قاضی حسین احمد جراتوں کے پیکر اور عزیمتوں کے کوہ گراں تھے، مسعود احمد خان

Masood Ahmed Khan

Masood Ahmed Khan

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) سابق امیر جماعت اسلامی پی پی آٹھ ڈاکٹر مسعود احمد خان نے کہا ہے کہ قاضی حسین احمد جراتوں کے پیکر اور عزیمتوں کے کوہ گراں تھے، ہمہ گیر شخصیت کے حامل قاضی حسین احمد نے قومی یکجہتی کے فروغ او فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے عملی جدوجہد کی، کشمیر کی آزادی ، پاکستان میں اسلامی نظام کا قیام قاضی حسین احمد کی زندگی کا مشن تھا۔

قوم ایک عظیم محب وطن سیاسی رہنما سے محروم ہوگئی،جس کا خلا مدتوں پورا نہ نہیں کیا جاسکتا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے قاضی حسین احمد( آغا جان ) کی چوتھی برسی کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کیا،ڈاکٹر مسعود احمد خان کا کہنا تھا کہ قاضی حسین احمد نے مشکل سے مشکل دور میں بھی ظالم اور جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا ،اور مردانہ وار ہر ستم کا مقابلہ کیا،انھوں نے کشمیریوں کی حق خود ارادیت اور آزادی کی جنگ میں انکا بھرپور ساتھ دیا ، انہی کی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا بھر میںپانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے،ڈاکٹر مسعود احمد خان کا کہنا تھا کہ قاضی حسین احمد کی وفات امت مسلمہ کے لئے بڑے سانحہ سے کم نہیں،شجر سایہ دار اور عہد ساز شخصیت قاضی حسین احمد کو ہم سے بچھڑے چار برس بیت گئے،لیکن شائد ہی کوئی لمحہ ہو کہ قاضی حسین احمداپنے پر نور چہرئے کے ساتھ محبت کے پھول بکھیرتے دل و دماغ میں نہ آئے ہوں،ہر زی شعور شخص آج بھی ان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتا ہے۔

انھوں نے امت مسلمہ کی فلاح کے لئے بہت سی تحریکوں میں حصہ لیا،انھوں نے تمام سیاسی دھڑوں کو یکجا کرنے کی بھرپور کوشش کی،قاضی حسین احمد عملی جدوجہد کا منہ بولتا ثبوت تھے،جن کے نقوش آج بھی قائم و دائم ہیں،پاکستان کے نوجوانوں کا مقبول نعرہ ، ہم بیٹے کس کے قاضی کے ،بلا شبہ نوجوانوں کو اس نعرے پر فخر تھا،ڈاکٹر مسعود احمد خان نے دعا کی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطاکرے،اور پسماندگان کو عظیم صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا کرے،انھوں نے اپنی گفتگو کا اختتام اس شعر سے کیا، بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی،اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔

ڈاکٹر سید صابر علی
تحصیل رپورٹر ٹیکسلا
موبائل نمبر0300-5128038