نجی سکول پر مسلح افراد کا حملہ کیس، پولیس اثر رسوخ کے حامل ملزمان سے مل گئی

Princilple Press Confrence Taxila

Princilple Press Confrence Taxila

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) نجی سکول پر مسلح افراد کا حملہ کیس، پولیس اثر رسوخ کے حامل ملزمان سے مل گئی۔

مدعی خاتون پر صلح کرنے کے لئے دباو،رشوت کا بازار گرم،اثر رسوخ کے حامل ملزمان کو بچانے کے لئے پولیس سر گرم،متاثرہ خاتون پرنسپل کا پولیس پر عدم اعتماد،ملزمان کی جان خلاصی کے لئے پولیس نت نئے حربے استعمال کر رہی ہے ، چند ٹکوں کی خاطر انصاف کا خون کیا جارہا ہے۔

حقائق کو مسخ کرکے پولیس کا انکوائری میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے ، متاثرہ خاتون کی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر اعلیٰ پنجاب، آر پی او راولپنڈی سے انصاف کی دھائی،تفصیلات کے مطابق واہ کینٹ لالہ زار کے نجی سکول کی پر نسپل انعام فاطمہ نے میڈیا کو بتایا کہ ماہ جولائی میں فیصل ندیم، عبدالباسط نے اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ سکول پر دھاوا بول دیا ، اور سکول پر قبضہ کرنے کی غرض سے انھوں نے نہ صر ف سکول سٹاف کو عتاب کا نشانہ بنایا بلکہ سکول کے بچوں کو بھی گن پوائنٹ پر حراساں کیا۔

جسکی ایف آئی آر تھانہ واہ کینٹ سٹی میں درج کی گئی،اثر رسوخ کے حامل ملزمان پیسوں کے بل بوتے پر تاحال ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ پولیس ہمارے ساتھ کسی قسم کو کوئی تعاون نہیں کر رہی بلکہ الٹا ان ملزمان کو مکمل سپورٹ کر رہی ہے جنہوں نے پولیس کا بھاری رشوت کے عوض منہ بند کر رکھا ہے انکا کہنا تھا کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر جو سچ اور حقیقت تھا ہم نے بیان کردیا جس پر ہم حلف دینے کو بھی تیار ہیں۔

مگر پولیس ہمارا حلف لینے کی بجائے کیس کو کوئی اور رنگ دینے اور ملزمان کی جان خلاصی کے لئے اپنی تونائیاں صرف کر رہی ہے، دو دفعہ انکوائری میں ملزمان پیش نہ ہوئے تیسری مرتبہ مکمل پلاننگ کر کے اس کیس کو خارج کرانے کے لئے پولیس کے ساتھ ساز باز کی ، جس کا ثبوت پولیس کے رویہ سے مل گیا ، انکا کہنا تھا کہ کرپٹ پولیس افسرا ن ملزمان کی مکمل پشت پناہی کر رہے ہیں۔

پولیس انکوائری کسی فرض شناس افسر کو سونپی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں،یاد رہے کہ ملزمان فیصل ندیم ، عبد الباسط و دیگر کے کے خلاف تانہ واہ کینٹ سٹی میں زیر دفعات 354/452/506 کے تحت مقدمہ درج ہے اور ملزمان عبوری ضمانتوں پر ہیں ،سکول کی پرنسپل انعام فاطمہ کا کہنا تھا کہ انھیں قوی شک ہے کہ پولیس انکی نہ صرف پشت پناہی کر رہی ہے بلکہ انھیںمقدمہ کو خارج کرنے کے لئے ملزمان سے بھاری رشوت لے رکھی ہے جس کی بنا پر انھیں انصاف ملتا نظر نہیں آرہا۔

اس لئے ضروری ہے کہ اس کیس کی انکوائری کسی فرض شناس افسر سے کرائی جائے، اانھوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ کرپٹ پولیس افسران کا قبلہ درست کیا جائے جو بھاری رشوت کے عوض کیس کو تبدیل کر رہے ہیں اور اثر رسوخ کے ملزمان کو فائدہ دینا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038