کراچی کی خبریں 27/7/2016

Mairaj M K Dua

Mairaj M K Dua

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاک فوج کی گاڑی پر تخریب کاروں کی فائرنگ کے نتیجہ میں ہلاک ہونے والے شہید اہلکاروں کیلئے دعائے مغفرت اور ان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہوئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ سیاسی مفادات کیلئے رینجرز اختیارات میں توسیع سے گریز کے باعث کراچی آپریشن رک جانے سے دہشتگردوں کو منظم ہونے کا موقع مل رہا ہے اور اگر رینجرز کو اختیارات دینے میں مزید تاخیر کی گئی یا اس کے اختیارات محدود کرنے یا اسے صرف کراچی تک محدود کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر مستقبل میں صرف کراچی ہی نہیں بلکہ سندھ کا ہر شہر ‘ گاوں ‘ دیہات اور کونہ و قریہ دہشتگردوں کی تخریبی سرگرمیوں اور وارداتوں کی زد میں ہوگا کیونکہ بازیاب ہونے والے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے بیرسٹر اویس شاہ نے اس حقیقت سے پردہ اٹھادیا ہے کہ سندھ کی مقتدر اور باثر شخصیات کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں سے رابطے میں ہیں اور ان کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کررہی ہیں جنہیں قانون کے دائرے میں لانے کیلئے رینجرزکو سندھ کے ہر کونے میں کاروائی کیلئے مکمل اختیارات کی ضرورت ہے جس میں تاویل و حجت کی پالیسی حکومت ‘ عوام اور ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار نے کہا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کم از کم اس حد تک درست ہیں کہ افغان مہاجرین کے روپ میں دہشتگرد بھی پاکستان میں پناہ لے رہے ہیں اور اگر افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا جائے تو دہشتگردوں کیخلاف کاروائی اور دہشتگردی کے خاتمہ میں مددملے گی جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ افغانستان میں پاکستان کو مطلوب دہشتگردوں کو پناہ دی جاتی ہے مگر پھر بھی افغان صدر اشرف غنی کو پاکستان میں ہی دہشتگردوں کے ٹھکانے دکھائی دیتے ہیںجبکہ افغانستان کی اس سے زیادہ بدنیتی کیا ہو گی کہ وہ دہشتگردوں کی سرحد کے آرپار آمدروفت روکنے کیلئے انٹری پوائنٹس پر پاکستان کی طرف سے گیٹ لگانے کی شدید مخالفت کر رہا ہے اور کنڑ کے بازاروں میں باجوڑ سے بھاگے دہشت گرد خصوصی کارڈز پر باقاعدہ کاروبار کررہے ہیں‘ اسلئے پاکستان کو اس حوالے سے سخت مو ¿قف اختیار کرنے کیساتھ افغانستان سے تعلقات پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے علی مراد شاہ کو سندھ کا نیا وزیر اعلیٰ مقرر ہونے پر مبارکبادپیش کرتے ہوئے کہا کہ محض چہروں کی تبدیلی سے بلکہ پالیسیوں کی تبدیلی اور ترجیحات پر عملدرآمد سے نتائج حاصل ہوسکتے ہیں اسلئے نئے وزیراعلیٰ کو امن کے قیام کو ترجیح بناتے ہوئے رینجرز اختیارات کی فوری بحالی یقینی بنانی ہوگی جبکہ دہشتگردی و بد امنی کیساتھ ‘ کرپشن کیخلاف کاروائیوں کا اختیاربھی رینجرز کو دیکر اس کے دائرے کار سندھ بھر میں پھیلانا ہوگا تب ہی وہ ان مضمرات سے صوبے ‘ اس کی عوام ‘ حکومت اور مقتدر جماعت کو محفوظ بناسکیں گے جن میں سابق وزیر اعلیٰ اپنے مفادات اور شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کے نام پر اس صوبے اور اس کی عوام کو ہی نہیں بلکہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو بھی دھکیل گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی اور پی ٹی آئی کارکنان کی جان سے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی مذمت اور زخمی ہونے والے صحافیوں کیلئے دعائے صحت کرتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی‘ سولنگی اتحاد کے سینئر رہنماوں وعمائدین معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ‘ صالح سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی و دیگر نے کہا ہے کہ صحافیوں سے بد تمیزی اور درشت رویہ سیاست کا کلچر بن چکا ہے جس کا شکار تمام جماعتیں یکساں طور پر ہیں مگر تحریک انصاف اس حوالے سے سب پر سبقت کی حامل ہے اور پی ٹی آئی کارکنان کا یہ رویہ کئی بار عمران خان کیلئے شرمند گی و ہزیمت کا باعث بن چکا ہے کیونکہ انہوں نے اس کلچر کے خاتمہ کیلئے مو ¿ثر اقدامات کرتے ہوئے صحافیوں پر تشدد کرنے والوں کو پارٹی سے خارج کرکے پولیس کے حوالے کرنے کا حوصلہ ابتک نہیں کیا ہے!۔