بہار اردو یوتھ فورم کے زیر اہتمام عالمی سمینار

Seminar

Seminar

تحریر: احمد نثار
پٹنہ: معروف ادبی لسانی سماجی اورثقافتی تنظیم اورحکومت بہارسے رجسٹرڈ” بہاراردو یوتھ فورم ”کے زیر اہتمام اردو زبان وادب کی نشرواشاعت میں انٹرنیٹ کا کردا رکے موضوع پرپہلی بار عالمی سمینار کا انعقاد کیا گیاجس میں ریاست وملک وبیرون ممالک کے نامور اسکالروں نے اس اہم موضوع پراپنے پرمغز مقالات پیش کئے،اور جدید دورمیں انٹرنیٹ کی اہمیت وافادیت پر بھر پورروشنی ڈالی ۔بہار اردو اکاڈمی کے کانفرنس ہال میں منعقدہ اس عالمی سمینارمیں ماہرین نے اردوزبان وادب کی نشرواشاعت میں انیٹر نیٹ کے کردارپرتفصیلی روشنی ڈالی۔بہار اردویوتھ فورم کے صدراورمعروف ملی سماجی اورسیاسی رہنماجاویدمحمودنے اپنے استقبالیہ کلمات میںاپنی نوعیت کے اس پہلے سمینارمیں کثیر تعداد میں ماہرین انٹرنیٹ ،ناموراسکالروں،صحافیوں اور دانشوروںکی شمولیت پراظہارمسرت کرتے ہوئے ان کاشکریہ اداکیااوریقین دہانی کرائی کہ مستقبل قریب میںبھی اس طرح کے سمینارکاانعقادکیاجائے گااورپروگرام کواوربہتربنایاجائے گا۔کولکاتہ سے تشریف لائے اردوکے معروف اسکالرخورشیداقبال نے اپنے تحقیقی مقالہ میںبتایاکہ ہم آج کسی نہ کسی شکل میںانٹرنیٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے اس حقیقت کاانکشاف کیاکہ سب سے پہلے عرب اورایران نے خط نسخ کے ذریعہ کمپیوٹر پردستک دیامگراردوکمپیوٹنگ کے خواب کوشرمندہ تعبیرکرنے میںقدرے تاخیرہوئی کیونکہ ہم کسی بھی قیمت پرنستعلیق کوچھوڑنے کیلئے تیار نہیںہیں۔خورشیداقبال نے اردوکمپیوٹنگ کی تاریخ پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے مرزاجمیل احمدنے اسے ڈیولپ کیااورانہوں نے نوری نستعلیق کے نام سے اردوفونٹ کاایجادکیا انہوں نے بتایاکہ سب سے پہلے مملکت خدادادپاکستان کے کراچی شہرسے شائع ہونے والے کثیرالاشاعت اردوروزنامہ”جنگ”نے نوری نستعلیق میں1991میںاخبارچھاپا۔بعدمیںدیگراخبارات نے اس کی تقلیدکی ۔

امریکہ میںمقیم اردوکے معروف اسکالرتنویرپھول نے اپنامقالہ پاورپوائنٹ کی مددسے پیش کیا۔انہوں نے اپنے مقالہ میں اس بات کی وضاحت کی کہ ترقی یافتہ دورمیںبغیرانٹرنیٹ کے ہم ترقی کے دوڑمیںشامل نہیں ہوسکتے ۔اگرہم انٹرنیٹ سے منسلک ہیں تودنیاکے تمام واقعات حادثات سیاسی وسماجی تبدیلی سے باخبررہیںگے۔کناڈہ میںمقیم پاکستانی نژادخاتون ادیبہ عابدہ رحمانی نے اپنے مقالہ میںانٹرنیٹ کووقت کی اشدضرورت قراردیتے ہوئے اردوآبادی کواس سے بھرپوراستفادہ کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے کہاکہ 21 ویں صدی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے دنیا کو سمیٹ کر ایک گلوبل ویلج ،چھوٹے سے گاؤں میں بدل دیاہے ـکمپیوٹر کے بعد انٹرنیٹ کے اجراء نے دنیا میں ایک تہلکہ مچا دیا اور دنیا کو نت نئے طرز بیان، طور طریقوں اور الفاظ سے روشناس کر دیا ہے وہ معلومات، خط و کتابت جسکی دنیا میں ترسیل ایک دقّت طلب مسئلہ ہوا کرتا تھا وہ پلک جھپکتے کمپیوٹر کے ماؤس کی ایک کلک سے دنیا کے آر پار پہنچ جاتی ہیں۔انٹر نیٹ سے حاصل ہونیوالے فوائد اور نقصانات کی فہرست کافی طویل ہےــ

کمپیوٹر اب جیسے ہماری زندگی کا جزو لا ینفک بن گیا ھے اسکی روز افزوں ترقی اور نت نئے اضافوں نے بنی نوع انسان کو ہکا بکا کر دیا ہےـ اتنے اضافی اور نت نئے اپپس apps ہوتے ہیں کہ عقل دنگ بلکہ ماؤف رہ جاتی ہے کمپیوٹر کی ہر بنانے والی کمپنی کی کوشش ہیکہ کچھ ایسا نیا پن لے آئے جو پچھلے میں نہ ہوـ مجھے سب سی زیادہ ایـمیل نے متاثر کیا مجھے اسکی اشد ضرورت بھی تھی کیونکے میرے بچے امریکا میں زیر تعلیم تھے ـاس زمانے میں عام خط کو امریکا پہونچنے میں دس بارہ روز لگتے تھے ، ٹیلیفون کی کال بھی مہنگی تھی 3 منٹ کی کال 155 روپے کی تھی جو اسوقت کچھ قیمت رکھتے تھے ـ واپسی کی بعد پہلا کام یہ کیا کہ IBM کا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر خریدا اور بیٹے نے اس پر ڈائیل اپ انٹرنیٹ کی لائن لگوائیـ UNDP کے تعاون سے SDNPK کے نام سے کلفٹن میں انکا دفتر تھایہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بلکہ پورے پاکستان میں واحد اور اولین انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والے تھےـ ہم انکے معدود چند صارفین میں سے تھیاس زمانے میں ابھی عام لوگ اس سہولت سے ناواقف تھےـ

Seminar

Seminar

مجھے تو اسمیں بیحد لطف آیاـ بچوں ،بھایء ، رشتہ دار اور دوستوں سے باقاعدہ رابطہ استوار ہوا ابھی بمشکل دو چار ہی کے پاس انٹر نیٹ کی سہولت تھی ــدیگر کو ترغیب دی کہ وہ اس سہولت سے مستفید ہوںـ اسی کے ذریعے اہنے انگریزی مضامین بھی لکھے اور جب اخبارات کو یہ سہولت ملی تو بھیجنے شروع کیے،اس طرح کمپیوٹر سے دوستی کچھ اتنی بڑھی کہ ہم دونوں ایک جان دو قالب ہو گئے ! تم ہوئے ہم ،اور ہم ہوئے تم ،والا حال ہواــ اسلئے میں نے اپنے ایک کمپیوٹر کا نام رکھا” میرا نیا دوست ”
روزنامہ قومی تنظیم کے ایڈیٹر ایس ایم اشرف فریدنے کہاکہ زبان کے فروغ کیلئے جدیدتکنیک سے آہنگی ضروری ہے۔اگراردوصحافت انٹرنیٹ سے نہیںجڑتی تواردواخبارات کافی پیچھے رہ جاتے ۔آج روزنامہ قومی تنظیم پٹنہ،رانچی اورلکھنؤسے بوقت شائع ہونے والا کثیرالاشاعت روزنامہ ہے۔جوویب سائٹ پر دستیاب ہے۔روزنامہ انقلاب کے ایڈیٹراحمدجاویدنے کہاکہ کل کادوراسی کاہوگاجوانٹرنیٹ کی تکنیک سے باخبرہوگاکیوںکہ دنیاتیزی سے پیپرلیس ہورہی ہے۔معروف صحافی ومصنف اشرف استھانوی نے اطلاعاتی انقلاب کے اس دورمیںانٹرنیٹ وقت کی اشدضرورت قراردیتے ہوئے اردوآبادی سے گذارش کی کہ وہ انٹرنیٹ کاضروراستعمال کریںتاکہ دنیاسے آپ کارشتہ براہ راست بنارہے۔اشرف استھانوی نے کہاکہ اردوکے فروغ میںانٹرنیٹ کااہم کردارہے۔سوشل میڈیاکے توسط سے بالخصوص فیس بک اورواٹس اپ کے ذریعہ ہم اپنے نظریات افکارخیالات اپنی تہذیب وتمدن اوراپنی زبان کے فروغ میںاہم کرداراداکرسکتے ہیں۔مولاناآزادریونیورسٹی کولکاتہ کے ریجنل ڈائریکٹرڈاکٹرامام اعظم نے وکی پیڈیاکی خصوصیات پرتفصیل سے روشنی ڈالی۔اردوکے نامورادیب ڈاکٹرسیداحمدقادری نے انٹرنیٹ کی افادیت سے اردوآبادی کوباخبرکرتے ہوئے اردوکے دانشوروںسے اپیل کی کہ اپنے خیالات وتاثرات انٹرنیٹ کے ذریعہ دنیاتک پہنچاسکتے ہیںجس کاہمیں بھرپوراستعمال کرناچاہئے۔

جاپان کے ناصرناکاگاوانے اپنے مقالہ میںکہاکہ1822 میںجام جہاں نما(اردوکاپہلااخبار)کی اشاعت کے وقت کسی نے سوچابھی نہیں ہوگاکہ ایک وقت ایسا بھی آئے گاکہ اخبارات اسم بامسمیٰ ”جام جہاںنما” ہوںجائیںگے۔ 21ویں صدی میںسائبرورلڈکی دریافت نے اخبارات ورسائل کی دنیا میںانقلاب برپاکردیاہے۔ دنیااب ہماری انگلیوں کے اشاروںپرگھوم رہی ہے۔ سائبرورلڈکی کھوج اوراس کی ترقی نے نہ صرف سرحدوں کے فرق کومٹادیاہے بلکہ تہذیبی ولسانی افتراق کی دیواریں بھی مسمارکردی ہیں۔ سائبرکی دنیا میں سفرکرنے کیلئے نہ توکسی پاسپورٹ کی ضرورت ہے اورنہ ہی ویزاکی ،بس چندکلک اورانگلیوںکے اشارے پردنیاہماری اسکرین کے سامنے ہوتی ہے۔،

پاکستان کی محترمہ عینی نیازی نے اپنے مقالہ میںکہاکہ ہرانسان کی خواہش ہوتی ہے کہ جس چیز کووہ جذبہ دل سے طلب کرے وہ فوراًحاضرہوجائے منزل کیلئے دوگام چلے سامنے منزل آجائے انٹرنیٹ کی دنیا اسی خواہش کوپوراکرتی نظرآتی ہے موجودہ دورمیں سائنس کی بے شمار ایجادات کے ساتھ انٹرنیٹ کپیوٹر نے ہماری زندگیوں میں سہولتیںفراہم کی ہیں وہاں شعروادب کی دنیا بھی اس کی احسان وممنون ہے۔

پاکستان کی معروف ادیبہ محترمہ صبانازکامقالہ اسکرین کے ذریعہ پیش کیاگیاجس میںانہوں نے کہاکہ دورِجدیدمیں انٹرنیٹ ہماری بنیادی ضرورت کالازمی جزبن چکاہے۔ اس میں اب کوئی شک وشبہ نہیں رہا کہ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کادورہے آج کوئی فیلڈیسی نہیں رہی جس میں کسی نہ کسی مرحلے پر کمپیوٹر بالخصوص انٹر نیٹ کاعمل دخل نہ رہاہو۔ پہلے پہل اپنے خیالات کے اظہار کیلئے خطوط تحاریر کیے جاتے تھے جووصول کنندہ کوکئی کئی ہفتوں اورماہ بلکہ اکثرسال میں وصول ہوتے تھے لیکن آج انٹرنیٹ نے ہمیں اتناگلوبولائز کردیاہے کہ خط کی جگہ ای۔ میل نے لے لی ہے۔ یہ سب نت نئی ٹیکنالوجی کے سبب ہی ہے جس نے ہمیں انتظارکی جھنجھٹ سے آزادکرایااور پوری دنیا کوگلوبل ویلیج بناڈالا۔

ممبئی کے سیدنثاراحمد (احمد نثار) نے اپنے مقالہ میں کہاکہ انٹرنیٹ اورانٹرنیٹ پرسماجی ابلاغ کواسٹرانگ میڈیاتسلیم کیاجاچکاہے۔ پرنٹ میڈیا کامقام بھی کچھ کم نہیں ہے، مگردستیابی کی بنیادپرانٹرنیٹ کافی مقبول ہوچکاہے۔ اب خواہ اخبارہوںکہ رسالے، لغات ہوکہ دائرة المعارف، سائٹ ہوکہ بلاگ ہوکہ بروشر، تمام کے تمام انٹرنیٹ کے ذریعہ حاصل کرنااور پڑھنا، لکھنا اور اپ لوڈ ڈائون لوڈ کرناایک معمولی بات ہوگئی ہے۔ انٹرنیٹ پر علم کے ہرشعبہ میں معلومات کاحاصل ہوناایک عظیم نعمت سے کم نہیں۔

Seminar

Seminar

دہلی کے جناب غوث سیوانی نے اپنے مقالہ میں کہاکہ عہدحاضرسائنس اور ٹیکنالوجی کادورہے اورانسانی زندگی کاانحصار بہت حدتک مشینوں پر ہوچکاہے۔ انسانوں کی طرح ان کی زبانیں بھی جدیدٹیکنالوجی پرمنحصرہوتی جارہی ہیں۔ اس وقت حالات ایسے ہیں کہ دنیاکی جوزبان جدیدٹکنالوجی سے دورہوگی وہ تاریخ کاحصہ بن جائے گی۔ اس لئے آج ضرورت بھی ہے کہ زبانوں کوعہدحاضرکے تقاضوں سے ہم آہنگ کیاجائے۔ اردوزبان دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ اسے بولنے اور سمجھنے والوں کی بڑی تعدادموجودہے اور اسے لکھنے پڑھنے والے بھی کم نہیں ہیں۔اردوزبان میں علمی کتابوں کابڑاذخیرہ موجودہے مگرآج ضرورت اس بات کی ہے کہ اردوزبان کوعہدحاضرکی نئی دریافت انٹرنیٹ سے منسلک کیاجائے۔ خوشی کی بات ہے کہ اہل اردو نے اس کام کاآغازبھی کردیاہے اورجہاں ایک طرف اردوکے سینکڑوںاخبارات ،میگزین انٹرنیٹ پراپنی سائٹس رکھتے ہیں وہیں بہت تیزی سے انٹرنیٹ لائبریریاںبھی اپنی جگہ بناتی جارہی ہیں۔

حیدرآبادکے سیدفاضل حسین پرویز،دہلی کی محترمہ مسرت انجم،اترپردیش کے انجینئرمحمدفرقان سنھلی،دہلی کے فیروزہاشمی،عبدالحئی اورنوئیڈاکے ڈاکٹر محمدآصف،راجستھان کے عمران عاکف خان کا مقالہ اسکرین کے ذریعہ پیش کیاگیاجس سے لوگوںنے بھرپوراستفادہ کیا۔معروف ادیب اورکثیرالاتصانیف مصنف ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈیافتہ ڈاکٹرمناظرعاشق ہرگانوی نے اردوکے نوواردصحافیوںاورقلمکاروںسے اپیل کی کہ وہ انٹرنیٹ کاضرور استعمال کریں،اس کے رازونیازسے ضرورباخبرہوںاگرانٹرنیٹ سے آپ منسلک ہیںتوپوری دنیاآپ کی مٹھی میںہے۔جلسہ کے مہمان ذی وقاراور بہاراردواکاڈمی کے سکریٹری مشتاق احمدنوری نے بہارمیںپہلی باراس اہم موضوع پرعالمی سمینارکے انعقادپراردویوتھ فورم کے صدرجاویدمحمودکومبارکباددیتے ہوئے کہاکہ آج کے سمینارمیںجومقالے پڑھے گئے ہیںاس کے نتائج دورس ہوںگے۔جلسہ کی نظامت اردوہندی کے معروف اسکالرقاسم خورشیدنے بحسن خوبی انجام دیا۔جلسہ سے کامران غنی،ایس اے حق نے بھی خطاب کیا۔مہمان خصوصی ڈکٹرتنویرحسن نے انٹرنیٹ کے موضوع پرتاریخی سمینارکے انعقادکیلئے اردو یوتھ فورم

کے روح رواںکی حددرجہ ستائش کی۔جناب شاہد جمیل نے اس موقع پرانٹرنیٹ کے موضوع پر اپنی مشہور غزل پیش کی۔اس موقع پراس شعبہ میں گراں قدرخدمات انجام دینے والے قلمکاروںاوراس کے ماہرین کی عزت افزائی شال پیش کرکی گئی۔ایوارڈیافتگان میںروزنامہ فاروقی تنظیم کے سب ایڈیٹر اورانٹرنیٹ کے ماہرمحمدایوب،ارون کمارپاٹھک،مطیع الرحمان باری ،خورشیداقبال ،سیدوسیم الحسن دانش اورشمس الدین انصاری وغیرہم کے نام قابل ذکرہے۔چار گھنٹہ سے اوپر چلے اس پروگرام کوویڈیواسٹریمنگ کے ذریعہ انٹرنیٹ سے جوڑدیاگیاجس سے پوری دنیا میں پھیلے اردوکے شائقین نے پروگرام کودیکھا۔ یہ ویڈیو بہاراردویوتھ فور م کے ویب سائٹ پر موجودہے۔ اس پروگرام کی روداد برائے اشاعت مطیع الرحمن باری، سکریٹری ، بہاراردویوتھ فورم نے جاری کیا۔

تحریر: احمد نثار
09325811912
Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in