سیلفی شوق یا موت

Selfie

Selfie

تحریر : علی عبداللہ
سیلفی کا شوق کسے نہیں؟ خصوصاً آجکل کی نئی نسل سیلفی کے چکروں میں نت نئے انداز اختیار کر رہی ہے _ ہر موقعے اور ہر مقام پر سیلفی لینا گویا نوجوان نسل کی آکسیجن بن چکی ہے جس کے بنا یہ لوگ زندہ رہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے _ بات اگر خود کے فوٹو لینے تک محدود ہوتی تو شاید معاملہ اتنا نہ بگڑتا لیکن آجکل کے ایڈونچر کرنے کے شوقین لڑکے لڑکیاں دوسروں کو متاثر کرنے اور خود کو بہادر ثابت کرنے کے لیے کچھ بھی کر گذرنے کو تیار رہتے ہیں _ اس لیے اب سیلفی کے لیے بھی خطرناک انداز اور مقامات کو چنا جاتا ہے ایسے میں آئے روز کئی واقعات سننے کو ملتے ہیں جن میں سیلفی لینا والا اپنی جان ہی گنوا بیٹھتا ہے۔

آج تازہ خبر سننے میں آئی کہ نوجوان لڑکی سیلفی کے چکروں میں ٹرین کی زد میں آ کر جا بحق ہو گئی _ سوچتا ہوں کہ ہماری نئی نسل کس راہ پہ چل پڑی ہے _ کیسے نظریات اور خیالات ٹھونسے جا رہے ہیں کہ خطرناک انداز میں لی گئی سیلفی ہی ہمت اور بہادری کی پہچان ٹھہرتی ہے _ سوشل میڈیا پر خود نمائی کے شوق میں بنائی گئیں خطرناک انداز سے سیلفیاں کئی لوگوں کی آخری سیلفی ثابت ہوتی ہیں _ مگر یہ سب سننے دیکھنے کے باوجود ہر نئے دن سیلفی کا نیا انداز نوجوانوں کو اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالنے پر مجبور کر رہا ہے۔

خود کے فوٹو بنانے کا باقاعدہ رواج تو سنہ 2000 سے شروع ہوا لیکن تاریخ کے اوراق پلٹے جائیں تو ایک شخص رابرٹ کورنلیس دکھتا ہے جس نے 1839 میں پہلی بار خود اپنی فوٹو بنائی _ اس کے بعد کیمرہ سازی میں جیسے جیسے ترقی ہوتی گئی فوٹو گرافی باقاعدہ ایک فن کی شکل اختیار کرتا چلا گیا _ “سیلفی” کی اصطلاح 2005 میں جم کروز نے متعارف کروائی جب فیس بک اپنے پر کھول چکی تھی اور لوگ اپنی تصاویر شئیر کرنے کا آغاز کر چکے تھے _ 2013 تک لفظ “سیلفی” اتنی شہرت اور اہمیت اختیار کر گیا کہ آکسفورڈ ڈکشنری نے اسے سال کا مشہور لفظ قرار دیا _ سیلفی کے بغیر آجکل سوشل میڈیا بے معنی ہے _ انسٹا گرام پر اب تک تقریباً 53 ملین سے زیادہ فوٹو سیلفی کے نام پر شئیر کیے جا چکے ہیں _ سیلفی کا معنی ڈکشنری کے مطابق ” ایسی فوٹو جو ڈیجیٹل کیمرے یا سمارٹ فون سے بنائی جائے , جس میں بنانے والا خود بھی موجود ہو اور اس کا مقصد سوشل میڈیا پر فوٹو کو پوسٹ کرنا ہو۔

Dangerous Selfie

Dangerous Selfie

سیلفی کے شوق میں شرح اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے _ 2014 جو کہ سیلفیوں کا سال کہلاتا ہے صرف اس میں 33000 لوگ سیلفی لیتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے _انڈیا میں 2014 سے 2016 کے درمیان سیلفی لیتے ہوئے 54 افراد جان کی بازی ہار گئے _ ایک رپورٹ کے مطابق 2015 میں شارک حملوں میں اتنے لوگ نہیں مارے گئے جتنا سیلفی لیتے ہوئے لوگ موت کے منہ میں گئے _ پاکستان میں بھی سیلفی لینے کے حادثات میں اضافہ ہوا ہے _ اگست 2016 میں ایک گیارہ سالہ لڑکی سیلفی لیتے ہوئے دریائے کنہار کی بے رحم موجوں کی نظر ہو گئی تھی _ اسی طرح ایک اور سیلفی واقعہ میں تین خواتین گلیشیر گرنے سے موت کے منہ میں چلی گئیں تھیں _ ایک امریکی اور انڈین ادارے کی تحقیق کے مطابق سیلفی کے نتیجے میں ہونے والی اموات کے لیے انڈیا پہلے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان دوسرے نمبر پر ہے _ زیادہ سے زیادہ کمنٹس اور لائکس کے چکروں میں اپنی جان کی بازی لگا دینا کہاں کی عقلمندی ہے۔

سیلفی اموات کی بڑھتی ہوئی شرح دیکھتے ہوئے اب مختلف ممالک میں آگاہی پروگرام ترتیب دیے جا رہے ہیں _ روس کی حکومت نے اسی سلسلے میں ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں نوجوانوں کو سیلفی کے بارے میں معلومات اور اس کا صحیح استعمال بتایا جائے گا _ اسی مقصد کے تحت ایک ایپلیکیشن بھی بنائی گئی ہے جو اس بات کی نشاندھی کرے گی کہ آیا یہ سیلفی خطرناک مقام پر بنائی گئی ہے یا ایسے حالات میں بنائی گئی ہے جس میں جان کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا تھا _ سیلفی لینا اور اسے دوسرے لوگوں تک سوشل میڈیا پر شئیر کرنا تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ خود کو بہادر ثابت کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے خطرناک سیلفی کا سہارا لینا نہایت بڑی بیوقوفی ہے۔

لہٰذا نوجوان نسل کو چاہیے کہ اپنی جان کی قیمت ایک سیلفی نہ لگائیں _ خوبصورت مناظر میں لی گئی سیلفی اس پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ہو کر لی گئی سیلفی سے حد درجہ بہتر ہے جس کے بعد آپ کسی حادثے کا شکار ہوں جائیں۔

Ali Abdullah

Ali Abdullah

تحریر : علی عبداللہ