اجنبی

دل نے اس کا رزار ہستی میں اجنبی کو بھی آشنا دیکھا
رات بھر وہ رہا ہے پہلو میں، بند آنکھوں سے در کھلا دیکھا
یہ میرا خواب تھا نہیں شائد، ان آنکھوں نے برملا دیکھا
عشق میں ہوتا نہیں سود و زیاں ہم نے تو ازل سے زیاں دیکھا
گڑ گیا ہے وہ نقش سینے میں، لاکھ دل سے اسے مٹا دیکھا
درد ہی تھا یہی مقدر میں،درد یہ ہم نے لادوا دیکھا
آگ بجھتی نہیں بجھانے سے، جسم تو جسم، گھر جلا دیکھا
ہم سے وہ روٹھ کے بھی برہم ہے، جب بھی دیکھااسے خفا دیکھا

Stranger

Stranger

تحریر: مسز جمشید خاکوانی