ختم نبوت کی تحریک سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانے سے شروع ہوئی ہے

karachi

karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ ، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک ختم نبوتۖ کے لئے ہمارے اکابرین نے ان گنت قربانیاں دی ہیں، جس وقت قادیانی فتنے کو بہت سے لوگ نہ سمجھ سکے تھے اس وقت سے ہی ہمارے اکابر امام اہل سنت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی نے اس طرف توجہ کردی تھی، پھر پیر مہر علی شاہ نے مرزا قادیانی کا ہر مقام پر پیچھا کیا اور اس کے خلیفہ کو مناظرے کا چیلنج کیا۔

جمعیت علماء پاکستان کے بانیان غزالی زماں علامہ احمد سعید شاہ کاظمی ، مولانا حامد بدایوانی، مولانا حامد علی خان، مولانا ابولالحسنات قادری نے 1937سے ہی مسلسل قادیانی فتنے کا پیچھا کیا اور اس پر کاری ضرب لگاتے رہے، 1970سے سیاسی میدانوں میں اور پھر 1973کی پارلیمنٹ میں مولانا عبدالستار خان نیازی، امام انقلاب امام شاہ احمد نورانی صدیقی، مولانا عبدالمصطفی الازہری اور دیگر اکابر علماء کرام نے پارلیمنٹ میں جمہو ر اہل سنت اور پوری مسلم امت کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔

قائد ملت اسلامیہ امام شاہ احمد نورانی صدیقی نے پارلیمنٹ میں موجود قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کے سامنے قادیانی مرزا ناصر کو چار سو سوالوں کا جواب دے کر اسے ہر سوال میں شکست دی اور قومی ، صوبائی اور سینیٹ کے اراکین نے متفقہ طور پر قائد ملت اسلامیہ کی پیش کردہ قرارداد کو قبول کیا اور آئین پاکستان میں قادیانی ناپاک عقیدے کو اسلا م سے خارج کروایا، مولانا عبدالمصطفی الازہری نے لبرل اور سیکولر قوتوں کے سامنے اسلام کی مکمل اور کامل تشریح و تعریف بیان کی ، ملک کی تاریخ میں بلکہ برصغیر پاک و ہند میں پہلی بار ایسا ہوا کہ تمام مسالک و مکتبہ فکر کے آئمہ، علماء ، مشائخ و اکابرین او ر تما م مسالک کی عوام نے اسلام عقیدے کے اس نازک معاملے پر آپس کے فرق کو مٹا کر ایک پرچم کے تلے اور ایک آواز پر جمع ہوئے، امام انقلاب اما م شاہ احمد نورانی صدیقی کی لازوال، لاثانی ، عالمگیر شخصیت اور وجدانی و روحانی قیادت پر امت مسلمہ کا اجماع ہوا اور اسلام کی تاریخ کے سب سے منظم اور بڑ ے کذاب کو شکست ہوئی اور دنیا کے تمام ملکوں میں قادیانیوں کو اقلیت تسلیم کرلیا گیا۔

پیمرا کی طرف سے مختلف چینل کو نوٹس دینے پر اہم ترین اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ پیمرا قادیانی عناصر کی دلالی بند کرے، نیو ٹی وی اور چینل 92نے کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی کام نہیں کیا ہے،پیمرا کے اس رویئے سے قادیانی نواز لابی کے پیسے کی بو آرہی ہے، قادیانی اس ملک کی اقلیت ہیں اور جو تاریخ آئین اور کتابوں میں موجود ہے اس کو ذکر کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، 7ستمبر1974 کے دن فیصلہ ہوگیا تھا، قادیانیت کو بحیثیت اقلیت تسلیم کیا گیا تھا، وہ خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے ہیں،نیو ٹی وی اور چینل 92نے حق بات کی ہے، جمعیت علماء پاکستان ، مرکزی جماعت اہل سنت، انجمن طلبہ اسلام، انجمن نوجوانان اسلام، فدایان ختم نبوتۖ ہر پلیٹ فارم پر ان میڈیا چینل کا دفاع کرے گی۔

شاہ محمد اویس نورانی صدیقی، مفتی عبدالحلیم ہزاروی، مفتی محمد غوث صابری، علامہ قاری محمد زوار بہادر، محمد زبیر صدیقی ہزاروی، انجیئنر سلیم حسین، محمد مستقیم نورانی، سیف الاسلام ، قاری فیاض سعیدی اور دیگر اکابر علماء نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ختم نبوتۖ کی تحریک سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانے سے شروع ہوئی ہے، کیونکہ حضورۖ نے خود فرمایا تھا کہ میرے بعد اس امت میں تیس کذاب آئینگے جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرینگے، مرزا قادیانی بیسویں صدی کا کذاب تھا جسے برطانیہ کے یہودیوں نے تیا ر کیا۔

ہم پاکستان میں کبھی بھی قادیانی سوچ و فکر اورسیکولر زم کے نام پر مادر پدر آزاد معاشرہ نہیں پنپنے دینگے، قادیانی جہاد کو حرام کہتا ہے اور ہمارے لئے جہاد اولین عبادت ہے، ہم ان ملکوں کے خلاف ضرور جہاد کرینگے جو مسلمانان عالم کو ایذا و تکلیف دیتے ہیں، جمعیت علماء پاکستان ، مرکزی جماعت اہل سنت، انجمن طلبہ اسلام، انجمن نوجوانان اسلام، فدایان ختم نبوتۖکے رہنما و قائدین نے بھرپور شرکت کی۔