سندھ بلڈ ٹرانسفوژن اتھارٹی کا ظالمانہ فیصلے پر عوام کا احتجاج

People Protest

People Protest

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ بلڈ ٹرانسفوژن اتھارٹی نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلک نازاور ایئر پورٹ میں قائم والنٹری بلڈ بینک سروس ، حسن اسپتال کالا بورڈ میں والینٹری بلڈ بینک اور بلر کے الرضا بلڈ بینک کو غیر قانونی عوام پر سیل کردیا جس سے لاکھوں مالیت کے قیمتی کیمیکل ، سینکڑوں کی تعداد میں اسٹاک رکھی ہوئی خون کی بوتلیں خراب ہوگئی جبکہ سینکڑوں تھیلے سیمیا کے مریضوں کی جانیں بھی خطرے میں پڑ چکی ہیں۔

پانچ روز قبل کی جانے والی غیر قانونی کارروائی اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر زاہد انصاری کی قیادت میں کی گئی اور اس حوالے سے تعلقہ بلڈ بینکس کو نہ تو کوئی لیٹر جاری کیا گیا اور نہ ہی انہیں کارروائی سے آگاہ کیا گیا سیل کئے گئے بلڈ بینکس کے عملدار ساجد علی ، افتخار علی ، حکیم الطاف جمیل ، ظفر ، عبدالجبار ، طفیل ، مدثر نے دوران ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر زاہد انصاری پر الزام لگایا کہ وہ ایک مخصوص بلڈ بینک کی ایماء پر مضافاتی علاقوں کے عوام کو سہولیات پہنچانے والے بلڈ بینکس کے خلاف کارروائیاں کرکے ہراساں کررہے ہیں اور اس کا مقصد کراچی بھر میں مخصوص بلڈ بینکس کی برانچز قائم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مکمل قواعد و ضوابط کے مطابق ہمارے بلڈ بینک مریضوں کو خون کی فراہمی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس جانبدارانہ کارروائی نے سینکڑوں مریضوں کی نہ صرف زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں بلکہ کراچی ضلع ملیر اور ضلع کورنگی کے 200 سے زائد چھوٹے بڑے اسپتالوں میں آپریشن ، سرجری متاثر کردی ہے اور انہیں خون کے حصول کے لئے مخصوص بلڈ بینک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانفیوژن اتھارٹی خود ماہر ٹیکنیشن ڈاکٹرز سے محروم ہے وہ خود قانون کی دھجیاں بکھیر رہی ہے اور اسے روکنے والا کوئی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سربہمر کارروائی کے حوالے سے اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر زاہد انصاری کسی بھی قسم کی داد رسی سے نہ صرف انکاری ہیں بلکہ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہہ دیا کہ مذکورہ بلڈ بینکس میرے ہوئے نہیں کھل سکتے ، متاثرہ افراد کے مطابق زاہد انصاری سے پہلے ڈاکٹر فرحانہ میمن کے دور میں اتھارٹی کے تمام معاملات صفا شفاف چلتے تھے مگر ان کے جانے سے اتھارٹی میں کرپشن کو فروغ دیا جارہا ہے متاثرین نے گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ سندھ ، ایپکس کمیٹی اور صوبائی وزیر صحت سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔