کوئٹہ سانحہ کے محرکات تلاش کیے جائیں، غیر ملکی عناصر کا ملوث ہونا نظر انداز نہ کیا جائے

karachi

karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ ، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ عالمی میڈیا کہتا ہے کہ ہلاک افراد کی تعداد اسی سے زائد ہے جب کہ پاکستانی میڈیاکہتا ہے کہ تعداد تیس کے قریب ہے، زرد صحافت انتہائی سنگین سانحات میں کیوں اپنائی جارہی ہے، پشاور سانحہ کی ایک بڑی وجہ ملک میں جاری تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے تھے۔

دشمن نے ابتر حالات کا فائدہ اٹھایا، پھر وہی ہوا جس کے بارے میں جمعیت علماء پاکستان پہلے ہی قوم کا آگاہ کر چکی تھی، یہاں عوامی تحریک نے دھرنوں کا آغاز کیا اور وہا کوئٹہ ایک قومی سانحہ کے نتیجے میں خون آلود ہوگیا، طاہر القادری سے معلوم کیا جائے کہ کس کے ایجنڈے پر وہ ملک میں ابتری اور فتنے کو ہوا دیتے ہیں، چند ایک سنجیدہ جماعتوں کی جانب سے عوامی تحریک کے کاندھے پر تھپکی دی گئی جو کہ کسی بھی طرح سنجیدہ سیاست نہیں کہی جا سکتی ہے، تحریک بیاض صرف اور صرف شہید کارکنان کی بوسیدہ لاشوں کا بیاض وصول کرنے کے لئے شروع کی گئی ہے، کوئٹہ سانحہ کو کسی تناظر میں بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دھرنے والے عناصر سے تفتیش کا آغاز کیا جائے اور ان کے تعلقات کی جانچ پڑتال کی جائے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار داخلہ امور میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں، ان کی کسی نئے اور قابل شخص کو داخلہ امور کا ذمہ دارا بنایا جائے، پیپلز پارٹی کو عبدالرحمن ملک لے ڈوبے اور ن لیگ کو چوہدری نثار لے ڈربیں گے، کوئٹہ سانحہ کے حوالے سے اگر بلوچستان بار کونسل کسی قسم کا مطالبہ کرتی ہے تو بھرپور حمایت کرینگے، وکلاء نے ملک میں آمریت کے خلاف قربانیاں دیں ہیں، ملک کی تاریخ کے چند ایک بدترین سانحات میں سے ایک کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پرشہادتوں پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ کوئٹہ سانحہ کے محرکات تلاش کیے جائیں۔

غیر ملکی عناصر کا ملوث ہونا نظر انداز نہ کیا جائے، جمعیت علماء پاکستان یہ سمجھتی ہے کہ کوئٹہ حادثے میں براہ راست بھارت ذمہ دارا ہے اور دشمن ملک امریکی شہ کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتا ہے، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میںہمیں امریکہ کا ساتھ دینے پر بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے، آرمی چیف کی طرح سے وزیر اعظم اور صدر پاکستان بھی متاثرہ شہر کا دورہ کرتے تو قابل تحسین تھا، ہم بلوچستان میں گورنر راج کا مطالبہ کرتے ہیں،شہداء اورزخمیوں کے لئے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے۔

افغان حکومت کی لاپرواہی اور پاکستانی خارجہ دفتر کی بے حسی پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ افغانستان سے سخت لہجے میں مطالبہ کیا جائے کہ عملہ کے ارکان واپس کرے، روایتی گفتگو نہ کی جائے، اگر امریکہ اسامہ کی تلاش میں ایبٹ آباد میں ہیلی کاپٹر بھیج سکتا ہے تو پھر ہمیں بھی سرچ آپریشن کے لئے افغانستان میں فوجی دستہ بھیجنا چاہیے ، عملے کے معزز ارکان پاکستان کی عزت ہیں، افغان حکومت پاکستان کا ضبط نہ آزمائے۔