سوشل میڈیا پر توہین آمیز تحریریں

Social Media

Social Media

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
اسلام دشمن افراد نے سوشل میڈیا پر دوبارہ توہین آمیز کلمات ثبت کرنے شروع کر دیے ہیں در اصل اسلام دشمن ٹرمپ کی جیت کے بعد یہود و ہنود اور غیر مسلم سامراجی قوتیں اپنی خفیہ کمین گاہوں سے باہر نکل کر اسلامی تعلیمات اور مقدس ترین شخصیتوں کی توہین کرنے پر تل گئے ہیں۔ ان میں آقائے نامدار ۖ کی توہین کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام اور امہات المومنین کی بھی توہین آمیز پوسٹ سوشل میڈیا پر لگائی گئی ہیں جو چند نمونے سامنے آئے ہیں ان میں تو قرآن مجیدکی بھی تحریف کی گئی ہے جس پر لال مسجد اسلام آباد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے عدالت عالیہ اسلام آبادسے رجوع کیاتو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے شان رسالت کے تحفظ کے حوالے سے جو کچھ فرمایا وہ،سچے مومن اور اسلامی تعلیمات سے مکمل آگاہی رکھنے والے ایک محب رسول کے جذبات و خیالات کا کھل کر اظہار ہے۔

حتیٰ کہ سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے مقدمے کی سماعت کے دوران حکم لکھواتے ہوئے جسٹس خودآبدیدہ ہو گئے ۔انہوں نے بجا طور پر فرمایا کہ یہ گستا خ ،دہشت گرد ہیں اس سے بڑی دہشت گردی اور کیا ہو سکتی ہے کہ روز محشر ہماری شفاعت کروانے والی ہستی کی کردار کشی کی جارہی ہے ایسے گستاخانہ بلاگ سوشل میڈیا پر بند ہو نے چاہیں۔ایسے شاتمان رسول ۖبظاہر نام کے مسلمان ہیں لیکن یہ لوگ غیر مسلموں سے بھی آگے نکل گئے ہیں جج صاحب نے مزید فرمایا کہ وہ”آپریشن رد الشیطان” شروع کر رہے ہیں جب بھی کوئی شاتم رسول پیدا ہوتا ہے تو کوئی ممتاز قادری اپنی جان قربان کردیتا ہے انہوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ہم پی ٹی اے کو ہی بند کر دیں گے اگر وہ ایسے مذموم کردار افراد کے خلاف ایکشن نہیں لیتے انتظامیہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کا حشر یاد رکھے جسے اس کے ہی محافظ ممتاز قادری شہید نے غیرت ایمانی سے مغلوب ہو کر ٹھکانے لگا دیا۔اور یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں حب رسولۖ سے سرشار غیرت مند مسلمانوں کی جرآت ایمانی سے ہماری تاریخ کے صفحات بھرے پڑے ہیںشاتم رسول کے خاتمے کے لیے کوئی غازی علم الدین شہید اٹھ کھڑا ہوتا ہے کوئی ممتاز قادری اپنی جان قربان کردیتا ہے تازہ مذموم واقعات کے مرتکبین بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں یا پھر چھپتے پھرتے ہیں۔

Mumtaz Qadri

Mumtaz Qadri

مولانا فضل ارحمٰن نے بجا فرمایا کہ ہم ان کا گلی کوچوں میں ناطقہ بند کر دیں گے پاکستانی قوم بھی غمگین ہی نہیں غصہ سے بھی بھری ہوئی ہے کہ وہ شاتمان رسول ۖ کو ارض خدا وندی پر چلتا پھرتا برداشت نہیں کرسکتے ۔بعض غیر ذمہ دار لعنتی افرادمقتدر بیورو کریٹوںکی ہی شہہ پر ایسے موجود ہیں جو مقدس ہستیوں کے خلاف ہرزہ سرائی کو آزادی اظہا ر کہتے ہیں مسلمان قوم ایسے افراد پر کروڑوں اربوں بار لعنت بھیجتی ہے اگر گستاخانہ موادپھیلانے والوں کے خلاف کاروائی نہ ہوئی تو امن و امان کا سنگین ترین مسئلہ در پیش آسکتا ہے ۔پاکستانی قوم تحریک تحفظ ختم نبوت ۖ 1974میں چلا کر آئینی طور پر قادیانیوں کو قومی اسمبلی کی متفقہ قرارداد کے ذریعے غیر مسلم قرار دلوا چکی ہے اسلئے ایسے تمام شر پسندوں کی سرکوبی کیا جانا اشد ضروری ہے وگرنہ قوم سڑکوں پر تحفظ ناموس رسالت کے لیے نکل پڑی تو حکومت کے لیے سخت مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔اس تحریک کا خاتمہ حکومت کے ہی خاتمہ پر ممکن ہو سکے گا۔ایسے کمینہ خصلت افراد کی جرأت کے بارے میں شکوک و شبہات کا پیدا ہوجانا فطری عمل ہے کہ کوئی گناہ گار مسلمان بھی ایسے توہین آمیز کلمات کے لکھنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔اسلامیان پاکستان متحد ہو کر مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اس کی تحقیق و تفتیش اعلیٰ سطحوں پر کروائی جائے ان خبیث افراد کی پاکستان کی تمام ایجنسیاں علیحدہ علیحدہ ٹوہ لگائیں ان کے آبائو اجداد اور خود ان ملعونین کے عقائد کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں کہ یہ افراد کہیں قادیانی (مرزائی )تو نہیں کہ یہ مرتدین وزندیقین اپنے آپ کو نام نہاد مسلمان کہتے رہتے ہیں اور ساتھ ہی توہین آمیز کلمات بیان کرتے ہیں۔

تمام دینی قوتوں اور مذہبی و دیگر سیاسی جماعتوں کو اپنے تمام تراختلافات اور فرقہ بندیاں ایک طرف رکھتے ہوئے متحد ہوکرآواز بلند کرنی چاہیے کہ توہین ناموس رسالت کے مرتکبین چونکہ عام دہشت گردوں سے بھی بڑے مجرم ہیں اسلئے ان تمام مرتدین و زندیقین کو بھی شہروں کی بڑی شاہرائوں کے چوکوں پر سر عام تختہ دار پر کھینچنا ہی کم سے کم سزا ہو سکتی ہے جس پر حکمران سنجیدگی سے غور فرمائیں۔

پھٹیچر اور ریلو کٹا جیسے الفاظ کہنے پر طوفان اٹھ سکتا ہے ذاتی توہین آمیز کلمات کہنے پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ اور نوبت تھپڑ مکوں تک پہنچ سکتی ہے تو توہین رسالت اورہماری دیگر متبرک شخصیات کے بارے میںتوہین آمیز کلمات کو سوشل میڈیا پر بیان کرنے والوں کے بارے میں مذمتی بیانات جاری کرنا حکومتی برسر اقتداراور اپوزیشنی افرادکے دین و ایمان کا تقاضا ہونا چاہیے تھا کہ جس کا اظہار آج تک نہ کیا جاسکا جب کہ حدیث مبارکہ کے مطابق “کوئی اس وقت تک کامل مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ اپنے ماں باپ بیوی بچوں سے زیادہ عزیز رسول خدا ۖ کو نہ جانے ” اللہ ہم سب کو محمد عربیۖ سے کامل محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسوہ ۖکی سیرت کو اپنانے والا بنائے۔(آمین)

Mian Ehsan Bari

Mian Ehsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری