پرشانیوں کا خاتمہ

Durood Shareef ki Fazilat

Durood Shareef ki Fazilat

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے:

بے شک اللہ اور اس کے (سب) فرشتے نبی (مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کروo” (الاحزاب، 33: 56)
احادیثِ مُبارکہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درود و سلام کی فضیلت و اہمیت کثرت سے بیان فرمائی ہے:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ معاف کئے جاتے ہیں اور اس کیلئے دس درجات بلند کئے جاتے ہیں۔”
(نسائی، السنن، کتاب السہو، باب الفضل فی الصلاة علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، 4: 50، رقم: 1297)
حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

”قیامت کے روز لوگوں میں سے میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو (اس دنیا میں) ان سب سے زیادہ درود بھیجتا ہوگا۔”
(ترمذی، الجامع، ابواب الوتر عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، باب ما جاء فی فضل الصلاة علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، 2: 354، رقم: 484)
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
”(امت میں سے کوئی شخص) ایسا نہیں جو مجھ پر سلام بھیجے مگر اللہ تعالیٰ نے مجھ پر میری روح واپس لوٹا دی ہوئی ہے یہاں تک کہ میں ہر سلام کرنے والے کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔”
(ابو داود، السنن، کتاب المناسک، باب زیارة القبور، 2: 218، رقم: 2041)
حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

”بے شک تمہارے ایّام میں سے افضل ترین جمعہ کا دن ہے پس اُس دن مجھ پر بکثرت درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے”۔ (ابوداؤد، السنن، کتاب الصلاة، باب فی الاستغفار، 2: 88، رقم: 1531)
درود شریف کی فضیلت مکمل بیان کرنا کسی انسان کے بس کی بات نہیں !ایک مسلمان کا درود شریف پر پختہ ایمان کا واقعہ عرض کرتا ہوں
ایک یہودی کسی مسلمان کا پڑوسی تھا۔ اس کا مسلمان پڑوسی بہت اچھا سلوک کرتا تھا۔ اس مسلمان کی عادت تھی کہ وہ ہر تھوڑی دیر بعد یہ جملہ کہتاتھا۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔ جو کوئی بھی اس مسلمان سے ملتا۔ وہ مسلمان اسے اپنا یہ جملہ ضرور سناتا اور جو بھی اس کے ساتھ بیٹھتا اسے بھی ایک مجلس میں کئی بار یہ جملہ مکمل یقین سے سناتا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔

اس مسلمان کا یہ جملہ اس کے دل کا یقین تھا۔ اور وہ خود اس جملے کے فوائد و ثمرات دن رات اپنی زندگی میں دیکھتا تھا۔ اس مسلمان کے جملے سے، اس کے پڑوسی”یہودی” کو تکلیف بہت ہوتی تھی اسے بار بار یہی جملہ سننے کو ملتا کہ: ”حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے”۔ بالآخر اس یہودی نے اس مسلمان کو ”جھوٹا” کرنے کی ٹھان لی۔ اس نے ایک سازش تیار کی تاکہ اس مسلمان کو ذلیل و رسوا کیا جائے۔ اور ”درود شریف” کی تاثیر پر اس کے یقین کو کمزور کیا جائے۔ اور اس سے یہ جملہ کہنے کی عادت چھڑوائی جائے۔ یہودی نے ایک زرگر یعنی سنار سے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی۔ اور اسے تاکید کی کہ ایسی انگوٹھی بنائے کہ اس جیسی انگوٹھی پہلے کسی کے لئے نہ بنائی ہو۔ زرگر نے انگوٹھی بنا دی۔

وہ یہودی انگوٹھی لے کر مسلمان کے پاس آیا۔ حال احوال کے بعد مسلمان نے اپنا وہی جملہ، اپنی وہی دعوت دہرائی کہ ”حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے” کچھ دیر بات چیت کے بعد یہودی نے کہا۔ میں سفر پر جا رہا ہوں۔ میری ایک قیمتی انگوٹھی ہے۔ وہ آپ کے پاس امانت رکھ کر جانا چاہتا ہوں۔ واپسی پر آپ سے لے لوں گا۔ مسلمان نے کہا۔ کوئی مسئلہ نہیں آپ بے فکر ہو کر انگوٹھی میرے پاس چھوڑ جائیں۔ یہودی نے وہ انگوٹھی مسلمان کے حوالے کی اور اندازہ لگا لیا کہ مسلمان نے وہ انگوٹھی کہاں رکھی ہے۔رات کو یہودی مسلمان کے گھر داخل ہو کر وہ انگوٹھی چوری کر لی۔ اگلے دن وہ سمندر پر گیا اور ایک کشتی پر بیٹھ کر سمندر کی گہری جگہ پہنچا اور وہاں وہ انگوٹھی پھینک دی۔ اور پھر اپنے سفر پر روانہ ہو گیا۔ واپسی پر جب مسلمان میری انگوٹھی نہیں دے سکے گا تب میں اس پر چوری اور خیانت کا الزام لگا کر خوب چیخوں گا اور ہر جگہ اسے بدنام کروں گا۔ وہ مسلمان جب اپنی اتنی رسوائی دیکھے گا تو اسے خیال ہو گا کہ درود شریف سے کام نہیں بنا اور یوں وہ اپنا جملہ اور اپنی دعوت چھوڑ دے گا۔ ۔ یہودی واپس آ گیا۔

آتے ہی مسلمان کے پاس گیا اور اپنی انگوٹھی طلب کی۔ مسلمان نے کہا آپ اطمینان سے بیٹھیں آج درود شریف کی برکت سے میں صبح دعا کر کے شکار کے لئے نکلا تھا تو مجھے ایک بڑی مچھلی ہاتھ لگ گئی۔ آپ سفر سے آئے ہیں وہ مچھلی کھا کر جائیں۔ پھر اس مسلمان نے اپنی بیوی کو مچھلی صاف کرنے اور پکانے پر لگا دیا۔ اچانک اس کی بیوی زور سے چیخی اور اسے بلایا۔ وہ بھاگ کر گیا تو بیوی نے بتایا کہ مچھلی کے پیٹ سے سونے کی انگوٹھی نکلی ہے۔ اور یہ بالکل ویسی ہے جیسی ہم نے اپنے یہودی پڑوسی کی انگوٹھی امانت رکھی تھی۔ وہ مسلمان جلدی سے اس جگہ گیا جہاں اس نے یہودی کی انگوٹھی رکھی تھی۔ انگوٹھی وہاں موجود نہیں تھی۔ وہ مچھلی کے پیٹ والی انگوٹھی یہودی کے پاس لے آیا اور آتے ہی کہا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعاء قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت پوری ہوتی ہے۔ پھر اس نے وہ انگوٹھی یہودی کے ہاتھ پر رکھ دی۔ یہودی کی آنکھیں حیرت سے باہر، رنگ کالا پیلا اور ہونٹ کانپنے لگے۔ اس نے کہا یہ انگوٹھی کہاں سے ملی؟۔ مسلمان نے کہا۔ جہاں ہم نے رکھی تھی وہاں ابھی دیکھی وہاں تو نہیں ملی۔ مگر جو مچھلی آج شکار کی اس کے پیٹ سے مل گئی ہے۔

معاملہ مجھے بھی سمجھ نہیں آ رہا مگر الحمد للہ آپ کی امانت آپ کو پہنچی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے پریشانی سے بچا لیا۔ بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے سے ہر دعاء قبول ہوتی ہے۔اور ہر حاجت و مراد پوری ہوتی ہے۔ یہودی تھوڑی دیر کانپتا رہا پھر بلک بلک کر رونے لگا۔ مسلمان اسے حیرانی سے دیکھ رہا تھا۔ یہودی نے کہا مجھے غسل کی جگہ دے دیں۔ غسل کر کے آیا اور فوراً کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت پڑھنے لگا اشھد ان لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ وہ بھی رو رہا تھا اور اس کا مسلمان دوست بھی۔ اور مسلمان اسے کلمہ پڑھا رہا تھا اور یہودی یہ عظیم کلمہ پڑھ رہا تھا۔ جب اس کی حالت سنبھلی تو مسلمان نے اس سے ”وجہ” پوچھی تب اس نومسلم نے سارا قصہ سنا دیا۔ مسلمان کے آنسو بہنے لگے اور وہ بے ساختہ کہنے لگا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درودشریف بھیجنے سے ہر دعاء قبول ہوتی ہے۔ اور ہر حاجت و مراد پوری ہوتی ہے۔ اور تمام پرشانیوں کا خاتمہ ہوتا ہیں۔

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا