پنجاب اسمبلی نے بجٹ منظور کر لیا‘ اپوزیشن کی ترامیم مسترد

Punjab Assembly

Punjab Assembly

لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کا بجٹ برائے 2016-17ء منظور کرلیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز فنانس بل پر اپوزیشن کی تمام تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اپوزیشن نے فنانس بل کو ٹھیک طریقہ سے سمجھا نہیں ہے ہم ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں جو انڈر ٹیکس تھے یا ٹیکس دیتے ہی نہیں تھے۔ تاہم ریفارمز کے ذریعے ٹیکس نظام میں لین دین کے مواقع ختم کر رہے ہیں۔

حکومت نے کہا کہ امپورٹڈ گاڑیوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے کیا وہ غریب لوگ لیتے ہیں ۔ پلاٹوں پر ٹیکس ضروری تھا لوگ پلاٹوں میں انوسٹمنٹ کر رہے تھے اب پلاٹوں پر ٹیکس لگے گا تو لوگ دکانوں ، فیکٹریوں میں انوسٹمنٹ کریں گے جس سے روز گار پیدا ہو گا۔ رکشہ والوں ،موٹر سائیکل والوں کو پریشان نہیں کیا گیا ان کو سہولت دی گئی ہے کہ وہ سالانہ ٹیکس دینا چاہیںتو دے دیں اگر وہ لائف ٹائم ٹیکس دینا چاہتے ہیں تو وہ دے دیں۔ لوگوں کو تحفظ ہو کہ ان کے ٹیکس کے پیسوں سے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں علاج کی بہترین سہولیتں میسر ہیں تو وہ ٹیکس دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے ٹیکسوں سے عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا۔

تاہم وزیر خزانہ نے فنانس بل میں ترمیم پیش کی جس کو منظور کرلیا گیا ہے۔ اس سے قبل رکن اسمبلی نوشین حامد نے کہا کہ عوام ٹیکس تب دیتے ہیںجب سہولیات میسر ہوں حالت یہ ہے کہ پنجاب میں ہر سال پچیس ہزار لوگ ٹیکس کے خلاف عدالتوں میں چلے جارہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی احمد سعید نے کہا کہ عوام کو ٹیکسوں میں جکڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔

اگر ٹیکس لگانا تھا تو بڑی گاڑیوں پر لگاتے، امیروں سے ٹیکس لیتے جو بڑی بڑی گاڑیاں اور لینڈ کروزر لے کرپھر رہے ہیں ۔میرا مطالبہ ہے کہ فنانس بل حکومت واپس لے۔قبل ازیں پر سپیکر نے کہا کہ فنانس بل کی مخالفت نہیں کی جا سکتی آپ نے اس پر کوئی بھی ترمیم جمع نہیں کرائی جس پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ اسمبلی کے رول 98کے تحت اس کے عمومی اصولوں پر پربات کی جا سکتی ہے۔

سپیکر نے اس حوالے سے وزیرقانون رانا ثناءاللہ سے رائے طلب کی جس پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کی کوئی روایت نہیں ہے، لیکن کسی بھی بل کے پرنسپلز پر بات ہو سکتی ہے، اگر یہ بات کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اجازت دیدی جائے۔

علاوہ ازیں مقامی حکومت کے چوتھے ترمیمی بل پر اپوزیشن کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی اپوزیشن کے ارکان نے اس کو حکومت کی طرف سے دیہی علاقوں میں غنڈہ ٹیکس کی طرف پیش قدمی قرار دیتے ہوئے اس ترمیم کی عوامی تشہیر اور نئی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا جس کو رد کرتے ہوئے نئے بل کو منظور کر لیا گیا ہے۔خدیجہ عمر اور دیگر اپوزیشن ارکان ترمیم پیش کی جس پر بات کرتے ہوئے خدیجہ عمر نے کہا کہ انہوں نے کہا حکومت پنجاب نے پہلے ہی مفادات کے حصول کا بلدیاتی نظام بنایا تھا اب دیہی علاقوں میں بھی پراپرٹی ٹیکس لگانے کے لئے اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔

سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ حکومت کو اپنی پاورز بلدیاتی اداروں پر دینی چاہیں عورتوں اور یوتھ کی سٹیں بلدیاتی نظام میں رکھی گئی ہیں لیکن وہ وہاں کیا کام کریں گے قانون میں کچھ موجود نہیں ہے۔

عارف عباسی نے کہا ہے کہ وزیر قانون جھوٹ بول رہے ہیں اپنے پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے تھے۔دوسری جانب کورٹس ترمیمی آرڈیننس کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ، مسودہ قانون بلڈ ٹرانسفیوژن سیفٹی بل اور ریونیو اتھارٹی ترمیمی بل بھی کمیٹیوں کے سپرد کر دیئے گئے۔