عوامی مفاہمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کا لیوٹن برطانیہ میں میٹنگ کا انعقاد

Luton

Luton

لیوٹن برطانیہ (تیمور لون) جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کے سابق صدر اور عوامی مفاہمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کے ترجمان سجاد راجہ نے گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل پر برطانیہ کے اندر موجود کشمیری سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطہ مہم شروع کر دی ۔ اس سلسلہ میں برطانیہ کے شہر لیوٹن میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ ذون کے صدر صابر گل ،جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کے سابق صدر صادق سبحانی ایڈووکیٹ ، لبریشن فرنٹ برطانیہ ذون کے جنرل سیکرٹری تحسین گیلانی، چیئرمین انٹرنیشنل کمیٹی جے کے پی این پی طاہر بوستان ، جے کے پی این پی لندن کے سابق صدر محمد صابر ، جے کے نیپ برطانیہ کے سابق جنرل سیکٹری آزاد راجا ، گلگت بلتستان تھنکر فورم سے شاہ رخ خان ،جے کے پی این پی کے رہنما راجا منور خان ، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ لیوٹن برطانیہ کے جنرل سیکرٹری لیاقت لون و دیگر نے شرکت کی۔

میٹنگ میں گلگت بلتستان کی موجودہ صورت حال پر بات چیت کی گئی گفتگو کے دوران حکومت پاکستان اور آذادکشمیر سے چند مطالبات بھی کئے گئے ۔ میٹنگ کے شرکاء نے کہا کہ بابا جان کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں وہ بابا جان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ جو زیادتی کی جا رہی ہے اس کی کہیں مال نہیں ملتی خود گلگت بلتستان میں موجود حکمران بھی ان کی سزا کو غیر قانونی قرار دیتی ہے ۔ بابا جان، افتخار حسین، مولانا سلطان رئیس اور فدا حسین سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے تمام کے تمام محب وطن ہیں اور اپنی عوام کے لئے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کی جنگ لر رہے ہیں۔

سی پیک کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے شرکاء نے کہا کہ سی پیک کا روٹ تبدیل کر کے اسے استور سے براستہ شونٹر پاس نیلم، مظفرآباد، اور پھر دریائے جہلم کے ساتھ میرپور اور بھمبر سے گزارا جائے جس کا ان علاقوں کی عوام کو بھی کوئی فاعدہ پہنچ سکے اور سی پیک کی تعمیر کو گلگت بلتستان میں اسٹیٹ سبجیکٹ رولز کی بحالی سے مشروط کئے جانے کے لئے میم کی آغاز کرنا ہوگا کیونکہ پاکستانی حکومت بجائے گلگت بلتستان اور ملحقہ علاقوں کی عوام کے مفاد کے اس منصوبہ میں بھی اپنے ذاتی مفاداور کمیشن کے لئے حیلے بہانے کر رہے ہیں اور مسلسل ہڈ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ میٹنگ کے شرکاء نے مزید کہا کہ پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے جو کچھ کاروائیاں کی جارہی ہیں تا کہ پاکستان میں امن قائم کیا جا سکے وہ پاکستان کی حد تک تو درست ہو سکتا ہے لیکن گلگت بلتستان اور آزادکشمیر پاکستان کا آئینی حصہ نہ ہونے کی وجہ سے ان علاقوں میں نیشنل ایکشن پلان اور انسداد دہشتگردی جیسے قوانین لاگو نہیں ہوتے آذاد کشمیر کا آئین بھی اس کی اجازت نہیں دیتا حکومت پاکستان کو چاہئے کہ آزاد کشمیر کے آئین کا بھی احترام کریں اور نیشنل ایکشن پلان کو پاکستان تک محدود رکھیں-

شرکاء نے آزادکشمیر میں جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی اور جموں کشمیر نیشنل سٹودنٹس فیڈریشن کے کارکنان دانش لیاقت، عدیم الطاف اور منیب باقر کے خلاف تراڑکھل کے مقدمات بنائے گئے ہیں جو کے جھوٹ پر مبنی ہیں ان مقدمات کو فی الفور ختم کیا جائے ۔ شرکاء نے کہا کہ اگر ہمارے ان جائز مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا توحکومت پاکستان کی ان پالیسیوں کے خلاف عالمی سطح پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا ۔ میٹنگ کے شرکاء نے تمام جمہوریت پسند، امن دوست اور بنیادی انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کی کہ وہ عوامی مفاہمتی کمیٹی برائے گلگت بلتستان و جموں کشمیر کا ساتھ دیں۔ میٹنگ کے شرکاء نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری جارحیت کی بھی پرزور مذمت کی اور اقوام متحدہ ، سکیورٹی کونسل ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ،عالمی برادی اور عالمی میڈیا سے بھی مطالبہ ہے کہ بھارت پر دباؤ ڈالے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز بلند کرنے میں کشمیریوں کا ساتھ دیں اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔