کِس قدر تلخیء حالات رلاتی ہے ہمیں

کِس قدر تلخیء حالات رلاتی ہے ہمیں
چاند تاروں سے بھری رات رلاتی ہے ہمیں

تیری یادوں کی یہ سوغات رلاتی ہے ہمیں
تو میسر تھا تو صحرا بھی سمندر تھے ہمیں

تجھ سے بچھڑے ہیں تو برسات رلاتی ہے ہمیں
مسکراتے ہیں سرِ بزم انا کی خاطر

کس کو معلوم کہ کیا بات رلاتی ہے ہمیں
آتجھے محفلِ رنداں میں دکھائیں چل کر

کس قدر تلخیء حالات رلاتی ہے ہمیں
کوئی تہمت ہو یا الزامِ سخن ہم پہ لگے

تیرے بارے میں کہی بات رلاتی ہے ہمیں
رنگ و خوشبو کی حدوں سے بھی گزر کر ساحل

تجھ سے وہ پہلی ملاقات رلاتی ہے ہمیں

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر: ساحل منیر