حق اور سچ یہ ہے

Cobbler

Cobbler

تحریر: نسیم الحق زاہد ی
حق تو یہ ہے کہ اس ملک کا حاکم دو ر دراز گائوں کے اُس موچی کا بیٹا ہو نا چا ہئے جس مو چی نے ساری عمر سرداروں ، جا گیردارون اور وڈیروں کے جو تے پا لش کئے ہیں اور بالکل حلال کی کمائی سے اپنا اور اپنی اولا د کا پیٹ پالا ہے اور جس کے پا س بیٹے کو کتابیں خر ید کر دینے کے بھی پیسے نہیں ہو تے تھے اس کے بیٹے نے پرانی پھٹی خستہ حال کتابوں سے علم حاصل کیا ، کامیابی کے لئے نہیں بلکہ قابلیت کے لئے اور جس کی وردی پر کئی رنگوں کے دھا گو کے ٹانکے لگئے ہوتے تھے اور اس نے خالصتاً اپنی محنت سے سکول کا لج اور پھر یو نیو رسٹی تک پو زیشن حاصل کی اور پھر رشوت اور سفا رش نہ ہو نے کی وجہ سے نو کر ی نہ ملنے پر آج ایک تند و ر پر رو ٹیاں لگا تا ہے اور اپنے اس عمل سے بھی انسانیت ملک کی خد مت کر رہا ہے کیو نکہ وہ جا نتا ہے کہ گائوں کا وڈیر ہ اپنی مظلو م غریب رعا یا پر کس قد ر مظالم کر تا ہے اور چو ہد ری کا آوارہ بد چلن بیٹا کس طرح گائوں کی بہنوں ، بیٹیوں کے ساتھ کھلے عام بد تمیز ی کر تا ہے اور چوہدری اپنے بیٹے کو سمجھا نے کی بجا ئے الٹااس کی پشت پناہی کر تاہے ۔

جو ن کی جسم کو جلا دینے والی گر می میں بھٹہ پر کام کر نے والے بو ڑھے ماں و با پ کی بیٹی کے ساتھ جب بھٹہ کا مالک زیا دتی کر تا ہے اور وہ بوڑھے ماں و باپ جب کسی نہ کسی طرح سے اگر تھا نہ میں پہنچ جا تے ہیں تو ایک رشوت خور پولیس والا کس طرح اس بوڑھے ماں وباپ کی تذلیل کر تاہے اور الٹاان کی بیٹی کو بد چلن ظاہر کرتا ہے کس طرح ایک چو ہد ری پٹواری کے ساتھ ملکر بیوائوں اور یتیموں کی جا ئید ادوں پر قابض ہو تے ہیں اور مد عی کو انصاف کے حصول کے لئے کس طرح سالوں عدالتوں کے چکر کا ٹنے پڑتے ہیںاور انجام چھوٹی دلیلوں والوں کی جیت پید ائش ، انتقال ، نکاح کے اندراج کے لئے ایک یونین کو نسل کا سیکر ٹری بھی ہز ار روپے سے کم با ت نہیں کرتا سر کار ی ڈاکٹر گو رنمنٹ ہسپتال میں پرائیویٹ آپر یشن کے پیسے وصول کر تا ہے قومی شناختی کا رڈ سے لیکر ڈومیسائل ، پا سپورٹ ، دفتر ہر جگہ مٹھائی چلتی ہے کس طرح ایک نا ظم سے لیکر ایم ۔ این ۔ اے ، ایم ۔پی ۔ اے تک اپنے گائوں کے سر کا ری سکول کو بھنیسوں کی آرام گا ہ بنا تے ہیں ایک شخص محافظ کی وردی پہن کر کس طرح لو گوں کو لوٹتا ہے۔

Load shedding

Load shedding

وہ مو چی کا بیٹا یہ بھی جا نتا ہے کہ گائوں کے سر دار نے اس لو ہا ر کے بیٹے کو محض اس جر م میں کہ وہ تعلیم حاصل کر کے اس فر سودہ نظام کے خلاف آواز نہ بلند کر دے مو ت کے گھاٹ اتر وا دیا تھا غریب مو چی کی بیٹی کے ساتھ زیا دتی اسلئے کی گئی کیو نکہ اس کے بھائی نے سر دار سے بغاوت کر کے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی اس حجا م کے بیٹے کی ٹانگیں صر ف اسلئے توڑوائیں گئیں کہ وہ آزاد کی با ت کر تا تھا اسے بھو ک شدت کا احساس ہے کیو نکہ اس نے اولا د کی بھو ک ہا تھوں مجبو ر ہو کر ایک ماں کو اپنا جسم بیچتے ہو ئے دیکھا تھا اس نے انصاف نہ ملنے پر بو ڑھے با پ کو گلے میں ر سی ٹال کر جھولتے ہوئے دیکھا ہے اسے ان سب با توں کا احسا س ہے اسلئے کہ اس نے اُس گھر میں پر ورش پا ئی ہے جہاں سب کے پا س ایک ایک چا در ہو تی ہے جو زند ہ رہنے تک اوڑھیں جا تیں ہیں اور مر نے پر اسی کا کفن دیا جا تاہے ہر وہ چہر ہ پہچانتا ہے اُسے ملازمت اس لئے نہیں ملی سکی کیو نکہ اس کی ڈگری اصلی ہے اس نے ڈگری کو خرید انہیں مگر ان با توں کا احساس اس سر دار چو ہد ری اور جا گیر دار کے بیٹے کو کیسے ہو گا جو منہ میں سونے کا چمچہ لیکر پید اہو ا تھا جس نے غریب کو ہمیشہ غلام ہی دیکھا جس کے پالتو کتے بھی نرم گر م بستروں پر آرام کر تے ہیں دو دھ اور بکر وں کا گو شت کھا تے ہیں گرمی میں لوڈ شیڈ نگ کا احساس ان کو کیسے ہو سکتا ہے۔

جن کے با تھ روم سے لیکر گاڑی ہر چیز میں ACہے غریب کی بیٹی کی عزت لو ٹنے کا دکھ وہ کیا جا نے جن کی ایک بہن بیٹی کی حفاظت کے لئے درجنوں گارڈ ز ہمہ وقت ساتھ رہتے ہوں وہ اس ماں کی تکلیف وہ کیا محسوس کر ے گا کہ جس کا واحد اور آخری سہا ر ا اس کے بیٹے کو بلا وجہ قوم کے محافظ گولیوں سے بھون ڈالیں اور بعد میں پولیس کے اعلیٰ افسران پر یس کانفرنس کے ذریعے اس نہتے کے با عز ت شہر ی کو کسی کالعد م تنظیم کا نما ئند ہ بنا دیں وہ کسی مزدور کے ایام کی تلخی کو کیا سمجھ سکے گا جن کے بڑوں کے سیا سی عرسوں پر لاکھوں روپے فضول صرف کئے جاتے ہوں وہ ایک ڈاکٹر کی بے حسی کو وہ کیا محسو س کرے گا جس کے سر کے در دکا علا ج بیر ونی ممالک میں ہو تاہو مہنگائی کیا ہو تی اسے کیا خبر کہ جس کے با پ ایک غیر ملکی دورے پر ملکی خزانے خالی ہو جاتے ہوں پاکستان ایک جمہوری ملک ہے۔

جمہ وریت کا مطلب عوام کی خوشحالی اور فارغ البالی ہو ا کرتاہے یہاں ہر شخص آزاد ی اظہار رائے کا حق رکھتا ہے مگر مو جو دہ نظام جبر تشدد اجارا داری کی منہ بولتی تصویر ہے اسلئے یہاں بادشاہ کا بیٹا با دشاہ ہے جب کہ اس ملک پر اصل حق اُس مو چی ، لو ہاراور حجام کے بیٹے کا جس نے محنت سے تعلیم حاصل کی اور عوام کے مسائل کو سمجھتا ہے کیو نکہ اس نے اسی ماحول میں پر و رش پائی ہے اور وہ اس فر سودہ نظام کو تبدیل کر نے اہلیت بھی رکھتا ہے مگر ایسا کبھی ممکن نہیں ہو سکتا کیو نکہ جس دن یہ تفریق نا انصافی ختم ہو گئی اس دن یہ ملک ترقیوں کی راہ میں گامز ن ہو گا مگر اقتدار کے پجاری ایسا کبھی ہو نے نہیں دیں گے ایک جا ہل سر دار ، چو ہد ری ، وڈیر ہ اور جا گیر دار یہ کب چاہے گا کہ اس کے مد مقابل ایک مو چی کا بیٹا ہو یہ نا انصافی ہے اور نا انصافی پر قائم معاشرہ ہمیشہ تبا ہ ہو جا تاہے ۔

Naseem-ul-Haq-Zahidi

Naseem-ul-Haq-Zahidi

تحریر: نسیم الحق زاہد ی