کیا یہی حقیقت ہے

Terrorism

Terrorism

تحریر: اکرم نور
گزشتہ دنوں ایک تحریر پڑھی جس میں لکھنے والے نے لکھا کہ آج دنیا بھر میں مسلمان ہی مسلمان کا قتل کر رہا ہے اور دہشتگردی کی اکثر کاروائیوں میں مسلمانوں کا ہی ہاتھ ہے، اس تحریر کہ پڑھنے کے بعد میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ کیا واقع ہی یہ حقیقت ہے ؟ کیا مسلمان ہی اپنے مسلمان بھائیوں کا قاتل ہے؟ کیا آج شام میں بیت المقدس میں بم سھماکے کرنے والے بیت المقدس سمیت شام پر غاصبانہ قبضہ کرنے والے شامی مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے کیا مسلمان ہیں۔

عراق اور لیبیا میں خون کی ہولی کھیلنے والے کیا مسلمان ہیں ؟ کیا پاکستان میں سکول کے بچوں کو بے دردی سے قتل کرنے والے ائیربیس میں نمازیوں سمیت ٩٢ افراد کو قتل کرنے والے معصوم بچوں کے سینوں اور سروں میں گولیاں مارنے والے لاشوں کی بے حرمتی کرنے والے انسانی سروں کے ساتھ فٹبال کھیلنے والے کیا مسلمان ہیں ؟ نہیں نہیں یہ لوگ ہرگز ہرگز مسلمان نہیں ہو سکتے۔

مسلمان تو اس نبی رحمت ۖکے پیروکار ہیں کے جس نبی کریمۖ نے جانوروں تک کا خیال رکھنے کا حکم دیا ، مسلمان تو اس کریم آقاۖ کے غلام ہیں کہ جس آقا ۖنے اپنے حسن اخلاق سے اپنے اعلی کردار سے پتھر دلوں تک کو موم کیا دردر پر جھکنے والوں کو پیار اور محبت اور کمال شفقت سے رب حق کے سامنے جھکنے والا بنا دیا ، اور اپنے امتیوں کو بھی یہی درس دیا۔

Muhammad PBUH

Muhammad PBUH

جنگیں تو نبی کریم ۖکے دور میں بھی ہوئیں مگر مسلمانوں نے کسی دشمن اسلام تک کی بھی عورتوں اور بچوں کو کبھی نہ مارا ان کی عبادت گاہوں کے تقدس کہ پامال کیا اور یہی وجہ ہوئی کہ اسلام کے دشمن بھی مسلمانوں کے حسن اخلاق کی وجہ سے اسلام کے شیدائی بن گئے۔

اور آج کہا جا رہا ہے کے آج کے مسلمان ہی مسلمانوںکا قتل کر رہے ہیں حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے آج شام میںمسلمانوں کا قتل عام کرنے والے مسلمان نہیں بلکہ اسرائیلی ہیں بیت المقدس سمیت شام پر غاصبانہ قبضہ کرنے کی ناپاک سوچ والے اسرائیلی ہیں اورلاکھوں شامی مسلمانوں کے قاتل مسلمان نہیں بلکہ اسرائیلی کے یہودی ہیں شام کے بہادر مسلمان بے سرو سامانی میں بھی اسرائیل کے خلاف سرپیکار ہیں نہ کہ مسلمانوں کے ، اوردنیا جانتی ہے جانتی ہے کہ امریکہ کے عراق پر حملہ کیا تاکہ وہ عراق میں موجود تیل اور دیگر قدرتی وسائل پر قبضہ کر سکے کیا۔

امریکی جارحیت کسی کہ نظر نہیں آتی کیا عراق میں صدر صدام حسین سمیت لاکھوں مسلمانوں کے قاتل مسلمان ہیں ؟ نہیںعراق میں قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے امریکہ بہادر نے عراقی مسلمانوں کا قتل عام کیا نہ کے مسلمانوں نے مسلمانوں کو قتل کیا ، اور پاکستان میں مسجدوں امام بارگاہوں میں دھماکے کر نے والے مسلمان ہیں؟ اور کیا پاکستان میں لاکھوں بے قصور لوگوں کو مسلمانوں نے قتل کیا ؟ نہیں ہر گز نہیں پاکستان میں ظلم کے پہاڑ توڑنے والے ہندوں کے ایجنٹ وہ خارجی ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ۖ نے چودہ سو سال پہلے بتا دیا تھا کے خارجی غیر مسلموں کو معاف کریں گے اور مسلمانوں کہ قتل کریں گے اور یہ جہنم کے کتے ہیں۔

killing Muslims

killing Muslims

ان خارجیوں نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اور جہاد کے نام پر انڈیا سے فنڈ لے کر پاکستان میں مسلمانوں کا قتل عام کیا ، ہاں ہاں مسلمان ہرگز مسلمانوں کے قاتل نہیں ہیں بلکہ یہ ہندوں کے ایجنٹ انڈیا کے منظور نظر جہنم کے کتے ہیںاور ان کا اسلام سے دور دور کا واسط بھی نہیں ہے ، لگتا تو یہ ہے کے کچھ بے ضمیر اور بے کائو انڈیا امریکہ اور اسرائیل کے ٹکڑوں پر پلنے والے اپنی تحریروں سے یہ بات ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ان کے نام نہاد آقا انڈیا امریکہ اور اسرائیل تو شریف اعظم ہیں اور ان سے بڑا تو امن کا دائی تو کوئی دنیا میں ہے ہی نہیں۔

دہشتگرد اور قاتل تو صرف مسلمان ہی ہیں(جبکہ حقیقت میں دنیا میں دہشتگردی کی سب سی بڑ ی وجہ ہی یہی ممالک ہیں )مگرپاکستان میں دہشتگردوں خارجیوں اور امریکہ اسرائیل اور انڈیا کے ہم دردوں کو یہ نہیں پتہ کہ اسلام اور پاکستان کے دشمنوں اور ان نہاد آقائوں خارجیوں کی شلواریں جن کا نام گھیلی نہیں بلکہ تر ہو جاتی ہیں وہ پاک فوج ابھی موجود ہے اورانشاء اللہ تا قیامت موجود رہے گی اور جن کی وکالت وہ کر رہے ہیں۔

ان ظالموں سے پاک فوج اایک ایک بے گناہ مسلمان کے خون کا حساب ضرور لے گی، اور ویسے بھی انڈیا اسرائیل اور امریکہ کا مکررہ چہرہ اب دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے اب دنیا جانتی ہے کہ کون ظالم ہے اور کون مظلوم کون قاتل ہے اور کون مقتول کون باطل ہے اور کون حق ، جناب اب آپ کی وکالت سے آپ کی ضمیر فروشی سے آپ کی تحریروں سے پاکستانی قوم بھٹکنے والی نہیں آج پاکستانی قوم اپنی فوج کے ساتھ اس عہد کے ساتھ کھڑی ہے کہ خون کا بدلہ خون ،اور اب دشمنانِ اسلام و پاکستان کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملنے والی اس لیے بہتر ہے کہ غیروں کے ٹکڑوں پر پلنے والے بھی اب اپنی خوش فہمیاں دور کر لیں۔۔

Akram Noor

Akram Noor

تحریر: اکرم نور