نسل پرستی امریکی معاشرے پر بدنما داغ ہے، براک اوباما

Barack Obama

Barack Obama

واشنگٹن / سان فرانسسكو (جیوڈیسک) امریکی صدراوباما نے کہاہے کہ نسل پرستی امریکی معاشرے پرایک بدنما داغ ہے جسے مٹانے کے لیے سب کومل کرکوشش کرنا ہوگی۔

انھوں نے یہ بات ریاست جنوبی کیرولینا میں ایک سفیدفام شخص کے ہاتھوں 9سیاہ فام امریکیوں کی ہلاکت کے تناظرمیں کہی۔ ادھراس حملے میں ہلاک ہونے والے 9افراد میں سے بعض کے اہل خانہ نے عدالت میں 21سالہ مشتبہ حملہ آورڈلنِ روف کی پیشی کے موقع پراسے مخاطب کرکے کہاکہ وہ اسے معاف کرتے ہیں۔ امریکی صدرنے سان فرانسسکو میں ایک تقریب کے دوران کہاکہ بظاہرحملہ آور(ڈلن روف) کے عزائم ہمیں یاددلاتے ہیں کہ

ہم اس سلسلے میں بہت آگے بڑھے ہیں لیکن ہمیں چوکنا رہنا ہوگا کیونکہ یہ اب بھی باقی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ نسل پرستی امریکاکی نوجوان نسل کے ذہنوں میں زہر بھررہی ہے اوراس کی وجہ سے جمہوریت کونقصان پہنچ رہاہے۔ صدراوباما نے ہلاک شدگان کے لواحقین کی جانب سے حملہ آورکو معاف کیے جانے کابھی خیرمقدم کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ یہ عقیدے کاوہ اظہارہے جس کاتصور نہیں کیاجا سکتااور یہ امریکی عوام کی اچھائی کی دلیل بھی ہے۔ اوباما نے ملک میں اسلحہ رکھنے کے قانون پردوبارہ بحث شروع کرنے کابھی مطالبہ کیااور کانگریس سے کہاکہ وہ اس سلسلے میں عوامی رائے کو مدنظر رکھے۔

ان کاکہنا تھاکہ صرف ہمدردی جتانایا افسوس کرناکافی نہیں، ہمیں عملی اقدام کرنا ہوں گے۔ امریکی صدرنے اسلحے پر پابندی کے قوانین میں ترمیم کاعزم کرلیا ہے۔ چرچ پرحملے کے ملزم ڈلن روف کوعدالت میں پیش کیاگیا جہاں حملے میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون کی بیٹی نے حملہ آورکو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ’میں تمھیں معاف کرتی ہوں، تاہم ملزم نے کسی قسم کے تاثرات کااظہار نہیں کیا۔