مدارس دینیہ میں عصری تعلیم کے رجحانات قابلِ تحسین ہیں، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ مدارس دینہ میں عصری تعلیم کے رجحانات قابل تحسین ہیں، سرکاری تعلیمی اداروں کو مدارس کے نظام تعلیم سے مستفید ہوکرنظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

عصری تعلیمی اداروں کی تباہی کی اصل وجہ طبقاتی نظام تعلیم ہے ،جامعہ بنوریہ عالمیہ نے سب سے پہلی عصری تعلیم کی طرف توجہ اور رغب دلائی، مدارس نے جس خلوص سے دینی تعلیم کو عام کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

ان خیالات کا اظہار بدھ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں جملہ اساتذہ اکرام جامعہ بنوریہ عالمیہ کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم کیا، اس موقع پر ناظم تعلیمات وشیخ الحدیث عبدالحمید خان غوری،شیخ الحدیث مولانا عزیز الرحمن ہزاروی ، ایڈمنسٹریٹر مولانا غلام رسول، مولانا فرحان نعیم ، مولانا نعمان نعیم،مولانا عبدالحمید تونسوی ، مولانا سیف اللہ ربانی ، ودیگر بھی شریک تھے۔

اجلاس میں جامعہ بنوریہ عالمیہ میں نئے تعلیمی سال 2016-17کی تعلیم کے ابتدائی 15دن کا جائزہ بھی لینے کے ساتھ انتظامی حوالے سے اہم فیصلے بھی کیے گئے ، اجلاس سے خطاب میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ دینی مدارس نے جس طریقہ سے اسلامی تعلیمات کو عام کیا اس کی مثال نہیں ملتی، جس مذہب کے تعلیمی ادارے قائم ہیں اس مذہب کو دنیا کی کوئی طاقت دبا نہیں سکتی۔

اس وقت عالم اسلام باالخصوص مدارس کیخلاف عالمی سطحی پر سازشیں کی جارہی ہے، تاکہ دینی تعلیم کے ان اداروں کو تعلیم سے روکا جائے، انہوں نے کہاکہ مدارس دینی فلاحی ادارے بے لوث ہوکر کام کررہے ہیں،سرکاری تعلیمی اداروں کو مدارس کے نظام تعلیم سے مستفید ہوکر ایک اچھا نظام تعلیم تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

مخلوط اور طبقاتی نظام تعلیم معاشرے کے بگاڑ کا سبب سے بڑا سبب ہے ، انہوں نے کہاکہ عصری تعلیمی اداروں کو کرپشن اور نقل نے برباد کرکے رکھ دیاہے الحمد اللہ مدارس ان دونوں چیزوں سے پاک اور خوشحال ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس سال مدارس میں تعلیم کیلئے آنے والے طلبہ میں بے حد اضافہ ہواہے جس سے صاف ظاہر ہوتاہے مدارس کیخلاف پروپیگنڈے کرنے والے ناکام ونامراد ہوچکے ہیں۔