دینی تعلیم

Religious Education

Religious Education

تحریر: پیر محمد عثمان افضل قادری
سوال: پڑوسی کے متعلق اسلامی احکام اور اس کے حقوق ہیں؟
جواب: آپ کیلئے اس دینی تعلیم سلسلہ میں کچھ احادیث تحریر کی جارہی ہیں جو آپ اور دیگر پڑھنے والوں کیلئے مفید ثابت ہونگی جبکہ تفصیل آئندہ کبھی تحریر کی جائیگی۔

٭ حدیث مبارک ہے کہ مسلمان کیلئے دنیا میں یہ بات سعادت میں سے ہے کہ اس کا پڑوسی صالح ہو اور مکان کشادہ ہو اور سواری اچھی ہو۔

٭ ایک اور حدیث مقدسہ میں ہے کہ تمہیں معلوم ہے پڑوسی کا کیا حق ہے؟ جب وہ تم سے مدد مانگے مدد کرو، جب اسے خیر پہنچے تو مبارکباد د، جب مصیبت پہنچے تو تعزیت کرو اور وفات پا جائے تو جنازہ کیساتھ جائو اور بغیر اجازت اپنی عمارت اتنی بلند نہ کرو کہ اس کیلئے ہوا روک جائے۔ نیز اپنی ہنڈیا سے سے اسے ایذا نہ دو اور اگر کچھ خریدو تو اسے بھی ہدیہ کرو اور اگر ہدیہ نہ کرنا ہو تو چھپا کر گھر لائو اور تمہارے بچے اسے لے کر باہر نہ نکلیں کہ پڑوسی کے بچوں کو رنج ہو۔

سوال: کونسی چیزیں جفا سے ہیں؟
جواب: فہرست طویل ہے بہرحال حضرت سفیان ثوری علیہ الرحمة نے ان چیزوں کو جفاء سے شمار کیا ہے:

٭ کوئی مرد یا عورت اپنے لیے دعا کرے لیکن اپنے والدین اور عام مسلمانوں کے لئے دعا نہ کرے۔

٭ کوئی آدمی قرآن پڑھے لیکن ہر روز سو آیات نہ پڑھے۔

٭ کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو اور کم از کم دو رکعت پڑھے بغیر نکل جائے.

٭ آدمی مقابر کے پاس سے گزرے اور اہل قبور کو نہ سلام کرے اور نہ ہی ان کیلئے دعا کرے۔

٭ آدمی جمعہ کے دن کسی شہر میں داخل ہو اور جمعہ پڑھے بغیر نکل جائے

٭ کسی محلہ میں کوئی عالم دین آئے اور کوئی اسکے پاس علم سیکھنے نہ جائے

٭ دو آدمی رفیق سفر بنیں اور ان میں سے کوئی بھی ساتھی کا نام نہ پوچھے۔

٭ کسی آدمی کو کوئی دوسرا مہمانی پر بلائے اور وہ اس کی مہمانی پر نہ جائے۔

٭ جوانی میں کسی کو فراغت نصیب ہو اور وہ علم وادب سیکھنے کی بجائے اسے (فراغت وجوانی کو) ضائع کردے

٭ کوئی آدمی سیر ہو کر کھائے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہے اور وہ اپنے کھانے میں سے اسے کچھ نہ دے۔

سوال: شراب کے متعلق کچھ فرمائیں؟
جواب: رسول اللہۖ نے فرمایا: تمام گناہوں اور خطائوں کو ایک گھر میں رکھا گیا ہے اور اس کی چابی شراب پینا ہے۔” مندرجہ بالا حدیث میں نبی کریمۖ نے شراب خانہ خراب کو گناہوں کی چابی جبکہ دیگر احادیث میں ”ام الخبائث” اور ”ام الفواحش (برے اور فحش کاموں کی ماں)” قرار دیا ہے۔ مشاہدہ یہی ہے کہ شراب انسان کو ہر قسم کے جرائم پر آمادہ کرتی ہے۔ شراب خانے، بدکاری، قتل اور دیگر خطرناک جرائم کے اڈے ہوتے ہیں۔ لڑائی جھگڑا اور دنگا فساد شرابیوں کیلئے عام سی بات ہے، اسی سے بغض وعداوت پروان چڑھتے ہیں جو دور تک چلے جاتے ہیںاور معاشرتی مسائل پیدا کرتے ہیں۔ شراب کے صرف روحانی نہیں مادی نقصانات بھی ہیں۔ یہ بڑے بڑے امراء کو دنوں میں کنگال بنا دیتی ہے، صحت مندوں سے صحت چھین لیتی ہے اور جوانوں کو جوانی سے محروم کردیتی ہے۔ سمندر میں نسل انسانی اس قدر غرق نہیں ہوئی جس قدر جام مے میں ہوئی ہے۔

Wine

Wine

شراب کی تباہ کاریوں پر مغربی مفکر Bacon کا تبصرہ یوں ہے: All the crimes on earth do not destroy so much of the humane race, not alienate so much property, as drunkness. ترجمہ: دنیا کے تمام جرائم مل کر نسل انسانی کو اتنا ہلاک نہیں کرتے اور نہ اتنی جائیداد تباہ کرتے ہیں جس قدر تنہا شراب نوشی کرتی ہے۔ بہرحال صرف افراد ہی نہیں اقوام کو بھی اس نے زخم لگائے ہیں، تاریخ کے اوراق کھول کر دیکھیں کئی سلطنتیں اس میں ڈوبتی نظر آتی ہیں۔ پچھلے سات سو برسوں میں سینکڑوں مرتبہ شراب نے مسلمانوں کو تخت سے محروم کیا۔ برصغیر کی تاریخ پر نظر دوڑائیں ہمایوں، اکبر، جہانگیر اور عالمگیر نے اپنی بے پناہ حکمت و دانش اور سیاست وفراست سے جو سلطنت تعمیر کی تھیں انکے عیاش جانشینوں نے شراب کے سیلاب میں غرق کردی

گلاسوں میں جو ڈوبے پھر نہ ابھرے زندگانی میں
ہزاروں بہہ گئے ان بوتلوں کے بند پانی میں

نہ کر اپنی برباد زندگی بوتل کے دیوانے
وہ کاٹے گا بڑھاپے میں جو بوتا ہے جوانی میں

یہ دارو کا پیالہ موت کا کڑوا پیالہ ہے
ملا ہے زہر شربت میں چھپی ہے آگ پانی میں

یہی سیال آتش جسم کو بے کار کر دے گی
چلے گی کیا گھڑی دم ہی نہ ہو گا جب کمانی میں

سوال: شرابی کے متعلق احادیث پاک میں کیا وعیدیں آئی ہیں؟
جواب:٭ شرابی پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔

٭ شرابی سے ایمان چھین لیا جاتا ہے۔

٭ شرابی جنت کی شراب طہور سے محروم رہیگا۔

٭ ایک دفعہ شراب پینے سے شرابی کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی۔

٭ شرابی معاشرے اور ملک کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔

٭ شرابی محشر کی ہولناک گرمی میں پیاسا ہوگا، وہ العطش العطش پکارے گا مگر اسے پانی میسر نہیں ہوگا۔

سوال: مصنوعی دانتوں کے احکام کیا ہیں۔
جواب: 1. جنہیں مستقل طور پر لگادیا جاتا ہے اور وہ آسانی سے اتارے یا نکالے نہیں جاسکتے ہیں۔ 2. وہ دانت جو ایسے بنائے جاتے ہیں کہ انہیں حسب ضرورت خود نکالا یا اتارا اور لگایا بھی جاسکتا ہے۔ پہلی قسم والے دانت اصل دانتوں کے حکم میں ہیں، یعنی وضو میں ان تک پانی پہنچانا سنت اور غسل میں فرض ہے۔ اور دانت نکال کر ان کی تہہ تک پانی پہنچانا ضروری نہیں۔ جبکہ دوسری قسم کے دانت اصل دانتوں کے حکم میں نہیں، لہذا انہیں نکال کر وضو کرنا چاہئے اور غسل تو اس وقت تک درست ہی نہیں جب تک انہیں نکالا نہیں جائیگا۔

Pir Mohammad Usman Afzal Qadri

Pir Mohammad Usman Afzal Qadri

تحریر: پیر محمد عثمان افضل قادری
نیک آباد شریف گجرات پاکستان
naikabad@gmail.com
0092-333-8403748
0044-744-0523140

Alcohol

Alcohol