روس اور یوکرین کے مابین کشیدگی میں اضافہ

Soldiers

Soldiers

روس (جیوڈیسک) ماسکو نے گزشتہ ہفتے کرائمیا اور یوکرین کے درمیان تین سرحدی گزرگاہیں بند کر دی تھیں۔ کیف کا دعویٰ ہے کہ روس، ڈونباسکا کے علاقے اور دونوں ملکوں کے درمیان واقع سرحد پر قابل ذکر حد تک فوجی بڑھا رہا۔

روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے تناظر میں یوکرین نے اپنی فوجوں کو چوکس کر دیا ہے۔

کیف، ماسکو پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ جزیرہ نما کرائمیا میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے جب کہ ماسکو کا الزام ہے کہ کیف کرائمیا میں مداخلت کر رہا ہے۔

دو سال قبل روس نے کرائمیا کا اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا جسے یوکرین اور مغربی دنیا غیرقانونی قرار دیتی ہے۔

اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان خاص طور پر مشرقی یوکرین میں صورتحال خاصی کشیدہ رہی اور سرحد پر فوجیں بھی آمنے سامنے آچکی ہیں۔ اب ایک بار پر یوکرین نے ایسے ہی تنازع کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ماسکو نے گزشتہ ہفتے کرائمیا اور یوکرین کے درمیان تین سرحدی گزرگاہیں بند کر دی تھیں۔ کیف کا دعویٰ ہے کہ روس، ڈونباسکا کے علاقے اور دونوں ملکوں کے درمیان واقع سرحد پر قابل ذکر حد تک فوجی بڑھا رہا۔

لیکن روس یوکرین پر الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ کرائمیا میں چھاپا مار کارروائیاں کر رکے اشتعال انگیزی کا سبب بن رہا ہے۔ ماسکو نے ایک وڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ایک مشتبہ شخص کو دکھایا گیا جس پر الزام ہے کہ وہ کرائمیا میں بنیادی ڈھانچے کو بم سے تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

روس کے صدر ولادیمر پوتن ایسی مبینہ کارروائیوں کو دہشت گردانہ حربہ قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ “تشدد اور تنازع کو ہوا دینے کی کوشش اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کہ کیف میں اقتدار میں موجود لوگ عوام کی توجہ خود پر سے ہٹانے کی خواہش رکھتے ہیں اور اقتدار میں رہ کر اپنے ہی عوام سے لوٹ مار جاری رکھنا چاہتے ہیں۔”

مبصرین کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ طرفین “کچھ بڑا” کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جو کہ دنیا کے اچانک سامنے آئے گا۔ ان کے بقول یہ سب کچھ ایک ایسے وقت اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ دنیا کی توجہ اس وقت ان کی بجائے دیگر امور پر ہے۔