سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے ممبران کی پاکستان میں فلسطین کے سفیر سے ملاقات

Meeting with Palestinian Ambassador

Meeting with Palestinian Ambassador

اسلام آباد (شہیر حیدر ملک) سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے ارکان نے آج فلسطینی سفارت خانے میں پاکستان میں فلسطین کے سفیر، ولید ابو علی سے ملاقات کی۔انہوں نے فلسطین کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ15 مئی 1948 اسرائیلی ریاست کا قیام ، فلسطین کے مسلمانوں کے لیے نقبہ Naqbaہے۔ انگریزوں نے ناجائز اسرائیلی ریاست کو قائم کیا۔ اسرائیلیوں کی آزادی فلسطینیوں کے لیے ‘Naqba’ (معنی ‘تباہی’) ہے۔ یہ وہ دن ہے جب فلسطینی مہاجرین بن گئے اور گزشتہ سات دہائیوں سے اسرائیل کے ظلم و جبر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

محترم سفیر نے کہا کہ وہ سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ جیسی طلبا تنظیموں کی اہمیت کواچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کیوں کہ 1960s میںجب وہ ایک طالب علم تھے تب انہوں نے ایک طلبہ تنظم کے ذریعہ ہی فلسطین کے لیے جدو جہد کا آغاز کیا تھا۔ جب سے برطانیہ نے اسرائیل کو قائم کیا ہے اس وقت سے اب تک فلسطینیوں کے حقوق پامال کیے جا رہے ہیں۔ اسرائیل کے قیام کے وقت تقریبا پانچ لاکھ فلسطینیوں کو وہ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ،اور وہ پڑوسی ممالک میںپناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے اکثریت اردن میں چلے گئے اور باقی لبنان، شام اور مصر کی طرف ہجرت کر گئے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل تمام عرب ممالک پر فوجی برتری کو برقرار رکھتا ہے کیونکہ وہ صرف فلسطین نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کی نظر میںاصل دشمن صرف امت مسلمہ ہے۔ اسرائیل اپنی عسکری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے اور مسلم ممالک کو ایک دوسرے سے لڑانا چاہتا ہے ۔مسلم ممالک کے باہمی اختلاف کی بدولت مسلمان گھاٹے میں ہیں اور یہی اسرائیل کی فتح ہے۔

انہوں نے کہا کہ، “ہم (فلسطینی) پاکستان میں سب سے بڑی عرب کمیونٹی ہیں اور ان میں سب سے زیادہ طالب علم ہیں جو کہ دارالحکومت کے علاوہ پاکستان کے تمام صوبوں کی مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی طلبہ کو مواقع فراہم کیے ہیں اور ان کے ساتھ پاکستانی طالب علموں کی طرح مساوی سلوک برتا جاتا ہے۔

فلسطینی سفیر نے SYP کے ارکان کو اپنے فلسطینی ساتھیوں کا خیال رکھنے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ2014 میںجب غزہ پراسرائیلی بمباری ہو رہی تھی توبہت سے پاکستانی فلسطینی سفارت خانے آئے اورکہاکہ وہ فلسطین کے دفاع کے لیے جاناچاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام تھاکیوں کہ پاکستان فلسطین سے بہت دو رہے ، اور وہ پاکستانیوں کے جذبے کو سراہتے ہیں۔مسئلہ فلسطین ایک ایسامسئلہ ہے جس کے حل کے لیے پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیںمتفق ہیں۔پاکستان نے فلسطین اور فلسطینیوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔

بلوچستان سے ایک طالب علم رہنما کے اس سوال کے جواب میں، کہ تنظیم تعاون اسلامی (OIC)مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں کچھ بھی حاصل نہیں کر پائی،فلسطینی سفیر نے کہاکہ OIC کا دائرہ کارمحدود ہے؛ OIC کااپنا سیاسی ایجنڈا ہے۔OIC بنائی گئی تھی امت مسلمہ کی نمائندگی کرنے کے لیے لیکن بدقسمتی سے ہرمسلم ملک ایک دوسرے مسلم ملک سے جنگ لڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف امتِ مسلمہ کے درمیان باہمی اتحاد کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔