سوئس بینکوں میں پاکستانی دولت کا سراغ لگانے کیلیے اقدامات شروع

Swiss Banks

Swiss Banks

اسلام آباد (جیوڈیسک) سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کی دولت کا سراغ لگانے کے معاہدے کیلیے ایف بی آر کی ٹیم سوئس ٹیکس اتھارٹیز سے مذاکرات کیلیے جمعرات کو سوئٹزر لینڈ روانہ ہوگی۔ایف بی آر کے ممبر و ترجمان ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیم جمعرات کو برن روانہ ہوگی جہاں سوئس ٹیکس حکام کے ساتھ دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے میں ترامیم کے بارے میں مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ شروع ہوگا۔

ذرائع کے مطابق معاہدے میں ایسی شقیں شامل کرنے پر بات چیت ہوگی جس کے تحت پاکستانی اور سوئس ٹیکس اتھارٹیز ایک دوسرے کے شہریوں کے بینک اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی ابتدا ہے اور کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ترمیمی معاہدے پر اتفاق کتنے عرصے میں ہوتا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی(او ای سی ڈی)کے ممبر ہونے کے ناطے سوئٹزر لینڈ سے ممبر ممالک کے ساتھ سوئس بینکوں میں فرضی اور بے نامی اکاؤنٹس میں پڑی دولت کے بارے معلومات شیئر کرنے کو کہاگیاتھا۔

او ای سی ڈی کی سفارش پر سوئٹزر لینڈ نے ریٹرن آف ایلیسٹ ایسیٹ ایکٹ متعارف کرایا جس کے تحت جن ممالک کے سوئٹزر لینڈ کے ساتھ دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے ہیں اور ان میں معلومات کے تبادلے کی کلاز شامل ہیںتو متعلقہ ممالک کے باشندوں کے سوئس بینکوں کے اکاؤنٹس کی معلومات کی فراہمی کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور اسی کے تحت برطانیہ سمیت دیگر ممالک سوئس بینکوں سے معلومات حاصل کررہے ہیں جبکہ بھارت بھی کوششیں کررہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے بھی سوئٹزر لینڈ کے ساتھ دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کے تحت دونوں ممالک کے ٹیکس دہندگان اور ان کے بینک اکاؤنٹس کے بارے معلومات کے تبادلے کے حوالے سے ایک شق شامل کی جائے جس کیلیے پاکستان کی طرف سے سوئس حکام کو باقاعدہ طور پر لیٹر لکھا گیا تھا جس پرمذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کا شیڈول طے پایا ہے اور اب پاکستانی ٹیم سوئٹزر لینڈ روانہ ہورہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے میںترمیم کے بعد پاکستان بھی سوئس حکام سے سوئس بینکوں میںموجود پاکستانیوں کی نان ٹیکس آمدن کے بارے میں معلومات حاصل اور اسے ٹیکس نیٹ میں لاسکے گا۔