سندھ میں محکمہ ایسائز اینڈ ٹیکسیشن نے سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کر دیا

Badin

Badin

بدین (عمران عباس) سندھ میں محکمہ ایسائز اینڈ ٹیکسیشن نے سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کر دیا ہے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے اہم عہدوں سے او پی ایس افسران کو ہٹائے جانے کے واضح احکامات کے باوجود سندھ کے اکثر اضلاع میں ای ٹی او کے عہدہ پر سینئر اور اہل افسران کی بجائے جونئیر افسران کی غیر قانونی طور پر تعینات ہیں ،محکمہ ایکسائز اور ٹیکسیشن سندھ میں اندھیر نگری چوپٹ راجہ کا راج ہے اور بالا حکام نے سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی مکمل طو ر پر نظر انداز کر دیا ہے ، سپریم کورٹ کی جانب سے سرکاری محکموں کے عہدوں پر غیر قانونی تقرریوں کے خاتمے کے احکامات جاری کئے تھے جبکہ سرکاری محکموں میں او پی ایس پہ تعینات افسران کو فوری طور پہ ہٹانے کے بھی احکامات جاری کئے تھے۔

مگر ان احکامات کے برعکس محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں سینئر اور اہل افسران کو نظر انداز کر کے سیاسی وابستگیوں اور اقربا پروری کی بنیاد پر جونیئر افسران کی تعیناتیاں کی گئی ہیں جنہیں اپنے عہدوں سے تاحال نہ ہٹایا گیا ہے ذرائع کے مطابق سندھ کے اکثر اضلاع میں ای ٹی او کی سترہ اور اٹھارہ گریڈ کی آسامیوں پر سولہ گریڈ کے انتہائی جونئیر افسران تعینات ہیں جبکہ متعدد منظور نظر افسران کو غیر قانونی طور پر کئی کئی اضلاع کے اضافی چارج بھی دئیے گئے ہیں ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موجودہ وقت میں دادوکے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسر ابرار چانڈیو،بدین میں غلام علی،ٹھٹھہ میں جمن میمن،ٹنڈو محمد خان میں محمد شریف،جام شورو ضلع میں عاشق شاہ شامل ہیں۔

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے افسر مشتاق خوجہ ای ٹی او پراپرٹی ٹیکس ،ای ٹی او پراپرٹی سٹی،ا ی ٹی او پروفیشنل ٹیکس اور ای ٹی اوکاٹن فیس کے اضافی چارج رکھتے ہیں جبکہ ای ٹی اوانٹر ٹینمنٹ جمیل کھنوارو بھی او پی ایس پر ای ٹی او ہیڈ کوارٹر تعینات ہیں ،سندھ کے چھوٹے اضلاع میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسر کے عہدے سترہ جبکہ بڑے شہروں میں اٹھارہ گریڈ کے ہیں تاہم ان پر سولہ گریڈ کے ایسے افسران تعینات ہیں جن کی ترقی میں میرٹ لسٹ دو سو سے بھی زائد ہے جبکہ ان غیر قانونی تقرریوں کے سبب محکمہ کے سینئر اور اہل افسران کو لائن حاضر کیا ہوا ہے۔