شفقت حسین کے معاملے پر انتظامیہ کا بہت آگے جانا غیر معمولی واقعہ ہے، سپریم کورٹ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سزائے موت کے مجرم شفقت حسین کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل خارج کر دی، چیف جسٹس ناصر الملک نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ شفقت حسین کے معاملے پر انتظامیہ کا بہت آگے جانا غیر معمولی واقعہ ہے۔

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سزائے موت کے مجرم شفقت حسین کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے اپنے ریمارکس میں کہا عدالت کی حد تک شفقت حسین کا کیس ختم ہو چکا، نظرثانی کی درخواست پہلے ہی خارج کی جا چکی ہے۔

درخواست خارج ہونے کے بعد سپریم کورٹ کچھ نہیں کر سکتی۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا عدالتی فیصلے کے بعد انتظامیہ عمر کا تعین کیسے کر سکتی ہے؟ مجرم شفقت حسین کے وکیل طارق حسن ایڈووکیٹ نے کہا معاملہ شفقت حسین کے بنیادی حقوق کا ہے۔ آرٹیکل 45 اور عالمی قوانین کے تحت شفقت حسین کو رعایت ملنی چاہئے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا ہمارے سامنے ملکی قانون کی بات کریں۔

انہوں نے استفسار کیا صدر کو کسی مجرم کی عمر کا تعین کرنے کا اختیار ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا شفقت حسین کی کم عمری کا معاملہ کسی بھی عدالتی سطح پر نہیں اٹھایا گیا۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ شفقت حسین کی کم عمری کا معاملہ سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست میں اٹھایا گیا۔ آرٹیکل 45 کے تحت انتظامیہ اب کس طرح سے عمر کا تعین کر سکتی ہے۔

نظرثانی درخواست خارج ہونے کے بعد صدر معافی کی درخواست بھی مسترد کر چکے ہیں۔ انتظامی معاملے میں دخل نہیں دیں گے۔ طارق حسن ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا بعض معاملات میں عدلیہ ایسا کر سکتی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا شفقت حسین کے معاملے پر انتظامیہ کا بہت آگے جانا غیر معمولی واقعہ ہے۔ شفقت حسین کا عدالت میں کیس بند ہو چکا ہے، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔