رومی فورم کی بندش کیوں؟

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

تحریر : ریاض جاذب
برادر اسلامی ملک ترکی کے موجودہ حکمران رجب طیب اردگان کی پاکستان سے خاص محبت ہے کہ ان کی حکومت نے یہاں کئی فلاحی منصوبے شروع کئے ان منصوبوں کے ثمرات پاکستانیوں کو بہت جلد ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں جاری منصوبوں کی تعداد گنوانے کے بجائے صرف ایک منصوبہ کا ذکر ہے کہ طیب اردگان ہسپتال مظفر گڑھ جنوبی پنجاب کی دوسری بڑی فلاحی رفاعی علاج گاہ بن چکی ہے۔ اس ہسپتال کے جاری اخراجات میں بھی ترکی کی حکومت 90 فی صد سے زائد کا حصہ ڈالتی ہے۔ ہسپتال کا راقم نے وزٹ کیا ہے تعریف کے کابل جہاں بہت سی چیزیں ہیں وہاں دو باتوں کا ذکر لازمی ہے۔ ایک ہسپتال میں صفائی ستھرائی اور دوسرا مریضوں کا مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ۔ بیمار کا علاج معالجہ میں ڈاکٹرز اور دیگر عملہ ہمہ وقت دستیاب ہونا لازمی ہے۔ مگر اس سے بھی اہم ہسپتال کا ہائی جین کلیئرنس ہونا ہے ”ہائی جین” یعنی صفائی ستھرا ئی کا اگر معیار خراب ہو تو مریض ٹھیک ہونے کے بجائے اور زیادہ بیمار ہوجاتے ہیں۔

اسی طرح جس ہسپتال میں آنے والے مریضوں کا ریکارڈ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ مریض کی ہسٹری کا ریکارڈ نہیں ہے۔ بسا اوقات یہ بہت ضروری ہوتا ہے۔ ترکی کے موجودہ حکمران رجب طیب اردگان کی شخصیت کا جادو ہمارے حکمرانوں پر بھی ہے خاص طور پر میاں محمد نواز شریف اور ان کے بھائی میاں محمد شہباز شریف ان سے زیادہ متاثر ہیں۔ ترکی کے حالات واقعات پر ان کی گہری نظرہوتی ہے۔ جب ترکی میں حالیہ بغاوت کی پسپائی سے ہمارے وزیر اعظم نے بہت زیادہ ہمت پکڑی اور بہت زیادہ پریشر(اپنے ہی دوستوں کی طرف سے) کے باوجود انہوں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہ کرنے کا اٹل فیصلہ کیا اور یوں موجودہ حکومت کے دور میں دوسرے چیف کی تقرری ہوگی۔

ترکی کے موجودہ حکمران رجب طیب اردگان سے میاں برادران سے محبت بھی مثالی ہے۔ان کی توجہ حاصل کرنے کی خاطر وہ بہت کچھ ایسا بھی کرجاتے ہیں جو بسااوقات اضافی پروٹوکول لگتا ہے۔ حکمرانوں سے ذاتی تعلقات رکھنا کوئی عجب نہیں ہے۔ ماضی میں بھی ہمارے کئی حکمرانوں کے کئی ممالک کے حکمرانوں سے بہت نزدیکی مراسم ذاتی طور پررہے ہیں۔ مگران تعلقات کا ممالک کی پالیسی اور طرز حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ البتہ کبھی کبھار! ایسا ضرور ہوتا ہے کہ کئی فیصلے ایسے کئے جاتے ہین جو ممالک کے ان حکمرانوں کی خوشنودی کی خاطر ہوتے ہیں۔ گولن فاونڈیشن کے سکولوں کو بند کرنے کے بعد اب ”رومی فورم” کی بندش بھی ایسے ہی فیصلے تو نہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

Turkey

Turkey

ترکی کے موجودہ حکمرانوں کے سیاسی مخالفین کیا ہمارے ملک کے بھی مخالف ہیں۔ اس پر بھی حکومتی ذرائع سے وضاحت کا آنا ضروری ہے۔ ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ بتائے کہ پہلے سکول اور اب رومی فورم کیوں بند کئے جارہے ہیں۔ کیا ان سکولوں و فورم کا سٹاف پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ کب سے ہے اب سے یا بہت پہلے سے۔ رومی فورم کے بارے جن قاریئن کو علم نہیں ہے ان کے علم میں اضافہ کے لیے پیش ہے کہ13ویں صدی کے عظیم مفکر مولانا جلال الدین رومی کے آفاقی پیغام ”نفرت کو محبت میں تبدیل ”کرنے کے لئے محبت کو فروغ دینے کی خاطر قومی اور بین الاقوامی سطح پر مکالمے کو فروغ دینا اس فورم کا بڑا مقصد ہے۔ جس کا ویژن بنیاد ی طور پر یہ ہے کہ رواداری کو اوپرلا کر تعصب پر قابو پایا جائے۔

رومی فورم بہت سے قومی اور بین الاقوامی ماہرین تعلیم کے شعبہ میں کام کرنے والے لوگوں اور مختلف ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام اور رواداری کی روح کے عین مطاق تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔ رومی فورم مکمل طور پر غیر جانبدار ہے؛ تاہم، اصولی طور پر معاشرے اور قوموں کے درمیان تنازعات کے پرامن حل چاہتا ہے۔ علاوہ ازیں ایک معلوماتی مرکز کے طور پر کام کرتا ہے اور مولانا رومی پر معلومات کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ رومی فورم کے پاکستان میں چار مرکز قائم ہیں جن میں کیپٹل اسلام آباد ، پاکستان کے سب سے بڑے ثقافتی و ادبی مرکز لاہور اور اسی طرح ایک مرکز کراچی میں ہے جنوبی پنجاب کے اہم شہر ملتان میں بھی رومی فورم قائم ہے۔ جہاں مختلف موضوعات پر فورم ، سیمینارز ، ڈائیلاگ ، فوکس گروپ ڈسکیشن ، کلچرل ایونٹ ، کے علاوہ بھی کئی صحت مند سرگرمیاں ہوتیں ہیں۔

رومی فورم کا ایک اہم شعبہ مطبوعات کا بھی ہے جس کے تحت اب تک ہزاروں سینکڑوں کتابیں شائع ہوچکی ہے رومی فورم بند کرنے کے فیصلے کے پیچھے کیا عوامل ہیں کیا اس بات کا کیا پتہ چل پائے گا؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔ تاہم اطلاعات یہی ہیں کہ رومی فورم کو بند کیا جارہا ہے اور اس سے وابستہ پاکستانی سٹاف بھی اب فارغ یعنی بے روزگار ہوجائے گا جیسے پہلے سکولوں کا سٹاف ہوا ہے۔

Riaz Jazib

Riaz Jazib

تحریر : ریاض جاذب