شیخوپورہ: نوجوان کے ہاتھ کاٹنے کا معاملہ، مقدمہ درج، مرکزی ملزم کا نام شامل نہ کیا

Sheikhupura

Sheikhupura

شیخوپورہ (جیوڈیسک) شیخوپورہ میں نوجوان کے ہاتھ کاٹنے کا معاملہ ، حافط آباد کے تھانہ کسوکی میں متاثرہ نوجوان کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تاہم پولیس نے مرکزی ملزم اسرار الحق کا نام مقدمے میں درج نہیں کیا۔

مقدمہ زمیندار اسرا الحق کے بھائی ،احسان اللہ کے بیٹے اسد اسرار اور ایک ملازم کیخلاف درج کیا گیا ، حافظ آباد پولیس نے مرکزی ملزم اسرار الحق کو بچاتے مقدمہ میں نام شامل نہیں کیا ۔ دوسری طرف متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں تھانے میں محبوس کر کے رکھا گیا ہے اور دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں اور صلح کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

گذشتہ روز مقامی پولیس نے آئی جی کو پیش کی گئی رپورٹ میں واقعے کو حادثہ قرار دیا تھا، شیخوپورہ میں سولہ سالہ ابوبکر کے کام سے انکار پر با اثر زمینداروں نے 16 سالہ لڑکے کے دونوں ہاتھ چارہ کاٹنے والے ٹوکہ کے ساتھ کاٹ دئیے تھے اور پھر کارروائی سے بچنے کیلئے کئی روز تک محبوس کیئے رکھا موقع ملتے ہی زمیندار کی قید سے فرار ہو کر اپنے گاؤں پہنچ گئے ۔

مانانوالہ میں رہائش پذیر محنت کش صدیق اور اس کا بیٹا 16 سالہ ابوبکر زمینداروں کے ہاں کھیتوں میں محنت مشقت کرتے تھے ایک سال قبل ابوبکر نے حافظ آباد میں سابق ناظم اور تحریک انصاف کے رہنما رانا اصرار کے ساتھ ایک سال کا معاہدہ کیا اور ایک سال محنت مشقت کے بعد واپس اپنے گاؤں آگیا ۔

تقریباً 5 ماہ قبل زمیندار رانا اسرار خاں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مانانوالہ آیا اور ابوبکر کو کھیتوں سے اغوا کر کے حافظ آباد لے گیا اور کہا کہ تم نے ہمارے 15 ہزار دینے ہیں پھر 3 ماہ تک اس سے پاؤں میں زنجیریں ڈال کر مزدوری کرواتے رہے انکی رقم پوری ہونے کے بعد ابوبکر واپس آنے لگا تو زمیندار نے زبردستی روک لیا اور کہا کہ تم واپس نہیں جا سکتے محنت کش نے صاف انکار کر دیا جس پر زمیندار رانا اسرار خاں اور اسکے ساتھی احسان ،مدثر و دیگر مشتعل ہو گئے اور نہتے مزدور ابوبکر کو شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تم اگر ہماری زمینوں پر کام نہیں کرو گئے تو کسی کے قابل بھی نہیں رہو گئے اور پھر ظلم کی ایک اور داستاں رقم کرتے ہوئے ابوبکر کے محنت کرنے والے دونوں ہاتھ چارہ کاٹنے والے ٹوکے میں دے کر کاٹ دئیے۔

ہاتھ کٹنے کے بعد جب محنت کش زیادہ خون بہہ جانے سے موت کے قریب پہنچا تو زمیندار اسے کبھی نجی ہسپتال اورپھر کبھی ڈاکٹر کو ڈیرے پر لے جا کر اسکی مرہم پٹی کرواتے رہے ابو بکر کا باپ اپنے بیٹے کو ملنے گیا تو زمیندار کے ساتھیوں نے اس بھی قید کر لیا اور ایک رات موقع ملتے ہی دونوں باپ بیٹا زمیندار کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔