کرپشن کے شہنشاہ حاضر ہوں

Supreme Court

Supreme Court

تحریر : پروفیسر رفعت مظہر
30 جون کو سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعیداور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے نیب کو میگا کرپشن کے 50 مختلف سکینڈل کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ قوم نیب کی جانب سے بدعنوانی کے خاتمے کا پر چارسن سن کرتھک بلکہ ”ہَپھ” چکی لیکن نیب کی کارکردگی کایہ عالم کہ لوگ بدعنوانی کی شکایات رینجرز، پولیس یا میڈیا کے پاس تولے جاتے ہیں۔

نیب کے پاس نہیں کیونکہ نیب ”پلی بارگیننگ” کے تحت معمولی سی رقم رضاکارانہ طورپر لے کر ملزمان کوچھوڑ دیتی ہے اورپھر کرپشن کے مگرمچھ نیب کی چھتری تلے آزادی سے گھومتے پھرتے ہیں ۔ جسٹس مقبول باقرنے سوال کیاکہ کیانیب بڑے فراڈیوںکے لیے محفوظ پناہ گاہ بَن چکی ہے؟۔جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا”کیا حکومت نے کبھی اِس امرکا جائزہ لیاہے کہ ملک میںکیاہو رہاہے۔ ہرطرف کرپشن کے چرچے ہیں۔ آخر کرپشن کے اِس سلسلے کوکِس طرح روکاجائے گا؟۔ کرپشن پاکستان کاالمیہ بنتاجا رہاہے ۔عدالت کومالیاتی کرپشن ،لینڈمافیا اوراختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالے سے 50 بڑے سکینڈلزکی تفصیلات بتائی جائیںکیونکہ جتناوقت اورپیسہ ایک پٹواری کے خلاف ایکشن پرلگتاہے اتناہی وقت اوروسائل اربوںروپے کی کرپشن کرنے والے فردکے خلاف تحقیقات اورکارروائی پرلگتے ہیں۔

Corruption

Corruption

قوم کی خوش قسمتی ہے کہ بالآخرسپریم کورٹ کوبھی کرپشن کے میگاسکینڈلز پرہاتھ ڈالنے کاخیال آہی گیا۔سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کے دَورمیںتو سپریم کورٹ ازخود نوٹس لیتی ہی رہتی تھی اورکرپشن کے مگرمچھوں کو ”پھڑکانے” میںچودھری صاحب کاکوئی ثانی نہیںتھا لیکن بعدمیں آنے والوںنے ”ہَتھ ہَولا”رکھنے کی پالیسی اختیار کرلی ۔ اب سندھ میںکرپشن کے فنکاروںنے وہ اودھم مچایااورغضب کرپشن کی ایسی ایسی عجب کہانیاںسامنے آئیںکہ قوم انگشت بدنداں۔ اُدھرٹارگٹ کلرز ،بھتہ خوروںاور دہشت گردوںکی کارروائیاں عروج پر۔ تنگ آمد ،بجنگ آمدکے مصداق مرکزی حکومت نے سندھ رینجرزکو فری ہینڈدے دیاجس نے بلاامتیازہرجگہ چھاپے مارنے شروع کردیئے جس پر سندھ کے وزیرِاعلیٰ سیّدقائم علی شاہ نے رینجرزحکام کوخط لکھ دیاکہ وہ اپنے اختیارات سے تجاوزکر رہے ہیں۔ جواباََرینجرز نے کہاکہ اپیکس کمیٹی میںیہ طے ہواتھا کہ بھتہ خوروں، دہشت گردوںاور ٹارگٹ کلرزکی سرپرستی کرنے اوراُنہیں مالی امدادمہیا کرنے والوںکو بھی پکڑا جائے گا۔

وہ اُنہی لوگوںپر ہاتھ ڈال رہے ہیںجن کے بارے میںمصدقہ اطلاعات ہیںکہ وہ مافیازکی سرپرستی کررہے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میںدو شخصیات ہمیشہ یادرکھی جائیںگی ،ایک ”ٹُک ٹُک مصباح” جوبیالیس سال کی عمرمیں بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کپتانی چھوڑنے کوتیارنہیںاوردوسرے ہمارے سیّدقائم علی شاہ جن کی عمرکا حساب لگانے کے لیے کسی اعلیٰ درجے کے کیلکولیٹرکی ضرورت ہے۔ شاہ صاحب کے بارے میںامیرِجماعت اسلامی محترم سراج الحق نے کہاکہ وزیرِاعلیٰ سندھ اب اتنے بوڑھے ہوچکے ہیںکہ اب اُنہیںفرج میںرکھ دیناچاہیے ۔شاید محترم سراج الحق صاحب یہ کہناچاہتے ہوںکہ شاہ صاحب کوبرف میںلگا دیناچاہیے تاکہ بوقتِ ضرورت اُنہیں”ڈی فریز” کرکے کام میںلایا جاسکے کیونکہ ہمارے شاہ صاحب اب اتنے بھی”منحنی” نہیںکہ کسی فریج میںسما سکیں۔محترم جسٹس جواد ایس خواجہ نے نیب سے کرپشن کے 50 میگا سکینڈلز کی تفصیلات توطلب کرلیں، دیکھتے ہیںکہ ”دمادم مست قلندر” ہوتابھی ہے یانہیں کیونکہ ہماری عدالتوںمیں جانے والے کیسزبیچارے تو ”رُل شُل” ہی جاتے ہیں۔

ہمیں اِن میگا سکینڈلز کی پریشانی ہے نہ اِن سے کچھ لینادینا، ہم توصرف اِس لیے پریشان ہیںکہ کہیںسپریم کورٹ ہمارے ”گدی نشین”کو بھی ”دَھر” نہ لے۔ اُن کا”ہارسکینڈل”اگرچہ کرپشن کے میگاسکینڈل کے زمرے میںتو نہیں آتا لیکن یہ ہماری عزت کا”میگامیگا سکینڈل”ضرور ہے۔ویسے بھی ہمارے یوسف رضاگیلانی صاحب سے سپریم کورٹ کی بڑی پکی اورپرانی ”دوستی”ہے اِس لیے ہم خوفزدہ ہیںکہ کہیںکوئی نیا”کھڑاک”ہی نہ ہوجائے۔ یہ سب شرارت ہمارے وزیرِداخلہ چودھری نثاراحمد کی ہے ۔وہ بظاہرتو سنجیدہ نظرآتے ہیںلیکن اندر سے ہیںبہت ”مخولیے”۔ اُنہوںنے چندہفتے قبل یہ انکوائری شروع کروادی کہ تُرک ”خاتونِ اوّل” کاعطیہ کیاگیا قیمتی ہارکہاں غائب ہوگیا۔ قصّہ اِس ہارکا یہ ہے کہ تُرک وزیرِاعظم کی اہلیہ نے 2010ء میںسیلاب متاثرین کی امدادکے لیے اپناقیمتی ہارعطیہ کیا جسے نادراکے سابق سربراہ نے نادراکی طرف سے 15 لاکھ روپے میںخرید کرہارکواُس وقت کے وزیرِاعظم محترم یوسف رضا گیلانی کے سپردکر دیا تاکہ وزیرِاعظم ہاؤس میںنمائش کے لیے رکھاجا سکے۔ 15 لاکھ روپے سیلاب متاثرین میںتقسیم ہوگئے اورہار وزیرِاعظم ہاؤس کی زینت بن گیا۔

Yousuf Raza Gilani

Yousuf Raza Gilani

جب نوازلیگ کی حکومت آئی تواِس ہارکی تلاش شروع ہوئی اورنادراکے سابق ”چغل خور” سربراہ نے سارابھانڈا پھوڑدیا۔جب یہ خبرہمارے” گدی نشین” کے کانوںپر گری تواُنہوںنے فوراََ اقرارکر لیاکہ ہارتو اُن کے پاس ہے۔ تب ایف آئی اے نے اُنہیں تین دنوںکے اندر ہارواپس کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔گیلانی صاحب نے وہ ہاراگلے دن ہی اسلام آبادکے لیے روانہ کردیا۔ تب چودھری نثارنے مسکراتے ہوئے کہا”ہار ملتان سے چل پڑاہے ،اب اسلام آبادپہنچ ہی جائے گا”۔ لیکن اصل کہانی کچھ اورہے جو گیلانی صاحب نے اتنے دردناک اندازمیں بیان کی کہ ہماری توآنکھوں میںآنسو ہی آگئے۔ اُنہوںنے فرمایاکہ ترکی کے اردوان خاندان سے اُن کی قربت بہت زیادہ ہے اورترک خاتونِ اوّل کواُنہوں نے اپنی بہن بنارکھا ہے اِس لیے وہ ہاراپنے ساتھ لے گئے کیونکہ وہ سمجھتے ہیںکہ بہن کے مال پرہاتھ صاف کرناعین عبادت ہے ۔ہم تویہی سمجھتے رہے کہ بھائی ساری زندگی اپنی بہنوںکو دیتے ہی رہتے ہیں ،لیتے کچھ نہیںاور ہمارے بڑے بزرگ تو یہ تک کہہ گئے کہ بہن کے گھرسے پانی بھی نہیں پیناچاہیے لیکن اب پتہ چلاکہ بہنوںسے لیتے ہیں،اُنہیں کچھ دیتے نہیں۔بات چونکہ ہمارے سابق وزیرِاعظم نے کہی جو ”گدی نشین”بھی ہیں۔

اِس لیے” وہ کہتے ہیںتو پھرٹھیک ہی کہتے ہوں گے”۔کچھ بَدبخت کہتے ہیںکہ اصل کہانی وہ نہیںجو گیلانی صاحب نے بیان کی بلکہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ کیادھرا گیلانی صاحب کی اہلیہ محترمہ کاہے جنہوںنے ایوانِ وزیرِاعظم سے دَمِ رخصت گیلانی صاحب سے کہاکہ جب وہ وزیرِاعظم تھے تو”ادھورے”کہ شاہ محمودقریشی اورڈاکٹر بابرعوان تواُنہیں سِرے سے ”لِفٹ” ہی نہیںکرواتے تھے اوررحمٰن ملک خود ”وَڈے” وزیرِاعظم جن کے بارے میںوہ خودفرمایا کرتے تھے کہ رحمٰن ملک اُن کے دائرۂ اختیارسے باہرہے۔ ”ہاتھی کے پاؤں میں سب کاپاؤں کے مصداق” ایوانِ صدرمیں بیٹھے ”حاکمِ اعلیٰ” کاحکم بھی گیلانی صاحب کے لیے بمثلِ مرگِ مفاجات۔ بیگم صاحبہ نے مزیدکہا کہ اُنہیںتو ایسی وزارتِ عظمیٰ کا ”کَکھ” مزہ نہیںآیااِس لیے وہ ”بھاگتے چورکی لنگوٹی ”کے مصداق یہ ہارتو وہ نہیںدیں گی۔ گیلانی صاحب نے اُنہیںمثالیںدے دے کرسمجھانے کی کوشش کی کہ وہ پورے وزیرِاعظم نہ سہی لیکن بہتی گنگامیں ہاتھ دھونے میںاُنہوں نے بھی کوئی کَسر نہیںچھوڑی ۔اُنہوںنے بیگم صاحبہ کولندن کے سب سے مہنگے ڈیپارٹمنٹل سٹورسے لاکھوںپاؤنڈزکی خریداری بھی یاددلائی لیکن بیگم صاحبہ اپنی ضِدپر اَڑی رہیں چنانچہ چاروناچار گیلانی صاحب وہ ہارملتان لے گئے جسے ہزیمت اٹھاکر واپس بھی کرناپڑا ۔ مالِ مسروقہ تو برآمدہو گیالیکن دروغ بَرگردنِ راوی اب گیلانی صاحب کے خلاف FIR کی تیاریاںہیں ۔اسی لیے قمرالزماں کائرہ کہتے ہیںکہ چودھری نثاراحمد کی پیپلزپارٹی سے دشمنی ڈَھکی چھپی نہیں۔

Prof Riffat Mazhar

Prof Riffat Mazhar

تحریر : پروفیسر رفعت مظہر