شبقدر : غیر اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت

Afghan Refugees

Afghan Refugees

پشاور (جیوڈیسک) پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخواہ کے علاقے شبقدر میں پولیس نے یہاں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو 16 جولائی تک علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

مقامی پولیس افسر اشفاق خان نے جمعہ کو بتایا کہ علاقے میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے یہ اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ ایسے افغان باشندے جن کا بطور پناہ گزین اندراج نہیں ہوا، وہ یہ علاقہ چھوڑ دیں بصورت دیگر انھیں حراست میں لے کر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انھوں نے یہاں مقیم افغان باشندوں کی تعداد کے بارے میں تو نہیں بتایا لیکن ایک اندازے کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں پناہ گزین شبقدر میں موجود ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس اعلان کے بعد سے بعض افغان باشندوں نے اپنا سامان باندھنا شروع کر دیا ہے اور ان لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔

حکام کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو طورخم سرحد پر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پاکستان میں تقریباً تیس لاکھ افغان باشندے مختلف حصوں میں مقیم ہیں جن میں سے صرف 15 لاکھ کے لگ بھگ باقاعدہ اندراج کے ساتھ جب کہ اتنی ہی تعداد میں بغیر قانونی دستاویزات کے مقیم ہیں۔

حالیہ مہینوں میں دہشت گرد واقعات کے تناظر میں افغان پناہ گزینوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کے مطالبات میں اضافہ دیکھا گیا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق بعض شدت پسند افغان پناہ گزینوں کی بستیوں میں روپوش ہو جاتے ہیں اور ان کے بھیس میں ہی سرحد کے آر پار نقل و حرکت کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں افغان پناہ گزینوں والے علاقوں کی مقامی آبادی کہتی ہے کہ ان کی وجہ سے وسائل اور روزگار پر پڑنے والا دباؤ ان کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ افغان باشندوں کی باعزت طریقے سے واپسی چاہتی ہے اور اس کے لیے وہ افغان حکومت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین “یو این ایچ سی آر” کے ساتھ رابطے میں ہے۔

حال ہی میں حکومت نے اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کی ملک میں قیام کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کرتے ہوئے انھیں اپنے عارضی شناختی کارڈز کی تجدید کا کہا تھا جس کے بعد سے پشاور سمیت مختلف علاقوں میں افغان پناہ گزینوں کی اندراج مراکز کے باہر لمبی قطاریں بھی دیکھنے میں آرہی ہیں۔

قانونی دستاویزات کے ساتھ پاکستان میں رہنے والوں کو اپنے وطن واپسی پر مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔ پاکستان کے مختلف علاقوں بالخصوص صوبہ خیبر پختونخواہ میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی اور سینکڑوں افغانوں کو پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں بھی لیا گیا ہے۔

اسی تناظر میں پاکستان میں افغان سفیر حضرت عمر زخیلوال نے وفاقی حکومت کے عہدیداروں کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقات کر کے افغان باشندوں کی گرفتاریوں پر بات کی۔

واضح رہے کہ پاکستان تین دہائیوں سے زائد عرصے سے اپنے ہاں مقیم افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی کا خواہاں ہے لیکن اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے اعداد و شمار کے مطابق 2014ء سے افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بتدریج کمی آ رہی ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ افغانستان میں سلامتی کی خراب صورت حال ہے۔