قربانی کا فلسفہ

Sacrifice

Sacrifice

تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین محترم بعض لوگ یہ تصور کرتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں جو حسب ضرورت دیا جائے تو قربانی کا حق ادا ہو جاتا ہے ایسا ہر گز نہیں ہے ہاں یہ ہے اس میں گناہ نہیں ہے جو آدمی اللہ کی راہ پر خرچ کرتا ہے یہ اس کا صدقہ ہے اس کا اجر اسے ضرور ملے گا۔لیکن جو شخص صاحب استطاعت ہے اگر قربانی نہیں کرے گا وہ گناہ گار ٹہرے گا۔حضرت انس سے روایت ہے کہ عید الا ضحی کے دن سرکار دو عالم حضور پر نورآقا دو جہاں حضرت محمد مصطفیۖ مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے آپ نے دومینڈوں کی قربانی دی اور پیارے آقا ۖ نے ارشاد فرمایا جو آدمی صاحب استطاعت ہے اور قربانی نہیں دے گا وہ عید گاہ میںنہ آئے ۔ایک موقع پر صحابہ کرام نے حضور سرورکائنات نور مجسم حضرت محمد مصطفیۖ سے دریافت کیا۔یا رسول اللہۖ قربانی کیا ہے ۔آپ نے فرمایا تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ ایسلام کی سنت ہے۔تو صحابہ نے ارشاد فرمایا ،یارسول اللہۖہمیں اس کا کیا صلہ ملے گا۔جواب میںپیارے آقا ۖ نے ارشاد فرمایا میرے پیارے صحابہ قربانی والے جانور کے ہر بال کے عوض میں اللہ پاک آپ کو ایک نیکی کا ثواب عطا کرے گا۔

خلیفہ چہارم حضرت علی مرتضیٰ شیر خدا سے روایت ہے کہ جب کوئی آدمی قربانی خریدنے کے لیے گھر سے باہر نکلتا ہے تو اللہ پاک ہر قدم کے بدلے میں اس کودس نیکیوں کا ثواب عطا کرتا ہے۔اور جب قربانی کے لیے سودا طے ہو جاتا ہے اللہ کریم اس شخص کو سات سو نیکیوں کا اجر دیتا ہے۔فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔اس کے بعد عید الاضحی کے دن جب قربانی والے جانورکوذبح کیا جاتا ہے اللہ پاک دس فرشتے مقرر کر دیتا ہے جو قیامت تک اس آدمی کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔اور ایک حدیث میں ہے میرے مدنی آقا رحمت دو عالم ۖ ارشاد فرماتے ہیں جب حشر کا میدان برپا ہو گا ۔میرا امتی قبر سے اٹھے گا۔تو اس کے آگے سواری کے لیے براق کھڑا ہو گا جس میں وہ سوار ہو کر پل صراط سے بجلی کی طرح گزرے گا۔محترم قارئین قربانی کی کتنی فضیلت ہے۔

حقیقت میں قربانی اس فلسفے کا نام ہے امت مسلمہ ہر سال عید الاضحی پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہیں۔اور جانوروں کی قربانیاں پیش کرتے ہیںجانور کے گوشت کے تین حصے کرتے ہیں۔(١)ایک حصہ قربانی کرنے والے کا۔(٢)رشتہ داروں کا حصہ۔(٣)غریبوںکا حصہ۔یہ طریقہ کار پوری دنیا میں ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی میرے پرودگار مجھے صالح اولاد عطا فر ما۔اللہ پاک نے آپ کی دعا قبول کی اور آپ کواللہ کریم نے ایک حلیم ،صالح بیٹے کی بشارت دی اورحضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے۔وہ بیٹا جب ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچاگیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا کہ میں نے خواب دیکھا میں آپ کو ذبح کر رہا ہوںاس میں آپ کی کیا رائے ہے توحضرت اسماعیل نے کہا ابا جان جو کچھ آپ کو حکم ملا ہے آپ اس کی تعمیل کریںآپ مجھے صابروں میں پائیں گے۔

ALLAH

ALLAH

آخر میںدونوں باپ بیٹا نے اللہ کے حکم کی تعمیل کی اور حضرت ابراہیم نے اپنے بیٹے کو ماتھے کے بل گرا دیا ۔اور ہم نے ندا دی کہ اے حضرت ابراہیم تو نے خواب سچ کر دکھایا۔ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی جزا دیتے ہیں۔یقینا یہ ایک کھلی آزمائش تھی۔اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اس بچے کو بچا لیا۔اور اس کی تعریف اور تو صیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی۔ سلام ہے حضرت ابراہیم پر۔ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔اور ہم نے اسے حضرت اسحاق کی بشارت دی ۔ایک بنی صالحین میں سے،اسے اور حضرت اسحاق کو برکت دی۔اب ان دونوں کی ذریت میں سے کوئی محسن ہے ۔اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا۔(سورة الصفت(١٠١ تا١١٣ )۔اور جب اللہ تعالیٰ انسان پر راضی ہو جاتا ہے۔تو اللہ تعالیٰ سارے عالم میں اس بندے کا نام سر بلند کردیتا ہے۔

مگر خلوص نیت کا ضروری ہے،کچھ لوگوں سے یہ بھی سماعت کیا ہے قربانی کرنا ہماری مجبوری ہے بچے گوشت کے لیے شور کرتے ہیں ایسا ہر گز نہیں ہے۔ ایسی قربانی اللہ کو پسد نہیں ہے۔جب کوئی شخص قر بانی کی نیت کرتا ہے تو اس کا دل صاف ہواور جو لوگ اسکے ساتھ قربانی میں شریک ہیں ایماندا ر ہوںاور جانور کی جتنی قیمت ہے ہر آدمی مساوی کا حقدار ہوتو ایسی قربانی اللہ کے ہاں زیادہ مقبول ہوتی ہے۔پھر یہ بات بھی ہے کہ قربانی کرنے والا شخص قربانی خرچ کرنے والی رقم کا صرف ایک تہائی حصہ ہی اپنے اوپرخرچ کرتا ہے۔

باقی سب غریبوں اور مساکینوں میںتقسیم کر دینا چاہئیے اس کے علاوہ رشتہ داروں کا بھی خیال رکھیں۔آخر میں میری یہ دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو سنت ابراہیمی صحیح معنوں میںادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔لیکن میں اتنا ضرور عرض کرنا چاہتا ہوںقربانی کے لیے جو جانور خریدیں وہ خوبصورت ہو اور اس میں کسی قسم کا عیب نہ ہواور ہر آدمی کی یہی کوشش ہو کہ سب سے اچھی اور افضل قربانی ہومیری تو یہ دلی دعا ہے اللہ پاک ہر مسلمان بھائی کی قربانیاں اپنی بار گاہ الہی میںقبول فرمائے ۔آمین۔اور عید الاضحی منانے کا یہی فلسفہ ہے۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر : ملک نذیر اعوان