بچوں کی نیند کے متعلق چند غلط فہمیاں ( حصّہ دوّم)

children's sleep

children’s sleep

٭ جب رات کو بچہ نیند سے اٹھ کر روتا ہے تو لازمی طور پر اسے دوبارہ سونے میں مدد دینی چاہیے ۔

یہ ایک طرح سے غلط تصوّر ہے کیونکہ بچے کی نیند مختلف دوروں اور کم دورانیے کی بیداری پر مشتمل ہوتی ہے ۔ بعض اوقات اس بیداری کی حالت میں بچہ رونا بھی شروع کر دیتا ہے ۔ اگر والدین بچے کے رونے کی حالت میں بچے کے پاس جائیں اور اسے سلانے کی کوشش کریں تو اس سے بچے کو عادت پڑ جاتی ہے اور ہمیشہ وہ سونے کے لیۓ والدین کے پاس بیٹھنے کا انتظار کرتا رہے گا ۔ اگر بچہ مسلسل روتا ہے تو والدین کو بچے کے پاس بیٹھنا چاہیۓ اور جب وہ چپ ہو تو بچے کو اکیلا چھوڑ دینا چاہیۓ تاکہ وہ تھوڑی دیر جاگنے کے بعد دوبارہ سو جاۓ ۔ ایسی حالت میں آپ کو بچے کے پاس جا کر اسے گلے لگانے یا پلنگ سے اٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیۓ ۔

٭ بچے کا خراٹے مارنا طبیعی ہے ۔

یہ بھی غلط ہے کیونکہ نزلہ و زکام کی حالت میں تو یہ طبیعی ہو سکتا ہے لیکن اگر خراٹوں کی وجہ کوئی اور ہو تو بچے کا معائنہ کروا لینا چاہیۓ ، ہو سکتا ہے بچے کے Tonsils بہت بڑھ گۓ ہوں ۔

٭ جب بچہ ہاتھ پاؤں مارتا ہے تو یہ نشانی ہے کہ وہ سونا چاہتا ہے ۔

یہ بھی غلط ہے کیونکہ جب بچہ سونا چاہتا ہے تو وہ باسی لیتا ہے ، آنکھوں کو ملتا ہے یا بغیر کسی وجہ سے رونا شروع کر دیتا ہے ۔

٭ دوپہر کے وقت بچے کو زیادہ سے زیادہ 30 منٹ سونا چاہیۓ ۔

یہ تصوّر بھی غلط ہے کیونکہ نصف دن کے وقت کی نیند ہر بچے میں اس کی ضرورت کے مطابق مختلف ہوتی ہے ۔ بس اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اس وقت نیند کا دورانیہ بہت زیادہ نہیں ہونا چاہیۓ یعنی ایسا نہ ہو کہ یہ دورانیہ نصف روز پر محیط ہو ۔

٭ بچے کے لیۓ کمرے کا مناسب درجہ حرارت 22 سینٹی گریڈ ہے ۔

یہ بھی غلط ہے کیونکہ بچے کی نیند کے لیۓ مناسب ترین درجہ حرارت 18 سے 20 درجہ سینٹی گریڈ ہے ۔