان میں اپوزیشن کودیاجائے ،اپوزیشن نے سات سوالات کیے ہم نے اس سے زیادہ جواب دیا ہے اپوزیشن چارلوگوںکے ہتھے چڑھی ہوئی ہے۔طاہرالقادری کہتے ہیں کہ حکمران جب بھی وضاحت کیلئے بولتے ہیں تونئے انکشافات ہوتے ہیں وزیراعظم کے جدہ اوردبئی کی کمائی کے ذرائع قوم نے پہلی بارسنے معاملہ مزیدپیچیدہ ہوگیا۔چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کواپوزیشن کے سوالوںکاجواب دیباچاہیے تھا۔سراج الحق کاکہنا ہے کہ تقریرمسئلے کاحل نہیں نوازشریف خودکو احتساب کیلئے پیش کریں جن کے نام آف شورکمپنیوںمیں آئے سب کااحتساب ہوناچاہیے چیف جسٹس کمیشن بنائیں ورنہ عوامی عدالت احتساب کرے گی۔ کرپٹ قیادت اتنی ہی خطرناک ہے جتناپاکستان کیلئے بھارت کاایٹم بم۔

حامد سعید کاظمی کہتے ہیں کہ وزیراعظم اپوزیشن کے اعتراضات کاواضح جواب دیں۔ تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرمیاں محمودالرشید،پیپلزپارٹی کے سردارشہا ب الدین، مسلم لیگ ق کے سرداروقاص حسن اورتحریک انصاف کے محمدسبطین خان نے پنجاب اسمبلی میں قراردادجمع کرائی ہے ۔ جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان قومی اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کے دوران اپوزیشن کی طرف سے پانامہ لیکس کے حوالے سے اٹھائے گئے سات سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیاگیاہے کہ وزیراعظم پاکستان فوری طورپراپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔مولانافضل الرحمن نے نوازشریف کی حمایت کااعلان کیا ہے۔

National Assembly

National Assembly

وزیراعظم نوازشریف نے قومی اسمبلی کمیشن کیلئے ٹی اوآرزکی تیاری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز دے کراپوزیشن کے اعتراضات کی کنجائش ختم کردی ہے۔اپوزیشن بدعنوانی کے خاتمہ میں سنجیدہ ہے تو پارلیمانی کمیٹی کے قیام میں اپناکردارادارکرے۔اس کمیٹی میںجوٹی اوآرزتیارہوں گے اس سے صرف نوازشریف کے خلاف نہیں سب کے خلاف ہوں گے۔ ان ٹی اوآرزسے نوازشریف کانہیں سب کااحتساب ہوگا۔نوازشریف نے بھی متفقہ ٹی اوآرزکی تیاری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تجویز دیرسے دی ہے۔سپریم کورٹ کواپنے ٹی اوآرزبھیجنے سے پہلے وہ یہی تجویزدے دیتے توسپریم کورٹ سے ایسا جواب نہ آتا جوکمیشن کے حوالے سے آیا ہے۔اب بھی دیرنہیں ہوئی۔اب اس پارلیمانی کمیٹی کاقیام حکومت اوراپوزیشن دونوںکی سنجیدگی پرمنحصر ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے یہ جو کہاہے کہ بات چل نکلی ہے تودودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجاناچاہیے۔اس کاآغازبھی اس پارلیمانی کمیٹی سے ہی ہوگا۔جس طرح نوازشریف نے اپنے خاندان کی کاروباری تاریخ اورٹیکس ادائیگیوںکی تفصیل قومی اسمبلی میں بتائی ہے اسی طرح تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں، تمام وزرائ، سیکرٹریز، اپوزیشن لیڈرزسمیت تمام سیاستدان بھی قومی اسمبلی میں اپنے ذرائع آمدنی کی تفصیل وتاریخ، ٹیکس ادائیگیوںکی تفصیل بتائیں۔

مسلم لیگ ن کے عہدیداروں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے شہبازشریف کاکہنا ہے کہ رمضان المبارک میں سستے آٹے کی فراہمی کیلئے پانچ ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔مسلم لیگ ن عوام کی خدمت کے ایجنڈے پرعمل پیراہے۔اورعوام کی فلاح وبہبودکیلئے جامع اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکومت نے عوام کورمضان المبارک کے دوران حقیقی معنوںمین ریلیف فراہم کرنے کیلئے اربوں روپے کاخصوصی پیکج دیا ہے۔سستا آٹا نہ صرف رمضان بازاروں بلکہ عام مارکیٹوںمیں بھی دستیاب ہوگا۔جبکہ متعلقہ ایسوسی ایشنز چینی، گھی،مرغی کاگوشت اورانڈے سستے داموں رمضان بازاروںمیں فراہم کریں گی۔رمضان بازاروںمیں صارفین کوچینی، گھی، چکن عام مارکیٹ سے سستے ملیں گے۔رمضان بازاروںمیں زرعی فئیرپرائس شاپس بھی لگائی جائیں گی۔جہاں، پھل ،کھجوریں ،سبزیاں اوردالیں رعایتی نرخوںپردستیاب ہوں گی۔

وزیراعلیٰ کاکہناتھا کہ خلق خداکی خدمت عبادت سے کم نہیں۔گزشتہ برسوںکی طرح رواں برس بھی ہم سب نے مل کرتاریخی رمضان پیکج کے ثمرات عوام تک پہنچانے ہیں۔رمضان المبارک کے دوران ناجائزمنافع خوری اوردولت کی ہوس میں بعض عناصر اپنے ہم وطنوں کیلئے زحمت کاباعث بن جاتے ہیں۔لیکن میں ذاتی طورپررمضان ریلیف پیکج کی نگرانی کروں گااوراس پیکج کی پائی پائی عام آدمی تک پہنچائیں گے۔تاکہ عام آدمی کوناجائز منافع خوری اورگراں فروشی کے اثرات سے ممکنہ حدتک محفوظ رکھا جاسکے۔شہبازشریف کاکہنا تھا کہ مجھے عوام کامفادسب سے زیادہ عزیز ہے۔کسی کوناجائزمنافع خوری کی آڑمیں عوام کااستحصال نہیںکرنے دوں گا۔رمضان پیکج کے تحت کیے جانے والے تمام اقدامات کاباقاعدگی سے جائزہ لیاجائے گا۔ ناجائز منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوںکے خلاف بلاامتیازکارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اشیائے ضروریہ کی کوالٹی پرپہلے کبھی سمجھوتہ کیا نہ اب کروںگا۔

Ramzan Bazar

Ramzan Bazar

رمضان المبارک میں عوام الناس کواشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے ہرسال رمضان پیکج کااعلان کیاجاتا ہے۔سستے رمضان بازاراورفیئرپرائس شاپس بھی قائم کی جاتی ہیں۔اس پیکج کے کتنے فیصدثمرات عوام تک پہنچتے ہیں یہ کوئی رازکی بات نہیں سب ہی اس سے واقف ہیں۔ان رمضان بازاروںمیں فراہم کردہ اشیاء کاجومعیارہوتا ہے وہ بھی سب جانتے ہیں۔صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ رمضان پیکج کوناکام بنانے کاآغازپیکج کے اعلان سے بہت پہلے کردیا جاتا ہے۔ہرسال رمضان المبارک سے کم سے کم تین ماہ پہلے قیمتوںمیں بتدریج اضافہ ہوناشروع ہوجاتا ہے۔

رمضان پیکج کاآغازتو رمضان لمبارک سے چندروزپہلے ہوتا ہے۔رمضان پیکج کے آغازسے پہلے ہی ناجائزمنافع خورکروڑوں روپے صارفین کی جیبوںسے نکال چکے ہوتے ہیں۔اس دوران قیمتوںمیں بھی بہت سااضافہ ہوچکاہوتا ہے۔بظاہرتورمضان المبارک میں عام مارکیٹوں اوررمضان بازاروںمیں اشیائے ضروریہ کی قیمتوںمیںکمی کردی جاتی ہے حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔اس لیے ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ عوام کواشیائے ضروریہ کی سستے اورمقررہ نرخوںپرفراہمی کیلئے نگرانی کاعمل صرف رمضان المبارک ہی نہیں ساراسال جاری رکھاجاناچاہیے۔سال بھراشیائے ضروریہ کی قیمتوںاورمعیارپرکڑی نظررکھی جائے۔تاکہ عوام کوسال بھر معیاری اشیاء سستی اورمقررہ نرخوں پردستیاب ہوسکیں۔رمضان بازارشہری آبادی کے نزدیک ترین لگائے جائیں۔

لیہ شہرمیںرمضان بازارشہری آبادی سے دور لگایا جاتا ہے ہرسال انتظامیہ کی توجہ اس جانب دلائی جاتی ہے تاہم عمل نہیں کیاجاتا۔کہیں عوام میں مشہوریہ بات سچ تونہیں کہ یہ تاجروںکی حکومت ہے اورتاجروں کاہی مفادسوچتی ہے۔کاروباری طبقہ کوقیمتیں بڑھانے اورزیادہ سے زیادہ منافع کمانے کا موقع فراہم کیاجاتا ہے پھر رمضان پیکج میں قیمتوںمیںکمی کااعلان کرکے عوام کوبھی خوش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ایسا نہ ہوتا توصوبائی حکومت اورضلعی انتظامیہ قیمتوںپرکڑی نظررکھتیں اورنرخوںمیں کسی بھی وقت ناجائز اضافہ نہ ہونے دیتیں۔عوام یہ بھی کہتے ہیں کہ سال میں ایک ماہ کاپیکج عوام کیلئے جبکہ گیارہ ماہ کاپیکج کاروباری طبقہ کیلئے ہوتا ہے۔

Shabe Baraat

Shabe Baraat

شب برات اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کیلئے تحفہ ہے۔اس رات میں عبادات کاثواب لاکھ درجے بڑھادیا جاتا ہے۔اس رات کومسلمان زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔اللہ پاک سے اپنے گناہوںکی معافی مانگتے ہیں۔چندناعاقبت اندیش لوگوںنے اسے آتش بازی کی رات بنارکھا ہے۔ شب برات سے ایک ماہ پہلے آتش بازی کے سامان کی خریدوفروخت شروع ہوجاتی ہے۔صوبائی حکومت نے آتش بازی کے سامان کی تیاری اورخریدوفروخت پرپابندی لگارکھی ہے۔ اس کے باوجوداس کی تیاری اورخریدوفروخت جاری ہے۔اب شب برات قریب ہے آتش بازی کاسامان بنانے اوربیچنے والوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیںہورہی۔

صرف شب برات کی رات چھاپے مارے جاتے ہیں چندایک بیچنے والے اورچندایک پٹاخے بجانے والے پکڑ لیے جاتے ہیں۔کم سے کم ایک ماہ تک یہ کام ہرسال جاری رہتا ہے کوئی ان کیخلاف کارروائی نہیںکرتا۔آتش بازی کاسا مان تیارکرنے والوں کے خلاف بروقت کارروائی کی جائے تواس وباء پرکسی حدتک قابوپایاجاسکتا ہے شہبازشریف نے ایک سال اس طرف توجہ کی تھی اب وہ بھی اس طرف توجہ نہیں دے رہے۔تنظیم آئمة المساجد جماعت اہلسنت لیہ شہر نے جمعة المبارک تیرہ مئی کو یوم مذمت آتش بازی منایا جس میں علماء کرام نے عوام کوآتش بازی سے دوررہنے اورشب برات کواللہ تعالیٰ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اوراپنے گناہوںکی معافی مانگنے کی تاکیدکی۔

اب توآتش بازی کے سامان کی تیاری میں مقدس الفاظ کی بے حرمتی بھی ہورہی ہے۔ راقم الحروف کوایک بچے نے آتش بازی میں استعمال ہونے والا ایک کاغذ دیا ہے جس پرکلمہ طیبہ اورپاکستان کے الفاظ لکھے ہوئے ہیں۔آتش بازی کاسامان بنانے والوںکیخلاف کارروائی نہ کرنے والے ذمہ داران بھی اس بے حرمتی میں برابرکے شریک ہیں۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com