پیر آف سوہاوہ سید قادر علی شاہ دستغیب

Pir Qadir Ali Shah r.a

Pir Qadir Ali Shah r.a

تحریر : شیخ عوام علامہ عطا محمد قادری غفاری
ضلع منڈی بہاء الدین کے ماضی میں جھانکتے ہوئے دینی وملی خدمات میں سرفہرست نام ” سادات حویلی ”سوہاوہ جملانی کا ہے۔ علمی، ادبی اور عرفانی وایقانی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ یہ مقدس مقام معاشرتی اور سماجی حوالے سے بھی اعلیٰ اقدار کا امین اورمبلغ رہا ہے۔ ١٨٠٠ء کے قریب سادات ِفاطمیہ الکاظمیہ آل ِہارون ِولایت کے نقیب وقطب ِمنڈی بہا ء الدین، شیر ربانی پیر سید شیر علی شاہ صاحب موسوی کاظمی اہل ِدیہہ کی درخواست والتجا پر سوہاوہ میں جلوہ فرما ہوئے۔ وسیع خطہ اراضی اور جاہ وحشم کے ساتھ ساتھ آپ علوم شریعت ورموزِ طریقت کے بحر بیکراں تھے۔

اہل ِعلاقہ آپ کے فتاویٰ جات پہ عمل کرتے۔ آپ کی اقامت گاہ ”سادات حویلی ”کے نام سے معروف ہے آپ کے پانچ صاحبزادے سید قادر علی شاہ ، سید حیدر علی شاہ ،سیدبہادر علی شاہ ،سید فتح علی شاہ اور سید شہابل شاہ تھے جو وجیہ خدوخال اور رعب وجلال کے ساتھ ساتھ علوم وفنون میں یکتا تھے۔

قرب وجوار کے رہنے والے جناب سید شیر علی شاہ صاحب کی بارگاہ میں حاضر ہوتے اور دینی وروحانی پیشوائی اور سماجی رہنمائی کے لیے جگر گوشہ عنایت کرنے کی درخواست کرتے۔ آپ اپنی اولاد پہ نظر فرماتے اور بقدر ظرف ِعلاقہ تبلیغ دین کی خاطر روانہ فرما دیتے جس میں پیر سید جملے شاہ سرکار بن سید قادر علی شاہ اہلیان ِکندھانوالہ شریف ،پیر سید الہی شاہ سرکار بن سید قادر علی شاہ منڈی بہاء الدین شہر(موجودہ مرکزی امام بارگاہ صدر دروازہ) ،پیر سید عالم علی شاہ بن سید ماہلے شاہ بن سید حیدر شاہ بن سید شیر شاہ واسو، پیر سید محمد شاہ بن سید ماہلے شاہ کوٹ جھرانہ نزد آہلہ،پیر سید جیون شاہ بن سید ماہلے شاہ بگا پمپ نزد آہلہ ، رشد وہدایت کی خاطر ان علاقوں میں تشریف لائے اور یہیں مدفون ہیں۔ ان مقدس ہستیوں کے مزارات ،مرکز تجلیات ومنبع فیوضات ہیںاور ان میں سے بیشتر ممدوح ِشعرائے علاقہ ہیں۔

Darbar Pir Qadir Ali Shah

Darbar Pir Qadir Ali Shah

علاوہ ازیں آپ کی صاحبزادیاں ، پوتیاں اور پڑپوتیاں اولیاء اللہ سادات ِعظام ،مفتیان ِدین اورنامورمذہبی و روحانی پیشوائوں کے خانوادوں کی زینت ہیںجن کی اولادیں بھی دین ِ متین کی تبلیغ واشاعت اور سنت نبوی ۖکے مطابق زندگی بسرکرتے سادات حویلی کا فیضان عام کر رہی ہیں۔

پیر آف سوہاوہ سید قادر علی شاہ دست ِغیب
پیر قادر علی شاہ ِ ذیشان ہے !واہ کیا شان ہے
کشورِاولیائی کا سلطان ہے !واہ کیا شان ہے

سیدنا ومرشدنا پیر سید قادر علی شاہ ،اما م اہلبیت ،سیدنا امام موسیٰ کا ظم کے جلیل القدر فرزند حضرت امامزادہ ہارون ولایت شہید ، تاجدار اصفہان ،ایران کی عترت ِ پاک میں بتیسویں (32ویں) پشت میں آتے ہیں ۔ریاستہائے متحدہ امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں واقع الرضا فائونڈیشن کلچرل سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر منظو ر حسین آپ کے خاندانی ارادتمند ہیں۔ سیدنا ہارون ِولایت کی منقبت میں آپ کا ذکر کرتے فرماتے ہیں؛

ارض ِپاکستان بھی اس نور سے روشن ہوئی
پیر اہل ِ منڈی بہاء الدین کے قادر علی
جملے شاہ برطانیہ پولیس کے افسر رہے
فقر کی شاہی الٰہی بادشاہ سرکار کی

عالیمرتبت عالم ِدین ،روحانی پیشوا ہونے کے ساتھ وسیع خطہ اراضی کے مالک جاگیر دار تھے ۔ مبلغ اسلام ومصلح معاشرہ ہونے کے ساتھ ساتھ آپ دست غیب رکھتے تھے اور آپ کی حاجات غیب سے پوری ہوتی تھیں۔مستجاب ِدعوات تھے۔

اولادِ اطہار: آپ کے دو صاحبزادے حضرت پیر سید جملے شاہ ،فنا فی اللہ سرکاروحضرت پیر سید الٰہی شاہ بادشاہ قلندر گنج البحر سرکار ، آستانہ عالیہ کندھانوالہ شریف ،تحصیل وضلع منڈی بہاء الدین میں منبع فیوضات ہیں ۔آپ کی صاحبزادی ،حضرت مائی پاک سیدہ فاطمہ بی بی شب بیدار عابدہ،زاہدہ،متقیہ خاتون تھیں ۔ان کا عقد مفتی اعظم برصغیر ،پیر سید مہر علی شاہ بخاری نقشبندی ، تاجدار بادشاہ پور شریف ،تحصیل ملکوال ،ضلع منڈی بہاء الدین سے ہوا۔

Haroon e Vilayet Isfahan

Haroon e Vilayet Isfahan

حلقہء ارادت: آپ وسیع حلقہء ارادت کے حامل تھے ۔انسانوں کے علاوہ جنات اور دیگر غیبی مخلوق حلقہء ارادت میں شامل تھی ۔آپ کو ”جنات کا پیر ”کہا جاتا ہے۔

منتخب اقوال وفرامین : آپ محافل ذکر وفکر میں خواص وعوام کو پند و نصائح بیان کرتے جو لکھ لیے جاتے تھے۔

١۔ معرفت یہ ہے کہ تمام موجودات کو فنا دیکھے۔
٢۔ صبر یہ ہے کہ ہاتھ پائوں کٹ جائیں اور سولی چڑھ جائے پھر بھی اف نہ کرے ۔
٣۔ راضی بہ رضا رہنا وسعت سے زیادہ بزرگی عطا کرتا ہے ۔
٤۔ وصل یہ ہے کہ حق تعالیٰ کے سوا ہر چیز بھول جائے ۔
٥۔ ترک راحت اور دائمی رنج ارادت ہے ۔
٦۔ خدا کی دوستی جس کی مددگار ہو گی اس پہ کوئی غالب نہ ہو گا ۔
٧۔ تمام چیزوں میں خدا کی طرف رجوع کرنا عبودیت ہے ۔
٨۔ بد اخلاقی سے ایسے پرہیز کرو جیسے حرام لقمہ سے کرتے ہو ۔
٩۔ علم ایک نور ہے ۔علم ویقین متقین کے درجہ تک پہنچاتا ہے ۔
١٠۔ سب سے اچھی نشست فقرا سے مل بیٹھنا ہے ۔
١١۔ اسباب پہ اعتماد ،مسبب الاسباب سے علیحدہ کرتا ہے ۔
١٢۔ توبہ یہ ہے کہ توبہ سے توبہ کرے ۔
١٣۔ رزق پہ قصد کرنا خدا سے دوری اور مخلوق کا محتاج ہوناہے ۔
١٤۔ اتباع رسول ۖ، محبت اہلبیت اورغم سید الشہدا امام حسین ہے ۔
لوح مزار :اے دل بگیر دامن ِ سلطانِ اولیا یعنی حسین ابن ِ علی جان ِ اولیا

Allama Ata Muhammad

Allama Ata Muhammad

تحریر : شیخ عوام علامہ عطا محمد قادری غفاری
چیئرمین پاکستان علما کائونسل اسلام آباد