ریاست قوم کو دبنگ بیانات کے بجائے دبنگ ایکشن کر کے دکھائیں، ناہید حسین

Karachi

Karachi

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ریاست قوم کو دبنگ بیانات کے بجائے دبنگ ایکشن کر کے دکھائیں، سانحہ چار سدہ باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں نے حملہ کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں حملہ کر سکتے ہیں۔

سال کے پہلے ماہ میں شدت پسندوں کی جانب سے پے درپے حملوں نے ایک بار پھر عوام کو خوف میں مبتلا کردیا ہے اور خاص طور پر تعلیمی اداروں پر حملے نے ملک میں سیکورٹی اداروں کی کلی کھول دی ہے اور ان پر سوالیا نشان لگا دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تاحال مکمل طور پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہ ہونا وفاقی و صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

حکومت کب تک ایسے سانحات کے بعد ملک میں یوم سوگ کا اعلان کرتی رہیگی اور شہید ہونے والوں کے لواحقین اور عام عوام ان دہشت گردوں کے سامنے اپنے سینے چاک کرکے جامِ شہادت پیش کرتے رہے گے، کیا کوئی ان حکمرانوں سے یہ پوچھنے کی جرات نہیں کریگا کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہیگا اور صرف ہمارے ہی پیارے کیوں اس راہ میں مارے جاتے رہیں گے؟،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ واری اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا ،ناہید حسین نے مزید کہا کہ یہ حادثات ایسے موقع پر رونما ہورہے ہیں جب ملک میں احتساب کا عمل جاری ہے اور جیسے جیسے یہ احتسابی عمل آگے بڑھے گا مزید حادثات بھی جنم لے سکتے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ ان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں نہ کے ان کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دیا جائے ،ناہید حسین نے کہا کہ حکومت ضرور سعودی عرب و ایران میں ثالثی کا کردار ادا کرے۔

ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنے کیلئے بیرونی سرمایہ کاری ملک میں لانے کیلئے اپنی کاوشیں کرے ،ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے ملانے کیلئے موٹر وے ضرور تعمیر کرے مگر کچھ علاج اور کام قومی ایکشن پلان پر بھی کیا جائے ،کالعدم تنظیموں کی مانیٹرنگ بھی کی جائے ،دہشت گردوں کی نرسریاں اُگانے والے مدرسوں کے خلاف کاروائی بھی کی جائے ،فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر کو گرفتار بھی کیا جائے اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لا یا جائے اور ایسے وزراء کو صوبائی حکومتوں سے علیحدہ کیا جائے جن کے در پردہ اور ظاہر ان شدت پسندوں سے تعلقات ہیں ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی طرف سے کاروائی کرنا حکومت کی ناکامی اور نا اہلی نہیں ہے تو پھر کیاہے؟دوسرے طرف بھارتی وزیر دفاع نے تو کھلم کھلا دھمکی دی تھی ہماری حکومت کو اس دھمکی کا نوٹس لینا چاہئے بلکہ عالمی برادری کو بھی متوجہ کرنا چاہئے ،اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی حکام بھارت کے ساتھ آلو پیا ز والا نرم رویا نہ رکھے بلکہ اسی کی زبان میں اسے جھڑک دیا جائے آخر کار ہم بھی ایٹمی قوت ہیں،ناہید حسین نے کہاکہ ضرب عضب آپریشن کی کامیا بی کے بعد یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اب پورے ملک میں کرپشن کے خلاف احتسابی عمل کا آغاز ہوگا لیکن تاحال اس کے دور دور تک کوئی امید نظر نہیں آرہی ،آصف زرداری دبئی میں بیٹھے ہیں کہتے ہیں جو کرنا ہے کرلو میں تمہاری اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا ، اس طرح کی صورتحال ہمارے دیگر رہنمائوں کی بھی ہے ،سب کے اثاثے اور جائیدادیں ملک سے باہر موجود ہیں ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ یہ دولت کہا ں سے آئی اور کیسے آئی اور پھر ملک سے باہر کیسے گئی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انتخابات چاہے کوئی سے بھی ہوجیت ہمیشہ دھاندلی کی ہوتی ہے ،نتیجہ وہی ہوتا ہے جو چلا آرہا ہے۔

ان دونوں بڑی پارٹیوں نے ہی اقتدار میں آنا ہے ان کے بعد ان کے بچوں نے آنا ہے کیونکہ لوٹی ہوئی قومی دولت ان کے پاس ہے اور کوئی ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا ہر ادارہ کرپشن ختم کرنے کی بات تو کررہا ہے مگر عملی طور پر کرپشن ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا نہیں کررہا ،وجہ اس کی شاید یہ ہے کہ ہم خود ہی نہیں چاہتے کہ کرپشن ختم ہولیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اقتدار کا نشہ اور پھر دوبارہ اقتدار میں آنے کی ہوس ہی کرپشن کو فروغ دے رہی ہے۔