12 ربیع الاول اور حب رسول کا تقاضا

12 Rabi ul Awal Lighting

12 Rabi ul Awal Lighting

تحریر : ایم ایم علی
آج کل ہر طرف روشنیوں کی بہار ہے شہروں کی بڑی بڑی عمارتوں، بازاروں، محلوں اور گلیوں کو خوبصورت رنگ برنگے برقی قمقموں سے انتہائی خوبصورتی کے ساتھ سجایا جا رہا ہے اور جیسے جیسے 12ربیع الاول کا دن قریب آتا جارہا ہے ویسے ویسے ہی امت مسلمہ کے جوش خروش میں بھی اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔12ربیع الاول کے دن امت مسلمہ اپنے پیارے نبیۖ ،آخرالزماں، نور مجسم، رحمتہً لّلِعَالمین،فخر موجودات ،حضرت محمدۖ کی ولادت باسعادت کے طور پر انتہائی جوش و خروش اور مذہبی عقیدت و احترام سے مناتی ہے، اس دن کو عید میلادنبیۖ بھی کہاجاتا ہے ۔ربیع الاول کا مہینہ شروع ہوتے ہی امت مسلمہ اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیۖ سے اپنی محبت اور عقیدت اظہار کرتے ہوئے محافل ذکر و نعت کا انعقاد کر تی ہے اور اپنے پیارے نبی حضرت محمد ۖ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں گھروں ،بازاروں ،دوکانوں اور گلیوں کو رنگ برنگی جھنڈیوں اور خو بصوت روشنیوں سے سجانا شروع کر دیتی ہے ،مرد ہوں یاخواتین،جوان ہوں یا بوڑھے یا پھر بچے ہر کوئی نبی کریم ۖ کی محبت سے سر شار ہو کر عقیدت کے پھول نچھاور کر رہا ہوتا ہے ،ہر سُو جشن کا سماہو تا ہے۔نبی کریمۖ کی آمد سے پہلے دنیا جہالت اور کفر کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی ،روح زمین پر چند لوگوں کے سوا ہر کوئی گمراہی کا شکار تھا

معصوم لوگوں کا قتل عام ،شراب نوشی ،زنا ،جوا ،کمار بازی ،ڈکیتی ،کرپشن ،لوٹ مار ،کون سی برائی تھی جو اس وقت کے لوگوں میں نہیں تھی ،ایسے میں اللہ تعالی نے آپۖ کو اس دنیا میں مبعوث فرما کر اہل زمین پر احسان عظیم کیا اور آپ ۖ کو پوری دنیا کیلئے رہبر بنا کر بھیجاتاکہ آپۖ راہ حق سے بھٹکے ہوئے لوگوں کی رہنمائی فر مائیں۔آپۖ عرب قبیلے بنی قریش کے سب سے معتبر خاندان بنو ہاشم میں حضر ت عبدللہ اور حضرت بی بی آمنہ کے گھر تشریف لائے ، آپ ۖ کے والد محترم آپ ۖ کی آمد سے پہلے ہی اس دنیا سے جا چکے تھے، آپۖ کی پرورش دائی حلیمہ سعدیہ نے کی۔ جب آپۖ چالیس برس کے ہوئے تو ایک دن حسب معمول مکہ کے قریب واقع غار حرا میں عبادت میں مشغول تھے کہ اللہ تعالی نے فرشتہ جبرائیل کی وساطت سے آپۖ کو نبوت کے منصب پر سر فراز فرمایا اور اس کے بعد جب آپۖ نے باقاعدہ دین اسلام کی تبلیغ شروع کی تو مکہ کے بڑے بڑے سردار وں نے آپۖ کی مخالفت کی اور مسلمانوں پر ظلم و تشدد کیا

حتیٰ کے وہ لوگ آپ ۖ کی جان کے دشمن ہو گئے ۔ مختصر یہ کہ حضرت محمدۖ اللہ تعالی کے حکم سے اپنے جانثار ساتھیوں کے ہمراہ مدینہ کی جانب ہجرت کر گئے ۔بعد ازا ں وور رسالت میں آنحضو ر ۖ کی قیادت میں مدینہ کی مسلم ریاست کی بنیاد رکھی گئی ۔جب آپۖ نے اپنا آخری حج بیت اللہ ادا کیا جو حجتہ الوداع کہلاتا ہے اس حج میں آپ کے ساتھ ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام موجود تھے ۔ ایک راویت کے مطابق بارہ ربیع الاول کے ہی دن گیارہ ہجری یوم دوشنبہ کو چاشت کے وقت آپۖ نے اس دنیا فانی سے پردہ فرمایا، اس وقت آپ کی عمر مبارکہ تریسٹھ سال چار دن تھی۔
سلام اے آمنہ کے لعل اے محبوب سبحانی
سلام اے فخر موجودات فخر نوعِ انسانی

Eid Milad un Nabi

Eid Milad un Nabi

قارئین کرام ! آ نحضرتۖ کی حیات مبارکہ کا یہ انتہائی مختصر سا جائزہ ہے جو میں نے آپ کے سامنے پیش کیا ہے وگرنا آپ ۖ کی حیات مبارکہ پر آپۖ کی فصاحت و بلاغت پر آپۖ کی رحم دلی پر آپ ۖ کے انداز بیاں پر غرض یہ کہ آپۖ کی زندگی کے کسی ایک پہلو پر بھی تفصیل سے لکھنا شروع کر دیا جائے اور اگر اس دنیا کے سارے درخت کاغذ اور قلم بن جائیں اس دنیا کے سارے دریا اور سمندر سیاہی بن جائیںتو بھی آپۖ کی شان کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا ۔قارئین کرام ! ہمارے نبیۖ جس دین اسلام کی اشاعت کیلئے دنیا پر تشریف لائے وہ دنیا کا سب سے بہترین دین ہے اور جو لوگ آپۖ پر ایمان لا ئے اور آپۖکے امتی (مسلمان) کہلائے وہ دنیا کی سب امتوں میں سے بہترین امت ہے۔ لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ ھ رہا ہے کہ آج یہ امت مسلمہ پوری دنیا میںتنزل کا شکار ہے ،آج اس امت کو دنیا میں دہشت گرد بنا کر پیش کیا جارہا ہے ،پوری دنیا میں اسلام مخالف قوتیں مل کر آج اس امت مسلمہ کے خلاف سازشوں کے جال بُن رہی ہیں ۔ دوسر ی طرف امت مسلمہ خود بھی اندرونی اختلافات کا شکار ہو چکی ہے ،بدقسمتی سے امت مسلمہ کئی فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے ۔دشمن تو دشمن آج ہم خود ایک دوسرے کے دشمن بن چکے ہیں ،ایک دوسرے کے خلاف کفر اور واجب القتل کے فتوے دئیے جارہے ہیں

زمانہ جہالت کی طرح آج وہ کون سی برائی ہے جو ہم میں موجود نہ ہوگی ،معصوم لوگوں کا قتل عام ،شراب نوشی ،زنا ،جوا ،کمار بازی ،ڈکیتی ،کرپشن ،لوٹ مار،بچیوں کا قتل آج ہم ان سب اور ان جیسی کئی اور برائیوں کا شکار ہو چکے ہیں ،آج ہم کہنے کو تو مسلمان ہیں لیکن صرف نام کے مسلمان۔بقول شاعر مشرق علامہ محمد اقبال
خِرد نے کہہ بھی دیا لا اِلہ توکیا حاصل
دِل و نگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں
قارئین کرام !کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ ہم برائیوں شکار کیوں ہوتے جا رہے ہیں ؟ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ آج پوری دنیا میں ہماری تنزلی کیوں ہو رہی ہے؟ ان سب کی وجہ یہ ہے کہ ہم دن بدن دین اسلام سے دور ہوتے جارہے ہیں ، خداکے فرمان کی نافرمانی اور نبی اکرمۖ کی تعلیمات سے روگردانی آج ہماری تنزلی کی اصل وجہ ہے۔

ہمارے نبی کریمۖ نے 14 سو سال پہلے جو تعلیمات دیں تھیں جب تک امت مسلمہ ان تعلمیات پر من و عن عمل کرتی رہی اس وقت تک اس امت مسلمہ کو عروج ہی عروج تھا اور پھر جیسے جیسے امت مسلمہ اپنے پیارے نبیۖ کی تعلیمات کو فرموش کرتی چلی گئی ویسے ویسے امت مسلمہ زوال پذیر ہوتی چلی گئی ۔ آج ہم آمد رسول ۖ کا جشن بھی منارہے ہیں ،ہم غلام رسولۖ ااور عاشق رسولۖ ہونے کے دعوئے دار بھی ہیں ،لیکن کبھی ہم نے یہ بھی سوچاہے کہ ہم جس نبیۖ کے عاشق اور غلام ہونے کا دعوی کر رہے ہیں اس نبیۖ کی تعلیمات پر کس قدر عمل پیرا ہیں؟ ۔آج بھی ہم سے حُب ِ رسولۖ کا تقاضا یہی ہے کہ اپنے پیارے نبیۖ کی تعلیمات پر چلیں اور اپنی زندگیوں کو قران سنت کی روشنی میں گذاریں اسی میں ہماری بھلائی ہے اسی میں تمام امت مسلمہ کی بھلائی ہے ۔قارئین کرام! اگر آج بھی ہم اپنے پیارے نبیۖ کی تعلیمات کو اپنا لیں اور نام کی بجائے حقیقی معنوں میں مسلمان بن جائیں تو اس میں کوئی شک نہیں کے ہم دوبارہ اس دنیا پر حکمرانی کر سکتے ہیں ،کیونکہ دنیا و آخرت کی بھلائی خدا اور اسکے رسولۖ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہی ممکن ہے۔

MM Ali

MM Ali

تحریر : ایم ایم علی