ماہِ رمضان کے فضائل

Ramzan

Ramzan

تحریر: ڈاکٹر شمائلہ خرم
ماہ رمضان کے بہت سے فضائل اور مسائل ہوتے ہیں۔ماہ رمضان کو باقی تمام مہینوں سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔بلکل اسی طرح جس طرح جمعہ کے دن کو ہفتہ کے تمام دنوں سے زیادہ اور دنیا کی تمام کتابوں سے زیادہ قرآن پاک کو اہمیت حاصل ہے ارشادباری تعالیٰ ہے ۔اے ایمان والو!تم پرروزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پرفرض ہوئے تھے تاکہ تم متقہ اور پرہیز گار بن جائو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد مبارک فرمایا ” اللہ نے رمضان کے روزے فرض کئے ہیں میں نے تمہارے لئے تراویح کی نماز تجویز کی پس جو لوگ رمضان میں روزے رکھیں گے ایمان اور آخرت کے اجر کی نیت کے ساتھ تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوں گے جیسے اس دن جب کہ وہ پیدا ہوئے تھے گناہوں سے پاک تھے ”۔

روزہ دار کی اہمت کا اندازہ درج ذیل حدیث مبارکہ سے لگایا جاسکتا ہے سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ” ریان” کہتے ہیں، اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے سوا کوئی (بھی اس دروازے سے) داخل نہ ہو گا۔ کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے، ان کے سوا کوئی اس دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر لیا جائے گا غرض اس دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا”۔ (حدیث نمبر : 921مختصر صحیح بخاری)۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کو ”ثمر عظیم ” کا لقب دیا ہے اورماہ رمضان کی تیاری کا حکم شعبان میں دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے لوگو ! تمہارے پاس ماہ رمضان آرہا ہے اس کی تیاری کرو اس میں اچھے کپڑے پہنواس کی عظمت کا خیال رکھوبیشک اللہ کے ہاں اس کی قدر ہے اس لئے مت بھولو کہ اس میں نیکیوں کا اجر دگنا ہوگا لہذا اس ماہ کے دوران نفل پڑھواورقرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہو”
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے شروع کو رحمت ،درمیانی عشرے کوبخشش اور آخری عشرے کو آزادی کا پروانہ قرار دیا ہے

Ramzan

Ramzan

ماہ رمضان کے نام
یوں تو رمضان کو زیادہ ترماہ رمضان یا روزوں کے مہینے سے جانا جاتا ہے۔لیکن ماہ رمضان کے کل 4نام ہیں ۔ پہلا ماہ رمضان دوسرا ماہ صبر تیسرا ماہ مواسات چوتھا ماہ وسعت رزاق۔
ماہ رمضان
رمضان کا لفظ رمضا سے لیا گیاہے۔رمضا حریف کی اس بارش کو کہتے ہیں جو زمین سے گردہ غبار دو ڈالتا ہے۔بلکل اسی طرح ماہ رمضان بھی امت کے گناہوں کودھوڈالتا ہے۔ اور ان کے دلوں کو پاک صاف کر دیتا ہے۔

ماہ صبر
روزہ صبر کا نام ہے اور اس کا اجر اللہ کے پاس ہے۔اور یہ اسی مہینے میں رکھے جاتے ہیں۔اسی لئے امضان کو ماہ صبر بھی کہتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے رسول اللہۖنے فرمایاہرشے کے لئے زکوٰة ہے اوربدن کی زکوٰة روزہ ہے اورروزہ نصف صبرہے ۔(ابن ماجہ)
ماہ مواسات
مواسات کے معنی ہیں ۔بھلائی کرنا یعنی اس مہینے میں زکوة یا فطرانہ دے کرلوگوں کی بھلائی کی جاتی ہے۔

ماہ وسعت رزق
اس ماہ میں رزق کی فراوانی ہوتی ہے۔ کیونکہ رب تعالی رزق میں برکت ڈالتا ہے۔جب مسلمان اپنے رزق میں سے دوسروں کو دیتا ہے۔تو اللہ پاک دینے والئے کے رزق کو بڑھا دیتا ہے۔ماہ رمضان میں عبادت کا بھی بہت ثواب ملتا ہے ۔
ماہ رمضان میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض عبادت کا ثواب 70 گناہ ہوتا ہے ماہ رمضان میں قرآن پاک کی تلاوت کا بہت زیادہ ثواب ہے۔لیکن اتنا ہی ثواب قرآن پاک کی تلاوت سننے کا بھی ہے۔ کیونکہ ماہ رمضان میں جب نزول الہی کے وقت حضرت جبرائیل اللہ کا پیغام لے کر حضور بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو اس وقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل کو اپنے پاس بیٹھاتے تو ان سے قرآن پاک کی تلاوت کرواتے ۔ حضرت جبرائیل قرآن پاک کی تلاوت کرتے اور حضور نبی کریم خود خاموشی سے تلاوت کوسنا کرتے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے ،ماہ رمضان میں قرآن پاک کی تلاوت کرنے کے ساتھ قرآن کی تلاوت سننے کا بھی بہت اجر ہے۔

Jahamun

Jahamun

جنت اور جہنم کے دروازے
ماہ رمضان تو مہینہ ہی نیکیوں کا ہے۔اس مہینے ہر کوئی نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے۔کیونکہ اللہ تعالی رمضان میں ابلیس کو قید کر دیتا ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ ابلیس کو قید کرنے کے ساتھ ساتھ جہنم کے ساتوں دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں ۔اور جنت کے ساتوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔اور جنت کو مسلمانوں کے لئے وقف کر دیا جاتا ہے۔اس لئے ماہ رمضان میں گناہوں میں کمی اور نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

دعا
ماہ رمضان میں دعا بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ماہ رمضان کا ہر لمحہ قبولیت کا ہوتا ہے۔خاص طور پر افطاری کا وقت مانگی جانے والی سعا کی بڑی اہمیت ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جب ایک روزہ دار افطاری کے وقت بھوک کی شدت اور خشک ہونٹوں کے ساتھ مجھ سے دعا مانگتا ہے۔تو وہ اس کی دعا رد نہیں کرتا۔

قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے کہ
”اے محبوبۖ جب تجھ سے تیرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں،دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی۔جب مجھے پکارے تو انہیں چایئے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائے تاکہ کہیں رہ پائیں ”۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاتین شخص کی دعاردنہیں کی جاتی ”روزہ دارجس وقت افطار کرتاہے اوربادشاہ عادل اورمظلوم کی دعا۔اسکواللہ تعالیٰ ابرسے اوپربلندکرتاہے اوراس کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اوررب عزوجل فرماتاہے مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم ضرورتیری مددکروںگااگرچہ تھوڑے زمانہ بعد۔(ترمذی،ابن ماجہ)۔ روزہ اور دعا کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ماہ رمضان بہت ہی زیادہ رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔اللہ تعالی ہم سب پر ماہ رمضان کی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں آمین۔

Dr Shamila Khurram

Dr Shamila Khurram

تحریر: ڈاکٹر شمائلہ خرم