مذہب اسلام میں جھوٹ کی ممانعت

Lying

Lying

تحریر: خواجہ وجاہت صدیقی
بڑے اور بے بنیاد دعوے ہمارے ہاں عام ہوتا جا رہا ہے،اگر کوئی اس بارے میں استفسار کر لے کہ آپ نے یا فلاں نے جھوٹ کیوں بولا تو جواب ملتا ہے کہ سیاسی بیان تھا، گویا سیاست کو جھوٹ اور فریب سے تعبیر کیے جانے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کی جاتی،مذہب اسلام میں جھوٹ بولنا بہت بڑا عیب اور بد ترین گناہ کبیرہ ہے،حدیث پاک میں جھوٹ ام الخبائث یعنی برائیوں کی جڑ قرار دیا گیا ہے۔کیونکہ اس سے معاشرے میں بے شمار برائیاں جنم لیتی ہیں،ویسے بھی جھوٹ بولنے والا ذلیل و رسواء ہی ہوتا ہے، جھوٹ بولنے سے دنیا و آخرت کا نقصان ،عذاب جہنم اور عذاب قبر میں مبتلا ہوتا ہے۔جھوٹ بولنے سے آدمی ،اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت سے دور ہوجاتا ہے۔جھوٹے آدمی پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے۔جھوٹ بولنے والے کا دل سیاہ اور چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے۔رزق میں برکت ختم ہو جاتی ہیں۔ جھوٹ غم و فکر پیدا کرتا ہے کیونکہ ایسا آدمی وقتی طور پر مطمئن ہوجاتا ہے۔

لیکن بعد میں اس کا ضمیر اسے ہمیشہ ملامت کرتا رہتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اطمینان قلب کی دولت سے محروم ہو جاتا ہے، جھوٹ گناہوں کا دروازہ ہے کیونکہ ایک جھوٹ بول کر اسے چھپانے کیلئے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں،اسلامی تعلیمات میںاس میں قبیح عادت کو چھوڑنے کی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔قرآن پاک میں ارشاد خدا وندی ہے۔ترجمہ:ان کے دلوں میں مرض ہے تو اللہ نے ان کے مرض میں اضافہ کر دیا۔اور ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان کے لئے درد ناک عذاب ہے،ایک دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اور یونہی جھوٹ تمہاری زبان پر آجائے مت کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہااللہ پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو،جو لوگ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے،فائدہ تو تھوڑا ہے مگر ان کے لئے بہت بڑاعذاب ہے۔’

Resurrection

Resurrection

‘روز قیامت جھوٹ بولنے والوں کے چہرے سیاہ ہوں گے ،اس بارے میں ارشاد فرمایا”اور قیامت کے دن جنہوں نے اللہ پر جھوٹ بولا ہے،ان کے چہرے سیاہ ہوں گے،کیا متکبرین کے لئے جہنم کا ٹھکانا کافی نہیں ہے؟”فرمان نبویۖ ہے کہ جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑدے تو اس کے لئے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا،اکثر و بیشتر گھروں میں اس بات کو نہ تو محسوس کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی برائی سمجھی جاتی ہے۔

جب اپنے ہی بچوں کو سے جھوٹ بلوایا جاتا ہے یہ بھی نہیں سوچا جاتا کہ گھر اور ماں باپ ہی بچوں کیلئے سب سے پہلے آئیڈیل کا تصور رکھتے ہیں،اپنے والدین ہی کی دیکھا دیکھی بچے ہ وہی کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو انکے ماں باپ کرتے ہیں، ماں باپ اپنے بچوں کو کہتے ہیں کہ فلاں کام غلط ہے لیکن جب بچے اپنے ماں باپ کو وہی کام کرتے دیکھتے ہیں تو وہ کنفیوژ ہوتے ہیں کہ اگر یہ کام غلط ہے تو انکے ماں باپ کیوں کررہے ہیں ۔

اگر غلط نہیں ہے تو انہیں کیوں روکا جاتا ہے، جیسے بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ جھوٹ بولنا بری بات ہے اور جھوٹ بولنے سے اللہ ناراض ہوتے ہیں لیکن پھر ماں باپ میں سے کوئی انکے سامنے جھوٹ بولتا ہے یا پھر جیسے کسی ملاقاتی کے آنے پر بچوں سے جھوٹ بلوایا جاتا ہے کہ کہہ دو ابوگھر پر نہیں ہے تو بچے سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ اگر جھوٹ بولنا بری بات ہوتی تو اسکے ابو کبھی بھی جھوٹ نہ بولتے، اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ بچوں کے سامنے کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جسے ہم غلط کہتے ہیںاور بچوں سے بھی جھوٹ نہ بولا جائے، کسی چیز کی فرمائش پر بچوں کو ٹالنے کے لیے کہہ دیا جاتا ہے کہ اچھا کل یہ چیز لے دیں گے اور پھر لے کر نہیں دی جاتی اس طرح جب بار بار انہیں ٹالا جاتا ہے۔

Parents

Parents

تو ماں باپ بچوں کی نظر میں اپنا اعتبار کھو بیٹھتے ہیں پھر بچے انکی بات پر یقین کرنا چھوڑ دیتے ہیں، اس لیے بچوں سے وعدہ خلافی بھی نہ کی جائے بلکہ ٹالنے کی بجائے مناسب طریقے سے انہیں سمجھا دیا جائے تاکہ انکے ذہن میں ماں باپ کے متعلق غلط رائے قائم نہ ہو،کتاب و سنت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بہت برا گناہ ہے ،جو انسان کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ۖسے بہت دور کردیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دین و دنیا کے لئے جھوٹ سراسر نقصان اور خسارے کا سودا ہے۔لہٰذا ہمیں سوچنا چاہئے کہ یہ زندگی چند روزہ ہے ۔

،آخر ایک نہ ایک دن یہاں سے جانا پڑے گا ،پھر ہمارے بولے ہوئے جھوٹ ہمارے کسی کام نہ آئیں گے۔اس لئے آپ زندگی کے جس شعبے میں بھی ہیں ،اسے جھوٹ کی آمیزش سے پاک کر لیں اور آئندہ جھوٹ بولنے سے توبہ کر لیں اور اللہ تعالیٰ سے پکا وعدہ کر لیں کہ زندگی بھر جھوٹ کی راہ اختیار نہیں کریں گے۔اللہ تعالیٰ سچ کو فتح عطا فرماکر ہمیں اپنی زبان و کلام جھوٹ سے پاک رکھنے کی توفیق دے،اور رب تعالیٰ ہمیں اس قباحت اور گناہ عظیم سے محفوظ فرمائے۔آمین۔

Wajahat

Wajahat

تحریر: خواجہ وجاہت صدیقی