روسی جنگی جہازوں کی پرواز پر نیٹو بمبار حرکت میں

Franch Ministry of Defence

Franch Ministry of Defence

ناروے (جیوڈیسک) اطلاعات کے مطابق چار نیٹو بمبار طیارے اس وقت حرکت میں آئے جب دو روسی بلیک جیک جنگی جہاز ناروے سے شمالی سپین کے درمیان محوِ پرواز دیکھے گئے۔

حرکت میں آنے والے بمبار ناروے، برطانیہ، فرانس اور سپین سے اڑائے گئے کیونکہ روسی جہاز ان تینوں ملکوں کی فضائی حدود سے چھو کر گزرے تھے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب روس اور مغربی ملکوں کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ نامہ نگاروں کے مطابق روسی جنگی جہازوں کی نیٹو طیاروں سے مڈبھیڑ کے واقعات میں کافی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

یہ واقعہ 22 ستمبر کو پیش آیا لیکن اس بارے میں تفصیلات ابھی ابھی منظر عام ہر آئی ہیں۔ اس سلسلے میں فرانسیسی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں فضائی نگرانی کے ایک مشن کا ذکر کیا گیا ہے جس میں چاروں ملکوں کا کردار ہے۔

بیان کے مطابق سب سے پہلے ناروے نے روسی بلیک جیک بمباروں کو شمال کی طرف جاتے دیکھا اور اپنے دو ایف 16 طیاروں کو اڑنے کا حکم دیا جو ان کے ساتھ ساتھ سکاٹ لینڈ کے شمال تک پرواز کرتے رہے۔

اس کے بعد برطانوی فضائیہ نے ایک تائفون طیارے کو اڑایا جس نے ان طیاروں کو اس وقت جا لیا جب یہ شیٹلینڈ کے مغرب میں پہنچے تھے۔

برطانوی رائل ائیر فورس کے مطابق کسی بھی موقع پر روسی طیارے برطانیہ کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوئے۔

فرانس کے وزارتِ دفاع کے بیان کے مطابق اس کے بعد روسی طیارے آئرلینڈ کے مغرب سے ہوتے ہوئے آگے بڑھے اور ان کا سامنا فرانس کے دو رافیل جنگی جہازوں سے برٹنی کے ساحل سے 100 کلو میٹر دور ہوا۔

فرانس کے دو مزید طیاروں نے بعد میں اس وقت روسی طیاروں کا پیچھا کیا جب وہ جنوب کی طرف پرواز کر رہے تھے۔

آخر میں سپین نے دو ایف 18 طیارے اڑائے جب کا روسی طیاروں سے بِلباؤ کے شمال میں سامنا ہوا۔ بعد میں ان طیاروں کا واپسی کا سفر اختیار کیا۔ ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ واپسی کے سفر میں بھی ان طیاروں کا کسی مقام پر نیٹو طیاروں سے سامنا ہوا۔

آئس لینڈ نے بھی روس سے شکایت کی ہے کہ اس کے ٹی یو 1600 بلیلک جیک بمباروں نے اسی دن اس کے دو سویلین جہازوں کے قریب سے پرواز کی ہے۔

وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی طیاروں نے 6000 سے 9000 فٹ کی بلندی پر پرواز کی ہے جو سٹاک ہوم جانے والے ایک طیارے کی پرواز سے نیچے کا فضائی راستہ تھا۔

برطانیہ کے لیے یہ کوئی نیا واقعہ نہیں کیونکہ اس سے پہلے بھی کئی روسی فوجی جہاز اس نوعیت کی پروازیں کر چکے ہیں۔