دین مومنین

Imam Ali a.s

Imam Ali a.s

امیر المومنین شاہ ِمرداں کی شاہِ شہیداں امام ِعالی مقام کو نصیحت
تحقیق وترجمہ نقیب الاشراف جناب ڈاکٹر مخدوم پیر سید علی عباس شاہ
حُسَیْنُ اِذَا کُنْتَ فِیْ بَلْدَةٍ
غَرِیْباً فَعَاشِرْ بِاٰدَابِھَا
وَلاَ تَفْخِرَنْ فِیْھِمْ بِالْنُّہیٰ
فَکُلُّ قَبِیْلٍ بِاَلْبَابِھَا
وَلَوْعَمِلَ اِبْنُ اَبِْ طَالِبٍ

بِھٰذِ الْاُمُوْرِکَاَسْبَابِھَا
وَلٰکِنَّہُ اعْتَامَ اَمْرَ الْاِلٰہ
فَاَحْرَقَ فِیْھِمْ بِاَنْیَابِھَا
غَذِیْرُکَ مِنْ ثِقَةٍ بِالَّذِْ
یُنِیْلُکَ دُنْیَاکَ مِنْ طَابِھَا
فَلاَ تَمْرَحَنَّ لاَِوْزَارِھَا

Imam Ali a.s

Imam Ali a.s

وَلاَتَضْجُرَنَّ لِاَوْصَابِھَا
قِسِ الْغَدَّ بِالْاَمْسِ کَْ تَسْتَرِیْحَ
فَلاَ تَبْتَغِْ سَعَْ رُغَّابِھَا
کَاَنِّْ بِنَفْسِْ وَاَعْقَابِھَا
وَبِالْکَرْبَلآئِ وَمِحْرَابِھَا
فَتُخْضَبُ مِنَّا اللُّحیٰ بِالْدِّمَآئِ
خِضَابَ الْعَرُوْسِ بِاَثْوَابِھَا
اَرَاھَا وَلَمْ یَکُ رَاَ الْعَیَان

وَاُوْتِیْتُ مِفْتَاحَ اَبْوَابِھَا
مَصَآیِبُ تَابَاکَ مِنْ اَنْ تُرَدَّ
فَاَعْدِدْ لَھَا قَبْلَ مُنْتَابِھَا
سَقَی اللّٰہُ قَآئِمَنَا صَاحِبُ
الْقِیٰمَةِ وَالْنَّاسُ فِیْ ذَابِھَا
ھُوَ الْمُدْرِکُ الْثَّارَ لِْ یَاحُسَیْنَ
بَلْ لَّکَ فَاصْبِرْ لِاِتْعَابِھَا
لِکُلِّ دَمٍ اَلْفُ اَلْفٍ وَّمَا
یُقَصِّرُ فِْ قَتْلِ اَحْزَابِھَا
ھُنَالِکَ لاَ یَنْفَعُ الْظَّالِمِیْنَ

Imam Hussain a.s

Imam Hussain a.s

قَوْل بِعُذْرٍ وَّاِعْتَابِھَا
اَحُسَیْنُ فَلاَ تَضْجُرَنْ لِلْفِرَاقِ
فَدُنْیَاکَ اَضْحَتْ لِتِخْرَابِھَا
سَلِ الْدُّوْرَ تَخْبِرُوْا فَصِحْ بِھَا
بِاَنْ لاَّ بَقَآئَ لِاَرْبَابِھَا

اَنَاالْدِّیْنُ لاَ شَکَّ لِلْمُؤمِنِیْنَ
بِاٰیاتِ وَحٍْ وَّاِیْجَابِھَا
لَنَا سِمَةُ الْفَخْرِ فِْ حُکْمِھَا
وَصَلَّتْ عَلَیْنَا بِاِعْرَابِھَا
فَصَلِّ عَلیٰ جَدِّکَ الْمُصْطَفٰیۖ
وَسَلِّمْ عَلَیْہِ لِطُلاّٰ بِھَا

حسین! جب آپ کسی شہر میں اجنبی ہوں تو اس کے آداب کا خیال کیجئے ۔ان میں اپنی عقل پر فخر نہ کیجئے کہ ہر جماعت کی فہم وفراست میں تفاوت ہے ۔کاش! فرزند ِابو طالب ان امور پہ اسباب کے مطابق عمل پیرا ہوتا۔ لیکن اس نے حکم الٰہی اختیار کیا تو دانت پیستے ہوئے (شریعت کی مخالفت کے باعث ان پر) غضبناک ہوا۔

Imam Hussain a.s

Imam Hussain a.s

گو عذرخواہ اور مددگار ساتھ ہوں مگر اعتماد خدا پر ہو جو دنیا کی خیر و برکت عنایت فرمانے والا ہے۔ اسباب ِدنیا پہ گھمنڈ نہ کیجئے اور نہ اس کی مصیبتوں سے گھبرایئے۔ فردا کا گذشتہ پہ قیاس کیجئے کہ راحت حاصل ہو اور دنیا کے طلب گاروں کی طرح دنیا کی خواہش نہ کیجئے ۔گویا میں اپنی آل اولاد کے ہمراہ کربلا اور اس کی ہولناک جنگ کے میدان میں ہوں۔ پس ہماری داڑھیاں خون کا خضاب کیے ہیں کہ جیسے لباس ِعروس رنگا جاتا ہے ۔

میں اس سانحہ کو دیکھتا ہو مگر فقط چشم دید کی طرح نہیں بلکہ مجھے اس کے دروازوں کی کنجی دی گئی ہے (راضی بہ رضاہوں)۔ یہ مصائب ہیں جن سے یقینا آپ دوچارہوں گے تو قبل ازاںخود کو آمادہ کیجئے ۔ ہمارے قائم ! صاحب ِقیامت سے سیراب ہوں کہ لوگ (بروزِحشر) پریشانی میں مبتلا ہوں گے۔

میرے نور ِنظر حسین !وہی ہمارا اور آپ کاانتقام لیں گے پس ان مصیبتوں پہ صبر کیجئے۔ ہر خون کے عوض دس لاکھ (ہزارہا)خون ہوں گے اور ان کی جماعت کے قتل میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی۔اس وقت ظالموں کو عذر خواہی اور خوشامد کچھ فائدہ نہ دے گی۔

Imam Hussain a.s

Imam Hussain a.s

میرے پیارے حسین ! جدائی سے مت گھبرایئے کہ آپ کی دنیا ویرانی کے لیے ہی بسائی گئی ہے ۔گھروں سے پوچھئے تو آپ کو فصاحت سے بتلائیں گے

کہ اہل ِدنیا کو دوام نہیں ۔(یقینا) میں دین ہوں کہ جس پہ آیات ِقرآنی اور ان کے احکام پر ایمان رکھنے والے مومنین کو شک نہیں۔

(احکام ِقرآنی میں) ہمیں فخر حاصل ہے اور صراحت کے ساتھ ہم پر صلوٰةوسلام کی فراوانی ہے ۔پس اپنے نانا جان حضرت محمد مصطفٰی کی بارگاہ میں بکثرت درود وسلام پیش کیجئے۔

تحقیق وترجمہ نقیب الاشراف جناب ڈاکٹر مخدوم پیر سید علی عباس شاہ