گلگت بلتستان میں پرائمری تک صرف خواتین اساتذہ

Women Teachers

Women Teachers

بلوچستان (جیوڈیسک) پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے صوبائی حکومت نے پرائمری تک کی تعلیم خواتین اساتذہ کے سپرد کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ گلگت بلتستان کے وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان نے بتایا ہے کہ اس ابتدائی نظام تعلیم کے مثبت نتائج حاصل ہوں گے جبکہ اس میں ضروری اصلاحات متعارف کرانے سے مزید بہتری آئی گی۔

گلگت بلتستان میں لوگ بچیوں کی تعلیم پر بہت کم لوگ توجہ دیتے ہیں اب چونکہ خواتین اساتذہ ان کو پڑھائیں گی تو سکولوں میں بچوں کی تعداد بڑھے گی۔ سماجی رہنما ثریا منی گلگت بلتستان کے خواتین نے صوبائی حکومت کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلے خواتین کو معاشی طور مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

گلگت کے ایک خاتون استانی روبینہ امتیاز نے بی بی سی کو بتایا کہ صوبائی حکومت کا یہ فیصلہ قابل تعریف ہے پرائمری ایجوکیشن کو خواتین اساتذہ کے حوالے کرنے کے بعد بنیادی تعلیم میں مزید بہتری آئے گی کیونکہ خواتین اساتذہ اس صلاحیت سے لیس ہیں کہ اس نظام کو بہتر انداز میں چلائیں۔

مرد اساتذہ کی جانب سے اکثر تشدد کی شکایات سامنے آتی ہیں ’اس سے نہ صرف معیار تعلیم بہتر ہوگا بلکہ بچوں کے تربیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ خاتون نہ صرف بہترین استانی بلکہ ماں کا کردار بھی ادا کرتی ہیں جس سے بچوں کو بہتر تعلیمی ماحول میسر آئے گا۔‘

سکردو کے خاتون سماجی رہنما ثریا منی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’گلگت بلتستان میں لوگ بچیوں کی تعلیم پر بہت کم لوگ توجہ دیتے ہیں اب چونکہ خواتین اساتذہ ان کو پڑھائیں گی تو سکولوں میں بچوں کی تعداد بڑھے گی کیونکہ خواتین اساتذہ میں ممتا کا جذبہ ہوتا ہے اور وہ پرائمری لیول کے بچوں کو بہتر طریقے سے تربیت فراہم کرسکتی ہے۔‘ خواتین اساتذہ کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ بچے تشدد سے محفوظ ہوں گے۔ کیونکہ بعض اوقات مرد اساتذہ کے جانب سے بچوں پر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

مقامی شخص رئیس گلگت کے ایک مقامی شخص رئیس نے بی بی سی کو بتایا کہ پرائمری نظام تعلیم خواتین اساتذہ کے حوالے کرنے کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ بچے تشدد سے محفوظ ہوں گے۔ ’کیونکہ بعض اوقات مرد اساتذہ کے جانب سے بچوں پر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں اور بچوں کو سکولوں میں گھر جیسا ماحول میسر آئےگا۔‘

گلگت بلتستان کے خاتون ممبر صوبائی اسمبلی ثوبیہ مقدم نے اس حوالے سے بی بی سی کو بتایا کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت 2015 سے 2030 تک طویل المدتی تعلیم منصوبے پر کام کررہی ہیں اور 2025 تک ہماری کوشش ہے کہ پرائمری تک تعلیم کو مفت کیا جائے انھوں نے بتایا کہ علاقے میں خواتین کی خود مختاری کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے۔