پروفیسر عبد المنان طرزی کی نذر

اشعار کا کا لائے وہ گلستاں طرزی
ہر شخص ہے انگشت بدنداں طرزی

تنقید کو ایسا دیا شعری اسلوب
شاداب ہوا دشت و بیاباں طرزی

منظوم ہی تنقید کے بانی ہیں اگر
تو کیف بہار چمنستاں طرزی

تخلیق سے وہ شدت تاثیر ہے ظاہر
بت جس سے ہوئے صاحب ایماں طرزی

مے آپ کے میناو شعری کی ہے ایسی
پی جس نے وہ ہے چاک گریباں طرزی

انکار قد بالا کا تھا آپ کے جن کو
اب کرتے فدا آپ پہ وہ جاں طرزی

بے فکر بھی رعنا جو بیاض آپ ہیں لائیں
ہے قطعۂ تاریخ ہی رقصاں طرزی

فنکاروں میں مقبول بھی ہیں کتنے وہ
ان کے دل و دیدہ کا ہیں ارماں طرزی

اللہ کے محبوب کی سیرت جو لکھی تو
کچھ اور بھی بڑھ کر ہوئے ذیشاں طرزی

ہر شخص کو یہ رتبہ میسر نہیں ہوتا
خود درد بھی، ہیں درد کا درماں طرزی

کر دیتے ہیں اک کیف سا طاری خوشتر
جب ہوتے ہیں محفل میں غزل خواں طرزی

Dr Mansoor Khushtar

Dr Mansoor Khushtar

تحریر : ڈاکٹر منصور خوشتر