وزیراعظم کا کسان پیکج انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار

Election Commission

Election Commission

اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے کسان پیکچ پر عمل درآمد روکتے ہوئے اسے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کے کسان پیکج سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا جس میں وزیراعظم کے کسان پیکچ کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے 3 دسمبر تک کسان پیکج پرعمل درآمد عارضی طور پرروک دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کے کسان پیکج کے 3 حصوں پر عمل درآمد روکا ہے، کسانوں کے لیے ساڑھے 12 ایکڑ رقبے پر 5 ہزار فی ایکڑ امداد کا اعلان، سبسڈیز ،امداد ، قرضے کی فراہمی، چاول اور کپاس میں 2 فیصد شرح سود میں کمی پر بھی عمل درآمد روک دیا گیا۔

اسلام آباد میں سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے پریس بریفنگ میں کہا کہ کمیشن نے انتخابی شیڈول کے اعلان سے قبل اور بعد میں کیے گئے اعلانات اور سبسڈیز کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ انتخابی شیڈول کے بعد اعلان کردہ پیکج بلدیاتی انتخابات پر نظرانداز ہوسکتا ہے۔ سماعت کے دوران وفاقی سیکریٹریز نے کسان پیکج کو بجٹ تقریر کا حصہ قرار دیا تھا جب کہ کمیشن نے جائزہ لیا تو بجٹ تقریر میں کافی چیزیں کسان پیکج سے الگ تھیں۔

بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ انتخابی شیڈول کے بعد ترقیاتی منصوبوں کے اعلان کی ممانعت ہے اور حکومت کیجانب سے کسان پیکج کی ضرورت سے زیادہ تشہیر کی گئی جب کہ کسان پیکج میں جومراعات بجٹ تقریرکاحصہ نہیں ان پرعمل درآمد روک دیا جائے۔

واضح رہے وزیراعظم نے 15 ستمبر کو 341 ارب روپے کے کسان پیکج کا اعلان کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کسان پیکج کا نوٹس لیا تھا اور وفاقی سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور سیکریٹری اطلاعات ونشریات کو سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔