معاشرے کی تباہی کی وجہ اسلام سے دوری ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رائیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ معاشرے کی تباہی کی وجہ اسلام سے دوری ہے ، وطن عزیز کی نظریاتی سرحدات کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں اسلام دشمن مغربی کلچر کو فروغ مادر پدر آزا دمعاشرہ بنانے کے مواقعوں کی تلاش میں ہیں،اسلام سے دوری کی وجہ سے نسل نو میں معاشرتی خرابیاں پیداہورہی ہیں، سال نو ہمیں جشن نہیں گناہوں سے توبہ اور محاسبے کا درس دیتاہے ، ۔ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ قیام کا مقصد وطن عزیز کو اسلامی تعلیمات کے مطابق رول ماڈل بنا نا تھا مگر آج ہم ہر لحاظ سے اغیاری نظام میں دھنسے ہوئے ہیں کبھی نیو ائیر نائٹ، ویلنٹائنزڈے اور دیگر مغربی تیوہاروں کے ذریعے نسل نو میں زہریلا مغربی کلچر نسل نو میں انجیکٹ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈوں کے باوجو دآئے روز لوگ جوق در جوق اسلام داخل ہورہے ہیں اسلام دشمن قوتیں جان چکی ہیں ظلم وتشدد اور پروپیگنڈوں سے اسلام کی تبلیغ کو نہیں روکا جاسکتا، جس کیلئے منظم منصوبہ بندھی کے تحت پوری دنیا میں مسلمانوں کے کلچر کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور تعلیمی اداروں میں فحاشی و عریانی کو پروان چڑھا یا جارہا ہے،،جس کے باعث آئے روز انسانیت سوز واقعات پیش آرہے ہیں اور معاشرے سے صبروبرداشت ختم ہوتاجارہاہے ،انہوں نے کہاکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے قرآن مجید انسانیت کی رہنمائی کیلئے دنیا میں آیا آج سوچی سمجھی سازش کے تحت نسل نو کو قرآن مجید سے دورکرکے مختلف قسم کی وہیات میں لگایا جارہاہے ، انہوں نے کہاکہ موجودہ معاشرتی مسائل سے نکلنے کیلئے اسلامی طرز زندگی کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ علماء کرام معاشرے کے اہم ستون ہیں اور معاشرے کو درست سمت چلانے میں ان کا اہم کردار ہے اور ان کی ذمہداری بنتی ہے کہ وہ حکمت او ربصیرت کے ساتھ دین اسلام کی تبلیغ کریں اور معاشرے کے اندر تیزی سے پھیلنے والی بیماریوں کے سدباب کیلئے کردار ادا کریں، انہوں نے کہاکہ آج پوری دنیا میں مسلم ممالک کے خلاف سیاسی و معاشی ڈھانچے اور اجتماعی نظام میں یہودیوں و صلیبی جنگ میں مصروف ہیں ،نام نہاد این جی اوزکے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں میں نئی نسل کے ذہن، عقیدے اور اخلاق برباد کئے جارہے ہیں اور مختلف رسومات کے ذریعے زہر یلا مغربی کلچر نسل نو میں انجیکٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،اسلامی طرز زندگی کو عام کرکے ہی مغربی تہذیبی یلغار کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔